منہاج یونیورسٹی لاہور میں سوشل میڈیا پر ایک روزہ ورکشاپ
سوشل میڈیا کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے
تیسری عالمی اسلامک اکنامک فنانس کانفرنس 25 جنوری کو شروع ہو گی
سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کے لیے نوجوانوں کی تربیت ضروری ہے
ورکشاپ سے میڈیا ڈائریکٹر نوراللہ صدیقی، ڈائریکٹر اکیڈمک خرم شہزاد کا خطاب
لاہور (14 جنوری 2020ء) منہاج القرآن کے میڈیا ڈائریکٹر اور سوشل میڈیا ورکنگ کونسل کے گروپ ہیڈ نوراللہ صدیقی نے منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیر اہتمام منعقدہ ایک روزہ سوشل میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، اس کے مثبت استعمال کے لیے تربیت بہت ضروری ہے، پرامن اور قانون پسند معاشرہ کی تشکیل کیلئے سوشل میڈیا کے جدید ذرائع ابلاغ کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، ایک روزہ سوشل میڈیا ورکشاپ میں منہاج یونیورسٹی لاہور کے مختلف تعلیمی شعبہ جات کے سینئر طلباء و طالبات نے شرکت کی، سوشل میڈیا ورکشاپ سے ڈائریکٹر اکیڈمک خرم شہزاد نے بھی خطاب کیا اور 25، 26 جنوری کو منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام منعقد ہونے والی تیسری ورلڈ اسلامک اکنامک اینڈ فنانس کانفرنس کی غرض و غایت پر روشنی ڈالی اور اس بین الاقوامی ایونٹ کو سوشل میڈیا پر بھرپور انداز میں اجاگر کرنے پر زور دیا۔
ڈائریکٹر میڈیا نوراللہ صدیقی نے کہا کہ تعلیم کے حصول، شعور کی ترقی اور انسانی اخلاقی اقدار کے فروغ کے لیے سوشل میڈیا دو طرفہ ذریعہ اظہار ہے اور اس کے مثبت استعمال کے حوالے سے ہر نیٹ یوزر کو بنیادی معلومات اور ٹیکنیکس سے آگاہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی لاہور اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی عصری، سماجی، اخلاقی امور میں تربیت کے لیے بھی اپنا شاندار کردار ادا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی لاہور نوجوانوں کی کیئر کونسلنگ کے ساتھ ساتھ تعلیمی، تربیتی، سماجی، معاشی، اخلاقی رہنمائی کے حوالے سے ایک مربوط پروگرام پر عمل پیرا ہے، سوشل میڈیا ورکشاپ اس کا ایک قابل تقلید ثبوت ہے۔ ڈائریکٹر میڈیا نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیر اہتمام منعقدہ تیسری ورلڈ اسلامک اکنامک اینڈ فنانس کانفرنس میں امریکا، بحرین، ملائیشیا، عمان، یوکے، سعودی عرب، سری لنکا سمیت ملک بھر سے اسلامی، معاشی سکالرز اپنے مقالہ جات پیش کرینگے۔ یہ کانفرنس پاکستان میں اسلامک بینکنگ اور معیشت کے فروغ کیلئے سنگ میل ثابت ہو گی، اس کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے نوجوان سوشل میڈیا پر بھرپور ایکٹویٹی میں شامل ہو کر ملک کے شاندار تعلیمی اور معاشی مستقبل کی جدوجہد میں بذریعہ سوشل میڈیا حصہ لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام اور نظریہ پاکستان کے مخالفین نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے ذریعے غلط اعداد و شمار اور حقائق و واقعات پیش کرتے ہیں، اس منفی مہم کے توڑ کے لیے محب وطن، پڑھے لکھے نوجوان سامنے آئیں اور انتشار پسند عناصر کی منفی کارروائیوں اور پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کل سیاسی، سفارتی مقاصد کے حصول کے لیے بغاوتیں کروانے کے لیے بھی سوشل میڈیا کا استعمال کیا جارہا ہے، فی زمانہ سوشل میڈیا کے جدید ذریعہ ابلاغ سے لاتعلق نہیں رہا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حق بیان کرنے کے لیے بھی سوشل میڈیا کا استعمال ناگزیر ہو گیا ہے، انہوں نے کہا کہ خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر حضور نبی اکرم ﷺ نے قیامت تک آنے والے انسانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ حق دوسروں تک پہنچاؤ اور دوسرا قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق غلط خبروں کا سدباب مومن مسلمان کی ایمانی زندگی کی اہم ذمہ داری ہے۔
تبصرہ