شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا ’’الدورة العلمية عن الموسوعة القادرية في العلوم الحديثية‘‘ کی علمی نشست سے خطاب
فتنوں کا ردّ جہالت سے نہیں ہوتا، علم سے ہوتا ہے: شیخ الاسلام
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا ’’الدَّوْرَةُ الْعِلْمِيَّةِ عَنِ الْمَوْسُوعَةِ الْقَادِرِيَّةِ فِي الْعُلُومِ الْحَدِيثِيَّة‘‘ کی اہم علمی نشست سے خطاب، تقریب میں چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صدر منہاج القرآن انٹرنیشن پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور، علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری امیر متحدہ جمعیت اہل حدیث پاکستان و دیگر علمائے کرام شریک ہوئے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے زمانے میں وہی عقائد بچیں گے جن کا کتاب و سنت کے ساتھ پختہ تعلق ہوگا اور علم و تحقیق کے ساتھ سنجیدہ تعلق نہ رکھنے والے عقائد مٹ جائیں گے۔ امام اعظم ابو حنیفہ علمِ اُصولِ حدیث کے بانیان میں سے ہیں، ان کے بعد امام شافعی کا نام آتا ہے۔ امام بخاری اور امام مسلم کی اپنی اپنی شرائط صحت ہیں، اسی لئے ان کی کُتب کو صحیحین کہتے ہیں۔ سب سے پہلے قواعد الحدیث خلفائے راشدین کے عہد میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے وضع کئے۔ علمِ اصول الحدیث کا چشمہ حضور نبی اکرم ﷺ کے عہدِ مُبارک سے نکلا تھا۔ یعنی قواعد الحدیث کی بنیاد بھی حضور ﷺ نے خود رکھ دی تھی۔ حجیتِ حدیث کا انکار کردینا انسان کو کفر کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ ترتیبِ احکام میں قرآن مجید پہلے نمبر پر ہے اور حدیثِ مبارک دوسرے نمبر پر، مگر حجیت میں دونوں برابر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں 82 احکام ایسے ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے رسولِ مکرم ﷺ کے اسم کو اپنے اسم کے ساتھ جوڑا ہے، جدا نہیں ہونے دیا۔ قرآن مجید کے متن کو قرآن کہتے ہیں اور قرآن کی شرح کو حدیث کہتے ہیں۔ جس طرح قرآن مجید نازل ہوتا تھا، اسی طرح حدیثِ مبارک بھی نازل ہوتی تھی۔ قرآن وحیِ جلی (متلوّ) اور حدیثِ مبارک وحیِ خفی (غیر متلوّ) ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعارُض کی صورت میں حدیث کی اَصحّیت کا مدار سند پر ہوگا، کُتب پر نہیں ہوگا۔ سند میں زمانی اعتبار سے امامِ اعظم ابو حنیفہ، امام بخاری کے دادا استاد ہیں۔ امام بخاری کی ثُلاثیات کا 80 فیصد حصہ امامِ اعظم کے تلامذہ سے مروی ہے۔ حدیثِ ضعیف کی کئی اقسام ہیں۔ کسی حدیث پر صرف ضعیف کا حکم لگا کر اسے رد کردینا بہت بڑا فتنہ ہے۔ جس طرح حدیث کی صحت کا مدار اِسناد پر ہے، کتاب پر نہیں؛ اِسی طرح حدیث کے ضعف کا مدار بھی اِسناد پر ہے، کتب پر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ صحیح البخاری کی تالیف میں امام بخاری نے یہ شرط عائد کر لی تھی کہ اس میں صرف صحیح حدیث لینی ہے۔ یہ امام بخاری کا مذہب نہیں ہے۔ امام بخاری کی دیگر کتب کو کھنگالیں تو معلوم ہوگا کہ ضعیف حدیث لینا جائز ہے۔ خوارج، مُرجئہ یا معتزلہ وغیرہ کو اَہلِ بدعت کہا جاتا ہے۔ امام بخاری نے 80 کے قریب اَہلِ بدعت سے احادیث روایت کی ہیں۔
تقریب سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے امیر متحدہ جمعیت اہل حدیث پاکستان سید ضیا اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ فی زمانہ انکار حدیث ایک بہت بڑا فتنہ ہے، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے علم الحدیث پر شاندار کام کر کے اس فتنہ کی سرکوبی کی ہے سیرت طیبہ اور فرامین رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بغیر اسلام کی درست تفہیم ناممکن ہے۔
تقریب سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر میر آصف اکبر نے کہا کہ زوم لنک پر 13 دار العلوم کے سینکڑوں علماء کرام اس تقریب میں براہ راست شریک ہیں۔
تقریب سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے علم الحدیث و اصول الحدیث کی جملہ علمی و فنی ابحاث اور راویان حدیث کے بارے میں معلومات کو 8 جلدوں پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا آف حدیث سٹڈیز میں جمع کر دیا ہے۔
سٹیج سیکرٹری کے فرائض ناظم امتحانات علامہ عین الحق بغدادی نے انجام دئے، جب کہ تلاوت قرآن مجید کی سعادت قاری خالد حمید کاظمی الازہری نے حاصل کی، نعت بحضور سرور کونین فخر منیر نے پیش کی۔
تقریب میں مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، مفتی محمد رمضان سیالوی، علامہ ڈاکٹر صداقت علی فریدی، مفتی امداد اللہ قادری، علامہ شہزاد احمد مجددی، مفتی محمد حنیف چشتی، مفتی محمد شبیر انجم قادری، ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان، ،مفتی عرفان اللہ اشرفی، مفتی خلیل احمد قادری، علامہ ریاض احمد، مفتی شہزاد احمد سجاد، ڈاکٹر نعیم انور نعمانی، ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی، علامہ سید علی احمد مشہدی، مفتی محمد زمان ایازی، مفتی غلام اصغر صدیقی، ڈاکٹر میر آصف اکبر قادری، پروفیسر نواز ظفر، پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم رانا، ڈاکٹر شفاقت علی بغدادی الازہری، جی ایم ملک، نور اللہ صدیقی، محمد فاروق رانا، انجینئر محمد رفیق نجم، علامہ محمد ادریس رانا، راجہ زاہد محمود، جواد حامد، اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ، مظہر محمود علوی، علامہ عین الحق بغدادی، رانا نفیس حسین قادری، رانا وحید شہزاد، سدرہ کرامت، اُم حبیبہ اسمٰعیل، عائشہ شبیر سمیت مشائخ عظام، علماء کرام اور مدارسِ دینیہ کے طلبا و طالبات کے علاوہ درجنوں مدارس کے طلبہ آن لائن شریک ہوئے۔
تبصرہ