علمی قدروں کے مٹنے سے معاشرہ زوال کا شکار ہو گیا: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست کا منہاج القرآن کے شہر اعتکاف سے خطاب
جان لیوا مہنگائی کی وجہ سے فرزندان اسلام کیلئے حج و عمرہ کی سعادت حاصل کرنا،
سحر و افطار کا اہتمام کرنا اور اعتکاف جیسی عبادت کا حصہ بننا مشکل ترین ہو گیا ہے
کوئی شخص غربت کے باعث جان سے جائے گا تو اس کا حساب حاکم وقت سے لیا جائیگا
لاہور (12 اپریل 2023ء) تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے منہاج القرآن کے زیر اہتمام انعقاد پذیر شہر اعتکاف میں ہزاروں معتکفین سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علمی قدروں کے مٹنے سے معاشرہ زوال کا شکار ہو گیا۔ جان لیوا مہنگائی کی وجہ سے فرزندان اسلام کیلئے حج و عمرہ کی سعادت حاصل کرنا، سحر و افطار کا اہتمام کرنا اور اعتکاف جیسی عبادت کا حصہ بننا مشکل ترین ہو گیا ہے۔
اسلامی سربراہان مملکت اس انسانی المیے سے خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے۔ انسانوں پر زندگی آسان بنانا اور شعائر دین کیلئے سہولیات مہیا کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔ کوئی شخص غربت و افلاس کی وجہ سے جرم کرنے پر مجبور ہو گا یا اپنی جان لے گا روز قیامت اس کا حساب حاکم وقت سے لیا جائے گا۔ اسلامی نظام حکومت و سیاست میں اقتدار و اختیار کے حصول کا مطلب ریاست کے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ اور ان کی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کی ذمہ داری قبول کرنا ہے۔
انہوں نے مہنگائی اور گرانی کے باوجود ملک کے طول و عرض سے شہر اعتکاف کا حصہ بننے والے ہزاروں معتکفین اور معتکفات کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی، سماجی مسائل کے باوجود اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی خوشنودی کیلئے 10 یوم کیلئے قلبی و باطنی نور و سرور اور اصلاح احوال کیلئے تنہائی اختیار کرنا ایک بہت بڑی سعادت ہے۔
شیخ الاسلام نے زوال پذیر معاشرتی اقدار اور قرآنی احکام کے موضوع پر اپنے پہلے روز کے خطاب میں کہا کہ جب علمی اقدار کو زوال آتا ہے تو وہ سوسائٹی عقل و شعور، فہم و ادراک کی قدریں کھو دیتی ہے اور وہاں ظلم، انتہا پسندی، تشدد، عدم برداشت، ناانصافی ڈیرے ڈال لیتی ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو شہرِ علم و حکمت کا دروازہ قرار دے کر ان کی شان بیان کر کے درحقیقت علم و عرفان کی فضیلت بیان کی ہے۔ تاریخ اسلام میں حضرت علیؓ شیر خدا کو بہت خوبصورت القاب سے نوازا اور پکارا گیا مگر شہر علم کے دروازے کی نسبت دے کر قیامت تک کیلئے ان کی فضیلت اور ان کا مقام علم کے ساتھ جوڑ کر بلند تر کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ علم روشنی اور جہالت اندھیرا ہے، علم لہجے کی نرمی، الفاظ کے چناؤ کا شعور عطا کرتا ہے۔ علم انسان کو انسانوں کی طرح زندہ رہنے کے طریقے اور سلیقے سکھاتا ہے۔ آج معاشرتی اقدار کے زوال کی سب سے بڑی وجہ علمی و دینی اقدار کا معدوم ہو جانا ہے۔ اسلامی تعلیمات میں سب انسان برابر ہیں کسی کو اس کے حسب، نسب، مال و دولت، قوت وشجاعت کی وجہ سے برتری حاصل نہیں ہے مگر قرآن نے عالم اور جاہل کو برابر قرار نہیں دیا۔ عالم کو جاہل پر فضیلت دی گئی ہے۔ یہ علم کی اہمیت اور قدر و منزلت کا بیان ہے۔ جب علم رخصت ہوتا ہے تو زبان گالی بن جاتی ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے رویے معتدل ہو جائیں، ہمارے چہرے متبسم ہو جائیں اور سوسائٹی امن و خوشحالی کا گہوارہ بن جائے تو ہمیں دم توڑ جانے والی دینی، علمی اقدار کو ازسرنو زندہ کرنا ہو گا۔
اس موقع پر چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، خرم نواز گنڈاپور اور مرکزی قائدین بھی موجود تھے۔ نقابت کے فرائض عالم شہرت یافتہ نقیب تسلیم احمد صابری نے انجام دیئے جبکہ محمد افضل نوشاہی، شہزاد برادران، ظہیر بلالی نے حضور سرور کونین کی بارگاہ میں منظوم ہدیہ تبریک پیش کیا۔
تبصرہ