سیلاب اور بارشوں سے زراعت بری طرح متاثر ہوئی: ڈاکٹر حسین محی الدین قادری

مورخہ: 18 اگست 2022ء

گزشتہ سالوں کی نسبت رواں سال گندم امپورٹ میں 100 فی صد اضافہ ہو چکا
22 کروڑ عوام کی غذائی ضرورت پوری کرنے کے لئے زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے
پام آئل، دالوں کی مدمیں 88 ارب روپے کی سالانہ امپورٹ لمحہ فکریہ ہے
زرعی ایمرجنسی کو کسانوں کے ریلیف کی بجائے قومی سلامتی کے ایشو کے طور پر دیکھا جائے
ماہر اقتصادیات، منہاج یونیورسٹی لاہور کے بورڈآف گورنرز کے ڈپٹی چیئرمین کا بیان

Dr Hussain Qadri statement on agriculture industry

لاہور (18 اگست 2022ء) منہاج یونیورسٹی لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے ڈپٹی چیئرمین، ماہر اقتصادیات ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مہنگے پٹرول، ڈیزل، بجلی اور مہنگی کھادوں کے بعد شدید بارشوں اور سیلابوں نے کسان کی کمر توڑ دی ہے اور کسانوں کے لئے فصل اگانا مشکل ہو گیا ہے۔ اگر فوری توجہ نہ دی گئی تو زرعی شعبہ کی پیداوری صلاحیت بری طرح متاثر ہو گی۔ غذائی قلت سر اٹھائے گی اور مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا جس کا پاکستان بطور ریاست متحمل نہیں ہے لہٰذا پالیسی ساز زرعی شعبہ اور کسان کی معاشی بحالی پر توجہ دیں، زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ کم از کم پانچ سال کے لئے کسانوں کو بلا سود قرضے اور رعایتی نرخوں پر بجلی، ڈیزل اور کھادیں دی جائیں۔ زرعی ایمرجنسی کو کسانوں کے ویلفیئر پیکیج کے طور پر نہیں بلکہ قومی سلامتی کے ایک سنگین ایشو کے طور پر دیکھا جائے۔ جس دن گندم ناپید ہوئی لاء اینڈ آرڈر اور سلامتی کے سنگین مسائل جنم لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صرف تین اشیاء چائے، پام آئل اور گندم کی امپورٹ پر 88 ارب روپے سالانہ خرچ ہو رہے ہیں، گزشتہ سالوں کی نسبت رواں سال گندم کی امپورٹ میں 100 فی صد اضافہ ہوا جو لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ غذائی بحران میں عالمی معاشی بحران جلتی پر تیل گرانے کا کام کر رہا ہے۔ غذائی اجناس، قومی سلامتی اور ملکی لاء اینڈ آرڈر کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ جب عام آدمی کو روٹی میسر نہیں آئے گی تو اس کی بچی کھچی قوت برداشت بھی جواب دے جائے گی۔ اس وقت صرف زراعت کا شعبہ 22 کروڑ عوام کے ملک پاکستان کو قحط اور معاشی بحران سے بچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار میں کمی سے صنعتی شعبہ بھی بری طرح متاثر ہو گا، صنعتوں کی بندش سے بیروزگاری کا طوفان مزید گہرا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس اس وقت پٹرول، ڈیزل امپورٹ کرنے کے لئے ڈالرز نہیں ہیں اگر اس خریداری میں گندم کا امپورٹ بل بھی شامل ہو گیا تو معاشی صورت حال کو کنٹرول کرنا ناممکنات میں سے ہو جائے گا۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ اس وقت پاکستان 130 ارب ڈالر کا مقروض ہے۔ ملک چلانے کے لئے مزید قرضے لینے پڑرہے ہیں۔ اگر شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم معاشی روڈ میپ تیار نہ کیا گیا تو خدانخواستہ پاکستان ڈیفالٹ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مقتدر معاشی ماہرین کو سری لنکا کا حوالہ دیا جانا پسند نہیں ہے مگر یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ معاشی بحران کی وجہ سے سری لنکا کی سلامتی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top