تشدد سے صرف تشدد جنم لیتا ہے: پروفیسر ڈاکٹر حسین قادری

ڈنمارک میں منہاج القرآن نے مکالمہ سے قرآن کی بے حرمتی کے خاتمہ کا قانون منظور کروایا
صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل کا کالج آف شریعہ بزم منہاج کی تقریب سے خطاب
صوفیہ بیدار، مفتی عبدالقیوم ہزاروی، ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی و دیگر کی شرکت

Dr Hussain Qadri participate Bazm e Minhaj Program in COSIS

لاہور (12 فروری 2024ء) منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا ہے کہ جائز مطالبہ تسلیم کروانے کے لئے ناجائز ذرائع کا استعمال سچائی پر مبنی موقف کو نقصان پہنچاتا ہے۔ منہاج القرآن ڈنمارک نے مکالمہ، دلیل اور تدبر سے قرآن مجید کی بے حرمتی کی روک تھام کا قانون منظور کروایا۔ اس قانون کے منظور ہونے کے بعد آج ڈنمارک میں قرآن مجید کی بے حرمتی کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے زیراہتمام ادبی تنظیم”بزم منہاج“ کی طرف سے ”گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان“ کے موضوع پر منعقدہ تقریری مقابلہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے نوجوانوں کو اخلاق، کردار، سنوارنے، امن سے محبت اور قانون کا احترام کرنے کا درس دیا۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کا خاتمہ تشدد سے ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈنمارک میں ہر جمعۃ المبارک کے دن نان مسلم نہ سمجھی میں قرآن مجید کی بے حرمتی کرکے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری کرتے تھے کیونکہ ڈنمارک کے قانون میں اسے آزادی اظہار رائے کے حق سے تعبیر کیا جاتا تھا۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک نے ان افسوسناک واقعات پر جلاؤ، گھیراؤ یا توڑ پھوڑیا قانون ہاتھ میں لینے کی بجائے ایک منفرد حکمت عملی اختیار کی۔ جس علاقے میں قرآن مجید جلایا جاتا تھا وہاں منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے ذمہ داران ڈینش ترجمے والے 100 قرآن مجید مقامی آبادی کے تعلیم یافتہ حلقوں میں تقسیم کرتے تھے اورجب نان مسلم نے اپنی زبان میں قرآن مجید کا ترجمہ پڑھنا شروع کیا تو ان کی رائے بدلنا شروع ہو گئی اور یہ عمل حکومت وقت کے نوٹس میں بھی آیا اور پھر منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک نے مسلم کمیونٹی کے تمام افراد کو ایک بینر تلے جمع کیا اور حکومت کے ساتھ مکالمہ کیا اور انہیں قائل کیا کہ قرآن مجید اللہ کا کلام ہے اس کی توہین سے ڈنمارک سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہورہی ہے۔ اس مکالمہ اور دلیل کے نتیجے میں حکومت نے قرآن مجید جلائے جانے کے عمل کو ایک جرم قرار دیااور اس پر قانون سازی کی۔ الحمداللہ آج ڈنمارک میں توہین آمیز واقعات کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان حساس معاملات بالخصوص ایمان و عقائد کے باب میں سطحی جذباتیت کے مظاہرہ کی بجائے دلیل و براہین کے ساتھ اپنا کیس پیش کریں۔ جب مقصد شعائر اسلام کی حفاظت اور اللہ کی رضا کا حصول ہو تو پھر تشدد، توڑپھوڑ کا عنصر بروئے کار نہیں آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عُرفان ظہور اور ڈنمارک کے جملہ ذمہ داران اس حکمت اور تدبر پر مبارکباد کے مستحق ہیں، بلاشبہ انہوں نے اپنے سنجیدہ طرز عمل سے قرآن اوراسلام کی عظیم خدمت کی۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 73ویں سالگرہ کے تناظر میں منعقدہ تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے دانشور، ادیبہ، شاعرہ صوفیہ بیدار نے کہا کہ منہاج القرآن اور قائد تحریک منہاج القرآن نے ہمیشہ امن، اعتدال، رواداری کی بات کی۔ آج ان اوصاف کی جتنی ضرورت ہماری سوسائٹی کو ہے شاید کسی اور کو نہیں ہے۔ میں جب بھی منہاج القرآن میں آتی ہوں محبت، رواداری کا پیغام لے کر جاتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن کے تعلیمی اداروں سے وابستہ طلباء و طالبات خوش قسمت ہیں کہ انہیں یہاں تعلیم بھی میسر ہے اور تربیت بھی۔

تقریب میں بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان، ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی، ڈاکٹر شبیرجامی، مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، پروفیسرڈاکٹر محمد اکرم رانا، ڈاکٹر ممتاز احمد سدیدی، پروفیسر محب اللہ مظہر، صابر حسین نقشبندی، صدر بزم منہاج حافظ محمد طیب، ڈاکٹر میر آصف اکبر، جواد حامد، علامہ شفاقت بغدادی الازہری، علامہ شاہد لطیف، مقصود احمد نوشاہی، ڈاکٹر حلیمہ سعیدیہ، ڈاکٹر نور الزمان نوری، عبد القدوس درانی، ریاست علی چدھڑ، سدرہ کرامت، انیلہ الیاس، ثناء وحید، ارشاد بیگم، رانا وحید شہزاد، شہزاد رسول، علامہ عابد بشیر قادری و دیگر نے شرکت کی۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top