سرکاری تعلیمی اداروں کی نجکاری لمحہ فکریہ ہے: چوہدری عرفان یوسف
گورڈن کالج کی نجکاری سے غریب طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند ہوجائیں گے
گورڈن کالج سے فارغ التحصیل طلباء کی بڑی تعداد ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہے
صدر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کا سرکاری تعلیمی اداروں کی نجکاری کے خلاف پرامن مظاہرے سے خطاب
لاہور (10 دسمبر 2022ء) مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر چوہدری عرفان یوسف نے کہا ہے کہ گورڈن کالج سمیت دیگر تعلیمی اداروں کی نجکاری سے غریب طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند ہوجائیں گے۔ تعلیمی اداروں کی نجکاری سے لاکھوں طلبہ تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے اور آئین میں درج ہے کہ ریاست ہر بچے کو تعلیمی سہولیات اور مفت تعلیم مہیا کرے گی۔ سرکاری تعلیمی اداروں کو پرائیویٹ کرنے سے غریب کے بچوں کے لئے تعلیم ایک خواب بن جائے گی جبکہ پنجاب سمیت پورے ملک میں پہلے ہی لاکھوں بچے تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔ تعلیمی اداروں کی نجکاری غریب بچوں کو تعلیم سے محروم رکھ کر جہالت کے اندھیروں میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔ معیشت کی تباہی کے بعد اب تعلیمی اداروں کو بھی تباہ کر نے کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ غریب طلبہ سے سستی تعلیم کا حق بھی چھینا جارہا ہے۔ گورڈن کالج راولپنڈی نے لاکھوں طلبہ کی زندگیاں سنواری ہیں اس عظیم تعلیمی ادارے کی نجکاری تعلیم دشمنی ہے جو کسی صورت قبول نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورڈن کالج کی نجکاری کے خلاف پرامن احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا مظاہرے میں مختلف یونیورسٹیز اور کالجز کے سینکڑوں طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ مظاہرین نے کتبے اور بینیرز اٹھا رکھے تھے جن پر نجکاری نامنظور، غریبوں کو پڑھنے دو کے نعرے درج تھے۔ طلبہ گارڈن کالج سے ریلی کی صورت میں لیاقت باغ چوک تک آئے۔
چوہدری عرفان یوسف نے مزید کہا کہ گورڈن کالج سمیت دیگر سرکاری تعلیمی ادارے لاکھوں غریب طلباء و طالبات کو سستی اور بین الاقوامی معیار کی تعلیم دے رہے ہیں۔ گورڈن کالج سے فارغ التحصیل طلباء کی بڑی تعداد ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری تعلیمی اداروں کی نجکاری لمحہ فکریہ ہے۔ ناقص پالیسی سے ہزاروں اساتذہ کے بیروزگار ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف طلبہ نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے، فیصلہ آنے تک اس تاریخی اور عظیم علمی درسگاہ گورڈن کالج کی نجکاری کا فیصلہ معطل کیا جائے۔
تبصرہ