”دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور“کتاب کی تقریب رونمائی
شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز کا خصوصی خطاب، خراج تحسین پیش کیا
تقریب سے مصر، کویت، بحرین سے اسلامی قوانین کے ماہرین نے ویڈیو لنک پر خطاب کیا
ڈاکٹر خالد رانجھا، اوریا مقبول جان، پروفیسر ہمایوں احسان، چودھری اشتیاق خان کا خطاب
تقریب میں جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال، ماہرِ آئین حامد خان، خرم نواز گنڈاپورو دیگر کی شرکت
ایوان اقبال لاہور میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی دو جلدوں اور 14 سو صفحات پر مشتمل تجزیاتی تحقیق”دستو مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور“ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ دستور مدینہ تاریخ عالم کا پہلا فلاحی اور اُم الدساتیر ہے جس میں امورِ مملکت انجام دینے کے حوالے سے مکمل راہ نمائی مہیا کی گئی۔ میثاق مدینہ دستور مدینہ بنا، اسی دستور کی وجہ سے اسلامی تاریخ کی پہلی فلاحی مملکت قائم ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ میثاق مدینہ کے موضوع پر میری پہلی کتاب اکتوبر 1999ء میں شائع ہوئی جس میں، میں نے دستوری زبان میں میثاق مدینہ کے 63 آرٹیکل قائم کئے پھر میں نے یہ کتاب ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو دی اور کہا کہ آپ دستور مدینہ کا باریک بینی کے ساتھ امریکہ، برطانیہ، یورپ کے جدید دساتیر سے تجزیاتی موازنہ کریں اور اسے اپنے پی ایچ ڈی کا موضوع بنائیں۔ مجھے خوشی ہے کہ انہوں نے اس موضوع پر تحقیق کا حق ادا کر دیا اور اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی۔ انہوں نے اس شاندار تحقیق پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو زبردست الفاظ میں مبارکباد دی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ اس کتاب سے اُمت کو ریاست مدینہ کے موضوع پر مصدقہ مواد میسر آیا ہے اور اس حوالے سے مزید فکری واضحیت حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس کا مطالعہ کیا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ پورا ہال کھڑا ہو کر اس تحقیق کی پذیرائی کرے اور اظہار تشکر کرے۔ کتاب کے مصنف، محقق، ماہر اسلامی قانون ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ دستور مدینہ فکر اور الفاظ کے اعتبار سے اپنی مثال آپ ہے۔ دستور مدینہ میں اس وقت کی کسی سپر پاور کے نظام کو کاپی نہیں کیا گیا، یہ بھی آپؐ کا ایک معجزہ ہے۔ اگر دستور مدینہ کہیں سے کاپی کیا گیاہوتا تو یہ یقینا کفار مکہ اس پر تنقید کرتے۔
تقریب سے اوریا مقبول جان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست مدینہ آج بھی اُمت کے لئے رول ماڈل کا درجہ رکھتی ہے۔ آپ ﷺ نے مختلف مذاہب کے قبائل کو اس سیاسی معاہدے کے ذریعے ایک جگہ جمع کر کے ثابت کیا کہ اسلام وسعت قلب و نظر کا حامل نظریہ حیات ہے، اس کے اندر تنگ نظری اور انتہا پسندی نہیں ہے یہ ہر مکتب فکر، مذاہب اور نکتہ نظر کا احترام کرتا ہے۔
پرنسپل پاکستان کالج آف لاء پروفیسر ہمایوں احسان ایڈووکیٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جتنے جوانی میں علم سے محبت کرنے والے اور چہرے پر معصومیت رکھنے والے تھے آج بھی اُن کو دیکھا ہے تو وہی معصومیت ان کے چہرے پر نظر آئی ہے۔ میں ڈاکٹر طاہرالقادری کا شاگرد تھا اور مجھے خوشی ہے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری میرے شاگرد ہیں، مجھ سے یہ اعزاز کوئی نہیں چھین سکتا۔
ڈاکٹر خالد رانجھا نے اپنے خطاب میں اس منفرد تحقیق کا حق ادا کرنے پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ قانونی حلقوں کے لئے بھی یہ کتاب راہ نمائی کا فریضہ انجام دے گی۔
صدر لاہور ہائیکورٹ بار اشتیاق اے خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور ان کا ادارہ منہاج القرآن علم اور دین کی شاندار خدمت کررہے ہیں۔
سینئر وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ساری زندگی علم سے محبت کی اور ہر مسئلے کا قابل قبول علمی حل پیش کیا۔ مجھے خوشی ہے کہ ان کے صاحبزادگان ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور ڈاکٹر حسین محی الدین قادری بھی ان کے علمی نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ یہ ہی وہ لوگ ہیں جنہیں دیکھ کر دل کو اطمینان ہوتا ہے کہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہے۔ دستور مدینہ کے موضوع پر لکھی جانے والی کتاب کا ہر شخص مطالعہ کرے، بالخصوص قانونی حلقے اور سیاستدان اسے پڑھیں۔
