کالج آف شریعہ کے زیر اہتمام بین الکلیاتی ہفتہ تقریبات کا آغاز ہو گیا
ملک بھر سے کالجز، یونیورسٹیز اور مدارس کے طلباء و طالبات نے حصہ لیا
پہلے دن مقابلہ حسنِ قراء ت و عربی تقریر کا انعقاد کیا گیا،علمی و ادبی شخصیات کی شرکت
لاہور(13 مارچ 2023ء)کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز لاہور میں بزمِ منہاج کے زیر اہتمام سالانہ کل پاکستان بین الکلیاتی ہفتہ تقریبات کا آغاز ہو گیا۔ پہلے دن مقابلہ حسنِ قراء ت و عربی تقریر کا انعقاد کیا گیا۔ ملک بھر سے کالجز، یونیورسٹیز اور مدارس کے طلباء و طالبات نے حصہ لیا۔بین الکلیاتی مقابلہ جات 16مارچ تک جاری رہیں گے۔ نشست کا آغاز صبح دس بجے ہوا۔
تقریبات کا آغاز قاری سید خالد حمید کاظمی نے قرآن حکیم کی تلاوت سے کیا۔ حسن عبداللہ نے نعت پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔ مقابلہ حسنِ قرات میں شریک طلباء نے اپنی کمال مہارت سے فن تلاوت کے جوھر دکھائے۔عالمی شہرت یافتہ قاری بابر الازھری نے نتائج کا اعلان کیا۔حافظ محمد امجد (جی سی یونیورسٹی لاہور) نے اول، قاری محمد ارسلان نقشبندی (جامعہ محمدیہ غوثیہ منڈی بہاؤالدین) نے دوسری اور منہاج یونیورسٹی لاہور کے طالب علم قاری اکرام ربانی نے تیسری پوزیش حاصل کی۔
مقابلہ حسنِ قرات کی جیوری کے فرائض ڈاکٹر افضل ایمانی، قاری اویس اصغراور قاری بابر قادری نے سر انجام دئیے۔ مقابلہ عربی تقریر میں جیوری کے فرائض ڈاکٹر خورشید قادری، عتیقہ علوی اور ڈاکٹر مجاہد احمد نے سر انجام دئیے۔مقابلہ عربی تقریر میں محمد عمر علی (جامعہ محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف) نے اول، محمد نجم الدین (ادارہ معین الاسلام سرگودھا) نے دوسری اور الکرم انسٹیٹیوٹ سرگودھا کے طالب علم محمد اسد خان نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ فریدہ کائنات کو اعزازی انعام سے نوازا گیا۔
کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے اساتذہ سمیت علمی،ادبی،دانشور شخصیات نے تقریب میں شرکت کی۔ پہلے روز کی تقریب کی صدارت معروف روحانی شخصیت پیر سید جمیل الرحمن چشتی (آستانہ عا لیہ کامونکی شریف) نے کی۔ ڈاکٹر محمد شعیب عارف،مفتی محمد حسیب قادری (پرنسپل المرکز الاسلامی شادباغ)، (پرنسپل منہاج کالج فار ویمن محمد آفتاب خان نے تقریب میں شرکت کی۔
پرنسپل جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی و دیگر مہمانوں نے پوزیشن ہولڈرز طلباء و طالبات میں انعامات تقسیم کئے۔پہلے روز کی تقریب کے اختتام پر نگران بزمِ منہاج محمد محب اللہ اظہر نے ملکی سلامتی، خوشحالی کیلئے خصوصی دعاکروائی۔
تبصرہ