سیدنا فاروق اعظمؓ مرادِ رسول ﷺ اور اعلیٰ پائے کے منتظم تھے: منہاج القرآن علماء کونسل
آپؓ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود لامحدود ہوئیں: علامہ امداد اللہ قادری
حضرت عمر فاروقؓ نے انسانیت کو عدل، دفاع اور پولیسنگ کا نظام دیا: علامہ میر آصف اکبر
منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام حضرت عمر فاروق ؓ کے یوم شہادت کے موقع پر منعقدہ فکری نشست سے خطاب
لاہور (29 جولائی 2022) منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں خلیفہ دوم امیر المومنین، مراد رسول ﷺ حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے یوم شہادت کے موقع پر ایک فکری نشست کا اہتمام کیا گیا۔ فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی صدر علامہ امداد اللہ قادری نے کہا کہ حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ وہ عظیم المرتبت شخصیت ہیں جن کی روشن خدمات، جرات و بہادری، عدل و انصاف پر مبنی فیصلوں، فتوحات اور شاندار کارناموں سے تاریخ اسلام روشن ہے۔ خلیفہ دوم، مرادِ رسول ﷺ، جلیل القدر صحابی رسولؐ اور اُمت کے ایک عظیم منتظم تھے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے انسانیت کو عدل، انسانی بہبود کا ویژن، دفاع اور پولیسنگ کا نظام دیا۔ آپ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود لامحدود ہوئیں۔ آپ رضی اللہ عنہ کے رول ماڈل انتظامی، فلاحی اقدامات کا 14 سو سال کے بعد بھی اعتراف کیا جاتا ہے۔
ناظم منہاج القرآن علماء کونسل علامہ میر آصف اکبر قادری نے فکری نشست میں سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی قدر و منزلت اور فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ دور نبوت کے اوائل میں حضور نبی اکرم ﷺ نے دعا فرمائی کہ اے اللہ ابوجہل اور عمر بن خطاب میں سے جو تجھے محبوب ہو اُس کے ذریعے اسلام کو طاقت و قوت عطا فرما۔ دعائے رسول ﷺ کی قبولیت میں ایک دن بھی نہ گزرا تھا کہ حضرت عمر بن خطابؓ اسلام قبول کرنے کے لئے حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہو گئے۔ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے قبول اسلام سے دین اسلام کو عزت وقوت ملی۔ ان کے قبول اسلام کے بعد پہلی بار صحن کعبہ میں اذان دی گئی اور نماز ادا کی گئی۔ اللہ رب العزت نے آپ رضی اللہ عنہ کو جاہ و جلال اور قوت اظہار وبیان کی دولت سے مالا مال کر رکھا تھا۔ کفارِ مکہ آپ رضی اللہ عنہ کے نام سے خوف کھاتے تھے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایک عظیم فاتح، منتظم، اعلیٰ پائے کے منصف، سپہ سالار، سربراہ حکومت تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے ریاست مدینہ کے خدوخال کو نکھارا اور اس مصطفوی انتظامی ماڈل کو بام عروج تک پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر ملت اسلامیہ کے حکمران عزت و توقیر اور عوامی پذیرائی چاہتے ہیں تو وہ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے انتظامی نقش قدم پر چلیں۔
فکری نشست میں علامہ غلام اصغر صدیقی، مفتی خلیل حنفی، علامہ عثمان سیالوی، علامہ لطیف مدنی، علامہ محمد رفیق رندھاوا، علامہ اکرم طیب و دیگر علماء موجود تھے۔
تبصرہ