تقریب رونمائی سے عرب ممالک سے الشیخ ڈاکٹر عجیل جاسم النشمی الازہری، الشیخ سعود اَحمد النجادۃ، ڈاکٹر محمد سالم الحیحی البرماوی، کویت سے الشیخ اُسامہ عیسی الشاہین، مصر سے پروفیسر ڈاکٹر محمد نصر الدُّسوقی لبان، ڈاکٹر ہانی محمد المہدی، بحرین سے پروفیسر محمد جاسم سیار، ڈاکٹر مراد عبد اللہ بَراء الجَنابی، پروفیسر ڈاکٹر محمد عبد الرحیم البُیُومی، پروفیسر ڈاکٹر اَحمد شِبل نے ویڈیو لنک پر خطاب کیا اور ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو مبارکباد دی۔
تقریب رونمائی سے میاں انجم نثار (نائب صدر، سارک چیمبر آف کامرس)، ملائیشیا سے اسلامک اقتصادی امور کی ماہر پروفیسر ڈاکٹر رُسنی حسن، ڈاکٹر منور سلطانہ مرزا (سابق وائس چانسلر ایجوکیشن یونیورسٹی لاہور)، ڈاکٹر فاطمہ سجاد (چیئرپرسن ڈیپارٹمنٹ آف پولیٹیکل سائنسUMT) نے خطاب کیا۔
تقریب میں ماہر آئین، سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان حامد خان، جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال، پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان، خرم نواز گنڈاپور نے شرکت۔ تقریب میں مختلف کالجز اور یونیورسٹی کے طلبا و طالبات، لاء ڈیپارٹمنٹس کی فکلیٹیز ممبر شریک تھے۔ تلاوت قرآن مجید کی سعادت قاری عبدالماجد نور نے حاصل کی، سٹیج سیکرٹری کے فرائض محمد فاروق رانا اور علامہ عین الحق بغدادی نے انجام دئیے۔
تقریب کے اختتام پر صدارتی ایوارڈ یافتہ فلیوٹ ماسٹر استاد باقر علی نے علامہ اقبال کی معروف نظم خودی کا سر نہاں کی دھن پیش کی۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز کا ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی کتاب دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور کی تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت پر اسلام اور رسول اکرم ﷺ نے جو احسانات کئے ان میں سے ایک بہت بڑا احسان میثاق مدینہ ہے۔ میثاقِ مدینہ اور دستورِ مدینہ پر جس خوبصورت انداز میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے یہ کام کیا بخدا میری نظر سے آج تک ایسا کام نہیں گزرا۔ آج کے دور میں دستورِ مَدینہ پر ڈاکٹر حسن کا کام مدلل، محقق اور جامع ہے، ہم سب ان کے احسان مند ہیں انہوں نے ہم سب کا فرض کفایہ ادا کیا ہے، یہ کتاب آج کے لبرل طبقات کے اسلام پر اعتراضات کا جواب ہے۔
اوریاء مقبول جان کا ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی کتاب دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور کی تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی اس تقریب میں شرکت میرے لیے اعزاز ہے۔ میں جب بھی سید الانبیاء ﷺ کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرتا تو دستور مدینہ کے معاملے پر تشنگی محسوس کرتا تھا۔ میری خواہش تھی کہ کوئی ایسا شخص ہو جو اس پر انسائیکلو پیڈیک کام کرے اور پھر دنیا کو دکھائے۔ آج ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے یہ کام کردکھایا ہے، آئندہ نسلوں تک آقاﷺ کی سیرت طیبہ کا یہ گوشہ پہنچانے کا سہرہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کے سر رہے گا۔
پروفیسر ہمایوں احسان ایڈووکیٹ پرنسپل پاکستان لاء کالج کا تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی کتاب ’’دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘ عظیم کاوش ہے، یہ آنے والی نسلوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔
ڈاکٹر منور سلطانہ مرزا سابق وائس چانسلر ایجوکیشن یونیورسٹی لاہور کا تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دین سرچشمۂ علم ہے۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو مبارکباد پیش کرتی ہوں، انہوں نے انتہائی اہم موضوع پر کتاب ترتیب دی ہے، ڈاکٹر حسن قادری نے اپنی کتاب میں یہ ثابت کیا ہے کہ دستور مدینہ تمام دساتیر عالم سے بہتر ہے۔
جسٹس (ر) ڈاکٹر خالد محمود رانجھا کا ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی کتاب دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور کی تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب بہت بڑی کاوش ہے، میں اس پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
