9 مئی کے واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
معیشت کی بحالی کے لئے لانگ ٹرم پالیسی ناگزیر ہے، ویانا میں صحافیوں سے گفتگو
9 سال میں تفتیش کا حق نہیں ملا، پاکستان میں عدل و انصاف نام کی کوئی چیز نہیں
سیاست سے ریٹائرہو چکا، سیاسی امور عوامی تحریک کی قیادت دیکھتی ہے، سوالات کا جواب
لاہور (2 اگست 2023ء) تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے تنظیمی و دعوتی دورہ ویانا کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اس کی پوری تحقیقات ہونی چاہئیں اور جو اس کے اصل مجرم ہیں ان کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے تاکہ دوبارہ ایسا اقدام کبھی نہ ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی معاشی صورت حال تشویشناک ہے، اقتصادی بحران نے عام آدمی کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ مہنگائی اور گرانی نے روز مرہ کی زندگی کو بہت مشکل بنادیا ہے۔ معاشی مشکلات سے نکلنے کے لئے لانگ ٹرم پالیسی کی ضرورت ہے۔جن حالات سے پاکستان گزررہا ہے اس مرحلہ پر مختصر مدتی پالیسی سے بحران کا خاتمہ نہیں ہو گا ایک ایسی لانگ ٹرم اقتصادی پالیسی کی ضرورت ہے جو کئی سالوں تک مستحکم رہے، معیشت کی بحالی کے فیصلے سیاسی نہیں بلکہ ملکی اور ریاستی بنیادوں پر کرنے ہوں گے۔
ایسے ماہرین پر مشتمل کمیشن قائم کئے جائیں جو بنیادی پالیسیوں کو تسلسل دے سکیں۔ خاص طور پر اقتصادی، آئینی و دستوری امور تسلسل کے متقاضی ہیں تبھی بحرانوں کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں پاکستان عوامی تحریک کی چیئرمین شپ اور عملی سیاست سے ریٹائرمنٹ لے چکا ہوں میرا عملی سیاست سے اب کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی میں اب کسی سیاسی سوال کا جواب دوں گا۔ سیاسی معاملات پاکستان عوامی تحریک دیکھ رہی ہے اس کی مرکزی قیادت اور سنٹرل کونسل ہے جو اپنے سیاسی فیصلے کرنے میں آزاد اور خودمختار ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ 2014ء سے لے کر 2023ء تک 9 سالہ قانونی چارہ جوئی کے نتیجے میں ابھی تک انصاف ملنا دور کی بات غیر جانبدار تفتیش کا فیصلہ بھی نہیں ہو سکا۔ مجھے لگتا ہے پاکستان میں عدل و انصاف نام کی کسی شے کا وجود نہیں ہے۔ میں نے خود سپریم کورٹ آف پاکستان میں جا کر غیر جانبدار جے آئی ٹی کے قیام کے لئے فل بنچ کے سامنے دلائل دئیے اور فل بنچ نے جے آئی ٹی بنانے کا آرڈر جاری کیا، اس جے آئی ٹی نے اپنے کام کا آغاز بھی کیا۔ ساڑھے 3 سو کے قریب لوگوں کی شہادتیں قلمبند کیں، تمام ریکارڈ مکمل کیا مگر عین اس وقت جب جے آئی ٹی نے تفتیشی چالان انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کرنا تھا تو ایک ملزم سپاہی کی سادہ سی درخواست پر سٹے آرڈر جاری کر دیا گیا اور یہ سٹے آرڈر 4 سال سے چل رہا ہے۔ اس پر تین مرتبہ بحث مکمل ہو چکی ہے فیصلے کے مرحلے پر اچانک بنچ ٹوٹ جاتا ہے۔ جن بے گناہ شہریوں کو 17 جون 2014ء کے دن میڈیا کے کیمروں کے سامنے شہید کیا گیا ہم ان کے ساتھ بے وفائی کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ ہم آخری دم تک قانونی اور عدالتی جنگ لڑیں گے۔ ہم نے کبھی قانون ہاتھ میں لیا اور نہ کبھی ایسا کر سکتے ہیں اگر دنیا کی عدالتوں نے انصاف نہ دیا تو پھر ایک عدالت اللہ کی بھی ہے وہاں ضرور انصاف ہو گا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری نے محرم الحرام کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر کہا کہ شہادتِ سیدنا امام حسینؑ اُمت مسلمہ کو یہ پیغام دیتی ہے کہ اپنی زندگی میں انفرادی اور اجتماعی طور پر حق کے لئے کھڑے ہوں۔ اپنی زندگی کو ہر نجاست، غلاظت، جھوٹ، پلیدگی، کرپشن اور بے حیائی سے پاک کریں۔ نیکی اور عدل کو اختیار کریں اور نیکی کے کلچر کو فروغ دیں۔ اگر آپ نیکی اور سچائی کے لئے کھڑے نہیں ہوں گے تو پھر بدی چھا جائے گی اور نیکی کا کبھی راستہ نہیں نکلے گا۔
تبصرہ