آفات آزمائش اور ایمان کا امتحان ہوتی ہیں: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

مورخہ: 31 اگست 2022ء

مشکلات کی گھڑی میں مواخات مدینہ کے ماڈل کو آنکھوں کے سامنے رکھا جائے
ناجائز منافع خور اپنا اور بچوں کا پیٹ دوزخ کی آگ سے مت بھریں: قائد تحریک منہاج القرآن
حکومت یا کوئی ادارہ سیلاب کی آفت سے تنہا نہیں نمٹ سکتا، مخیر حضرات آگے آئیں
مخیر حضرات منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر متاثرین سیلاب کی مدد کریں

Dr tahir ul qadri

لاہور (31 اگست 2022) تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ آفات آزمائش اور ایمان کا امتحان ہوتی ہیں، بے گھر ہونا اور روزگار کا ختم ہو جانا ایک بہت بڑی اذیت اور آزمائش ہے، اس صورت حال میں ہمیشہ مواخات مدینہ کے ماڈل کو آنکھوں کے سامنے رکھا جائے اور ضرورت مندوں کی دل کھول کر مدد کی جائے۔ یہ عمل اللہ اور اس کے رسولؐ کو بے حد عزیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں نماز اور زکوٰۃ کاذکر ایک ساتھ آیا ہے۔ زکوٰۃ کا تعلق مستحقین کی مدد سے ہے۔ اسی لئے اسے فرائض میں شامل کیا گیا ہے۔

وہ منہاج القرآن کے مرکزی رہنماؤں سے گفتگو کررہے تھے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں، ڈاکٹرز، طب کے شعبے کا تجربہ رکھنے والے افراد سے کہا ہے کہ وہ دستیاب وقت میں سے کچھ وقت سیلاب زدہ علاقوں میں گزاریں اور متاثرین کی مدد کریں۔ ایسے تمام کارکنان اپنے قریب ترین متاثرہ اضلاع میں خدمات انجام دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن انسانی خدمت کا ایک عالمگیر ادارہ ہے اور جس کی ساکھ بین الاقوامی سطح کی ہے۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے مشکل کی ہر گھڑی میں اپنے مسلمان اور پاکستانی بھائیوں کی مخیر حضرات کے ساتھ مل کر بڑھ چڑھ کر مدد کی ہے۔ حالیہ سیلاب میں بھی مخیر حضرات منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن سے مل کر انسانی خدمت کا فریضہ انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے عوام جتنی بڑی سیلاب کی تباہی سے گزر رہے ہیں، تنہا حکومت یا کوئی ادارہ بحالی کے اعتبار سے عہدہ برأ نہیں ہو سکتا۔ اس کے لئے ہر شخص کو اپنی استطاعت کے مطابق فلاحی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیے۔

قائد تحریک منہاج القرآن نے مزید کہا کہ جب سے سیلاب کی آفت آئی ہے تب سے کچھ ہوس زر کے پجاریوں اور نادانوں نے خیموں، اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ازخود ہوشربا اضافہ کر دیا ہے اور متاثرین کی مدد کو مشکل بنا دیا ہے۔ ایسے تمام لوگ اپنا اور اپنے بیوی بچوں کا پیٹ دوزخ کی آگ سے مت بھریں اور اپنے آپ کو دائمی ہلاکت میں نہ ڈالیں۔ ناجائز منافع خوری سے حاصل کئے گئے چند ہزار، چند لاکھ یا چند کروڑ ایک بیماری یا کسی ایک حادثہ سے آن واحد میں ہاتھ سے نکل بھی سکتے ہیں۔ حرام کا ایک نوالہ جب نکلتا ہے تو وہ اپنے ساتھ حلال کے نوالے بھی بہا کر لے جاتا ہے۔ اس لئے گھاٹے کا سودا مت کریں، کاروباری طبقات جائز منافع کما کر مستحقین کی مدد کے عمل میں شریک ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس امر میں کوئی شبہ نہیں مشکلات کی گھڑیوں میں محب وطن، انسانیت دوست تاجر فلاحی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے اور اپنے بھائیوں کی مدد بھی کرتے ہیں۔ ایسے تمام تاجر حضرات مبارکباد کے مستحق ہیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top