منہاج القرآن کے شعبہ پبلک ریلیشنز کے زیراہتمام منہاج یونیورسٹی میں عشائیہ
منہاج القرآن انٹرنیشنل کے شعبہ پبلک ریلیشنز کے زیراہتمام منہاج یونیورسٹی لاہور میں عشائیہ کا اہتمام کیا گیا، جس میں شعبہ تعلیم، صنعت، زراعت، مذہبی، سماجی، فلاحی تنظیموں کے ذمہ داران، سول سروسز مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین، منہاجینز اور تحریک منہاج القرآن کے قائدین کو مدعو کیا گیا تھا، عشائیہ میں صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل اور منہاج یونیورسٹی لاہور کے ڈپٹی چیئرمین بورڈ آف گورنرز ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے خصوصی شرکت کی۔
اس موقع پر ڈاکٹر ساجد محمود شہزاد وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی لاہور اور برگیڈیر ر اقبال احمد خان نائب صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل نے عشائیہ میں خصوصی شرکت کی۔ شعبہ پبلک ریلیشنز کے ڈائریکٹر شہزاد رسول، حاجی محمد اسحاق اور علامہ عابد بشیر نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔
عشائیہ میں شریک بزنس کمیونٹی کے نمائندوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال سیلاب آتے ہیں اور لوگ ڈوبتے ہیں مگر کسی دور میں بھی آبی ذخائر کی تعمیر کو اہمیت نہیں دی گئی، جس کی وجہ سے نہ صرف پانی کا خزانہ ضائع ہو جاتا ہے بلکہ انسانی زندگی کو بھی شدید نقصان پہنچتا ہے، لہذا ریاستی وسائل آبی ذخائر کی تعمیر پر خرچ کیے جائیں ہر سال سیلاب سے تباہ ہونے والے عوام سیاسی نمائندوں سے آبی ذخائر کی تعمیر پر سوال کریں اور ووٹ سولنگ نالیوں کی تعمیر کے وعدے کی بجائے واٹر مینجمنٹ، آبی ذخائر کی تعمیر اور حفاظتی بند بنانے کی یقین دہانی حاصل کرنے کے بعد دیں۔
شرکاء تقریب نے سیلاب میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کی بخشش اور درجات کی بلندی کے لیے دعا کی اور وسیع پیمانے پر ہونے والے نقصانات پر اظہار افسوس کیا اور مخیر حضرات سے متاثرین کی بڑھ چڑھ کر مدد کرنے کی اپیل کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ منہاج القرآن اسلام کی جدید ترقی پسند فکر کو لیکر آگے بڑھ رہی ہے۔ عصری علوم کے فروغ میں منہاج القرآن کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے منہاج یونیورسٹی لاہور اور دیگر انسٹی ٹیوشنز کے بارے میں شرکاء تقریب کو تفصیل سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر بابر بٹ، میاں زاہد جاوید، خلیق الدین، مرزا ندیم بیگ، میاں اختر حسین، حافظ عامر، شیخ عامر رفیع، حاجی ارشد مغل، پرویز بٹ، نور اللہ صدیقی، جی ایم ملک، جواد حامد، حاجی منظور حسین قادری، شجاع الدین، الطاف رندھاوا، میاں عاصم اسحاق، میاں علی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔
تبصرہ