جے آئی ٹی کیس کے فیصلے تک کوئی ملزم قانونی ریلیف کا مستحق نہیں: نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان لاہور ہائیکورٹ میں تاخیر ی حربے اختیار کر رہے ہیں جبکہ اے ٹی سی میں فوری فیصلے چاہتے ہیں، لیگل ترجمان

Model Town Case

لاہور (29 اپریل 2023ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے لیگل ترجمان نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ گزشتہ روز انسداددہشت گردی عدالت لاہور میں سماعت ہوئی۔ ہم نے معزز اے ٹی سی جج کی خدمت میں عرض کیا ہے کہ جب تک لاہور ہائیکورٹ میں زیر التواء جے آئی ٹی کیس کا فیصلہ نہیں ہو جاتا تب تک کسی ملزم کو ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔ آج نامزد ملزمان کیس سے بریت کی درخواستیں دے رہے ہیں اور اگر وہ ریلیف حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو کل کلاں جے آئی ٹی کی تفتیش کے نتیجے میں گناہ گار قرار پانے والوں کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکے گی۔ حالانکہ ہر ملزم کے خلاف درجنوں ناقابل تردید آڈیو، ویڈیو ثبوت موجود ہیں، ملزمان قانون کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ملزم پارٹی انسداد دہشت گردی عدالت میں فوری فیصلے چاہتی ہے جبکہ لاہور ہائیکورٹ میں چار سال سے سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والی جے آئی ٹی پر سٹے آرڈر حاصل کر رکھا ہے اور مسلسل تاخیری ہتھکنڈے اختیار کیے جا رہے ہیں۔ یہ دوہرا معیار ناقابل برداشت ہے جب تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی غیر جانبدارانہ تفتیش مکمل نہیں ہو جاتی اس وقت تک کسی ملزم کو ٹرائل کورٹ سے بریت کا سرٹیفکیٹ نہیں ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان منصوبہ بندی کے تحت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف سے متعلق درخواستوں کو التواء میں رکھنے کے لئے ہتھکنڈے اختیار کررہے ہیں جبکہ دوسری طرف ریلیف حاصل کے لئے درخواستوں پر فوری سماعت چاہتے ہیں۔

نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت میں مزید سماعت 5 مئی کو ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کا ایک ایسا کیس ہے جس میں 14 لوگ جان سے گئے، درجنوں شدید زخمی ہوئے اور اس سانحہ کی بازگشت پوری دنیا میں سنی گئی۔ اس کیس کا فیصلہ 8 سال سے نہیں ہورہا۔ ہمارا اول روز سے ایک ہی موقف ہے کہ سانحہ کی غیر جانبدار تفتیش کروائی جائے۔ افسوس یہ قانونی مطالبہ سپریم کورٹ کی مداخلت کے باوجود ہنوز پورا نہیں ہوا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top