چوہدری اشتیاق احمد خان صدر لاہور ہائی کورٹ بار کا ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی کتاب دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور کی تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری بہت خوش قسمت ہیں کہ انہوں نے اپنی اولاد کی بہترین تربیت کی ہے اور آج ان کی تربیت کا ثمر ہم سب کے سامنے ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری اس ملک اور قوم کے لیے ایک بہت بڑا اثاثہ ہیں، یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم ان سے کماحقہ مستفید نہیں ہوسکے۔ آج کا دور اور حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ڈاکٹر حسن کی یہ کتاب تمام حکمرانوں تک پہنچائی جائے، میں ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اس موضوع پر ایک جامع تحقیق پیش کی ہے۔
میاں انجم نثار نائب صدر سارک CCI کا ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی کتاب دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور کی تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب ہمارا اسلامی اثاثہ ہے۔ یہ تحقیق ہمارے معاشرے اور نظام حکومت کے لیے بہت سود مند ثابت ہوگی۔
چیئرمین سکول آف پولیٹیکل سائنس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشن ڈیپارٹمنٹ UMT کا ڈاکٹر سن محی الدین قادری کی کتاب دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور کی تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل آج بھی اسلامی ریاست کے تصور میں دستورِ مدینہ کو دیکھتے ہیں اور ہماری نوجوان نسل کے لیے یہ کتاب انتہائی اہمیت کی حامل ہے، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، ادارہ منہاج القرآن اور منہاج یونیورسٹی لاہور کو اس کتاب کی تقریبِ رونمائی پر مُبارکباد پیش کرتی ہوں۔
سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اظہر صدیق کا ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی کتاب دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور کی تقریبِ رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور بہت بڑا ٹاپک ہے، یہ دین، دنیا اور آخرت کی فلاح ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی عطا ہے کہ یہ سعادت جس کے مقدر میں کر دے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب، ڈاکٹر حسن صاحب، ڈاکٹر حسین صاحب اور ان کے ادارہ جات پوری دنیا میں اسلام کا بہت بڑا کام کررہے ہیں۔ ڈاکٹر حسن صاحب آپ کی یہ کاوش پوری دنیا میں جانی جائے گی، ہم سب آپ کے احسان مند ہیں۔
میں نے آج تک ایک ہزار کے قریب کُتب تحریر کی ہیں، میری ان کتب میں جو جدید موضوعات پر 100 کُتب ہیں، میری یہ 100 کتب ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی اس ایک کتاب "دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور" پر قربان۔#دستورمدینہ pic.twitter.com/KsqD6YRPY2
— ڈاکٹر طاہرالقادری (@TahirulQadriUR) January 26, 2024
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی کتاب: "دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور" عظیم کاوش ہے، یہ آنے والی نسلوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔ پروفیسر ہمایوں احسان ایڈووکیٹ پرنسپل پاکستان لاء کالج کا تقریبِ رونمائی سے خطاب
— Minhaj-ul-Quran (@MinhajulQuran) January 26, 2024
#دستورمدینہ pic.twitter.com/uRk59RjHkJ
آج کی اس تقریب میں شرکت میرے لیے اعزاز ہے۔ میں جب بھی سید الانبیاء ﷺ کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرتا تو دستور مدینہ کے معاملے پر تشنگی محسوس کرتا تھا۔ میری خواہش تھی کہ کوئی ایسا شخص ہو جو اس پر انسائیکلو پیڈیک کام کرے اور پھر دنیا کو دکھائے۔ آج ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے یہ کام… pic.twitter.com/eWyaOvFsBM
— Minhaj-ul-Quran (@MinhajulQuran) January 26, 2024
یہ کتاب بہت بڑی کاوش ہے، میں اس پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو مبارک باد پیش کرتا ہوں: جسٹس (ر) ڈاکٹر خالد محمود رانجھا کا ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی کتاب دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور کی تقریبِ رونمائی سے خطاب
— Minhaj-ul-Quran (@MinhajulQuran) January 26, 2024
#دستورمدینہ pic.twitter.com/PoNPufoWGq
ہمارا دین سرچشمۂ علم ہے، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کو مبارکباد پیش کرتی ہوں، انہوں نے انتہائی اہم موضوع پر کتاب ترتیب دی ہے؛ ڈاکٹر حسن قادری نے اپنی کتاب میں یہ ثابت کیا ہے کہ دستور مدینہ تمام دساتیر عالم سے بہتر ہے: ڈاکٹر منور سلطانہ مرزا سابق وائس چانسلر ایجوکیشن یونیورسٹی… pic.twitter.com/G6j60FQv6O
— Minhaj-ul-Quran (@MinhajulQuran) January 26, 2024
تبصرہ