چیف جسٹس سپریم کورٹ/لاہور ہائیکورٹ سے استدعا ہے زیر التواء جے آئی ٹی کیس کا جلد فیصلہ کروائیں: نعیم الدین چودھری

گزشتہ روز انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں کیس کی سماعت ہوئی، مزید سماعت یکم دسمبر تک ملتوی

Naeem ud Din Ch Advocate

لاہور (17 نومبر2023ء) گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت ہوئی، اے ٹی سی جج ارشد جاوید نے سماعت کی۔ عدالت میں مدعی جواد حامد، شکیل ممکا ایڈووکیٹ سمیت شہدائے ماڈل ٹاؤن کے فیملی ممبرز اور گواہان موجود تھے۔

سماعت کے بعد سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے لیگل ترجمان نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے عدالت کے احاطہ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے معزز جج سے آج بھی استدعا کی ہے کہ مرکزی کیسز سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ میں زیر التواء ہیں، ان اہم کیسز کے جلد فیصلے کئے جائیں، ان فیصلوں سے انصاف کے عمل میں تیزی اور واضحیت آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کا کیس لاہور ہائیکورٹ میں 4 سال سے زیر سماعت ہے اور کچھ کیسز پچھلے 4 سے 5 سال سے سپریم کورٹ میں زیر التواء ہیں۔ ہم محترم چیف جسٹس سپریم کورٹ اور محترم چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے دردمندانہ استدعا کرتے ہیں کہ ان کیسز کے فیصلے کئے جائیں اور ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کو انصاف دیا جائے، بالخصوص چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے اپیل ہے کہ جے آئی ٹی کیس کا فیصلہ کیا جائے کیونکہ غیر جانبدار تفتیش سے ہی فیئر ٹرائل ممکن ہو سکے گا اور مقتولین کے قاتلین اپنے انجام کو پہنچیں گے۔

عدالت عالیہ میں زیر التواء کیسز پر فیصلوں میں تاخیر کا فائدہ ملزمان کو پہنچ رہا ہے۔ ملزمان نے بریت کی درخواستیں دائر کررکھی ہیں۔ کچھ بریت کے سرٹیفکیٹ حاصل کرنے میں کامیاب بھی ہو گئے ہیں۔ اگر تمام ملزمان ایک ایک کر کے بری ہوتے گئے تو پھر جے آئی ٹی کا فیصلہ شہداء کی فیملیز کے حق میں آبھی گیا تو تفتیش کس کے خلاف ہو گی؟ اور سزا کس کو ملے گی؟۔ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں مزید سماعت یکم دسمبر کو ہو گی۔

تبصرہ

تلاش

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top