کسی کی زمین پر قبضہ کرنے والوں کو سخت عذاب ہو گا: علامہ عین الحق
آپ ﷺ نے فرمایا راہ گیروں کا راستہ بند کرنے والوں کا جہاد بھی قبول نہیں ہو گا
ہم جن امور کو معمولی جانتے ہیں انہی پر جنت، دوزخ کے فیصلے ہونگے، جمعہ کے اجتماع سے خطاب
لاہور (22 دسمبر 2023ء) نظام المدارس پاکستان کے ناظم امتحانات منہاج القرآن کے راہ نما علامہ عین الحق بغدادی نے جامع شیخ الاسلام میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راستے بند یا تنگ کرنے والوں اور کسی کی زمین پر ناحق قبضہ کرنے والوں کو روز قیامت سخت ترین عذاب ہو گا۔ ایسے شخص کی کوئی عبادت قبول نہیں ہو گی۔ حدیث مبارکہ میں آتا ہے جس کا مفہوم ہے آپ ؐ نے فرمایا جو شخص ظلم کے ساتھ بالشت بھر زمین ہتھیا لے گا اللہ تعالیٰ 7 زمینوں کی تہہ تک کھودکر اُس کا طوق بنا کر اس کے گلے میں پہنا دے گا جب تک میدان حشر میں اس کا فیصلہ نہ ہو جائے وہ یہ طوق پہنے رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم جن معاملات کو معمولی جانتے ہوئے نظر انداز کر دیتے ہیں روز قیامت انہی امور پر جنت اور دوزخ کے فیصلے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج معمولی سے فائدے کے لئے بازاروں کی گزر گاہوں کو تنگ کر کے راہ گیروں کا چلنا مشکل بنا دیا جاتا ہے۔ ہم اپنے گھروں میں سڑکوں اور فٹ پاتھوں کی جگہ شامل کر لیتے ہیں اور یہ سب کچھ اتنی دیدہ دلیری سے کیا جاتا ہے کہ کسی کو خوف خدا تو کیا اپنے اس فعل بد پر شرمندگی تک نہیں ہوتی جبکہ ان جرائم پر لاتعداد احادیث مبارکہ موجود ہیں۔
علامہ عین الحق بغدادی نے ایک اور حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضرت سہیل بن معاذؓ نے ایک حدیث روایت کی ہے کہ ایک غزوہ میں شریک سپاہ نے خیمے لگا کر گزرنے کا راستہ تنگ کر دیا جب یہ معاملہ حضور نبی اکرم ﷺ کے علم میں لایا گیا تو آپ سخت ناراض ہوئے آپ ﷺ نے باقاعدہ منادی کروائی کہ جس نے راستہ تنگ کیا اُس کا جہاد قبول نہیں ہو گا، انہوں نے کہا کہ رسول ﷺ کی قیادت میں جہاد کے لئے جانے والوں کی طرف سے راستہ تنگ کرنے پر ان کا جہاد قبول نہیں تو پھر گلیوں، بازاروں کو تنگ کرنے والوں کی نمازیں، صدقات، خیرات، روزے، حج اور عمرے کیونکر قبول ہوں گے؟
انہوں نے کہا کہ آج اگر ہمارے گھروں سے برکت اور دلوں سے عبادات کا نور اور سرور ختم ہو گیا ہے تو اُس کی وجہ یہ ہے کہ ہم مخلوق خدا کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کی بجائے انہیں تکالیف میں مبتلا کرتے ہیں۔ انہوں نے ایک اور حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ حدیث حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا دولعنت والے کاموں سے بچو، صحابہ کرام نے عرض کی کہ یہ دو کام کون سے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا راستے یا سایہ دار جگہ پر گندگی پھیلانا، انہوں نے مزید کہا کہ کلمہ گو مسلمان اپنے معاملات درست کریں۔ اگر وہ نیکیاں نہیں کر سکتے تو کم از کم برائیوں سے تو بچ جائیں، کسی کو ناحق تکلیف نہ دینا بھی نیکی، عبادت اور صدقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ راستے کی زمین پر قبضہ کرنا، غیر قانونی راستوں پر کاروبار کرنا، تجاوزات کھڑی کرنا، فٹ پاتھوں پر ٹھیلے لگانا، گھر کی دیوار گلی کی سڑک پر تعمیر کرنا، گھروں کا کوڑا کرکٹ گلیوں میں پھینکنا، گھر کا گندا پانی گلی میں پھینکنا، غمی، خوشی کے لئے ٹینٹ لگا کر گلیاں بند کرنا، اونچی آواز میں میوزک سننا، غلط گاڑی پارک کر کے دوسروں کے لئے راستہ روکنا، راستے میں کھڑے ہو کر گپ شپ کرنا، بلا ضرورت ہارن بجا کر دوسروں کو تکلیف میں مبتلا کرنا یہ سب قانون کی نظر میں غلط کام تو ہیں ہی لیکن یہ اللہ اور اس کے رسولؐ کے نزدیک بھی گناہ والے کام ہیں، ان گناہوں سے بچو۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام لوگوں کی تربیت کریں اور انہیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات سنائیں تاکہ ہم ملکی قوانین کا احترام اور اللہ کی حدوں کو نہ توڑنے والا معاشرہ بن سکیں۔
تبصرہ