عقیدۂِ ختم نبوت ایمان کی روح ہے: منہاج القرآن
عزیز بھٹی ٹاؤن، بادامی باغ، چونگی امرسدھو میں دروس القرآن کی عظیم الشان مجالس کا انعقاد
پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری 17مارچ کو عزیز بھٹی ٹاؤن میں درس قرآن دیں گے
لاہور (14 مارچ 2024ء) تحریک منہاج القرآن لاہور کے زیر اہتمام رمضان المبارک کے موقع پر عزیز بھٹی ٹاؤن، بادامی باغ، چونگی امر سدھو میں دروس القرآن کی عظیم الشان مجالس کا انعقاد ہوا۔ تحریک منہاج القرآن کے سکالرز نے قرآن مجید کی عظمت و حقانیت اور عظمت رسولؐ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عقیدہئ ختم نبوت ایمان کی روح ہے۔
علامہ صاحبزادہ ظہیر احمد نقشبندی نے عزیز بھٹی ٹاؤن میں درس قرآن دیتے ہوئے کہا کہ منہاج القرآن قرآنی فکر کے فروغ کی تحریک ہے۔ ایمان عشقِ مصطفی ﷺ اور اتباعِ رسولؐ ہے۔ قرآن حضور نبی اکرمؐ کااخلاق ہے۔ انہوں نے عقیدۂِ ختم نبوتؐ کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ایک ایسا عقیدہ ہے جس میں ذرہ برابر بھی جھول آجائے تو ایمان ختم ہو جاتا ہے۔ علامہ منہاج الدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام امن، محبت اور رواداری کا دین ہے۔ رمضان المبارک میں روزہ دار ہر قسم کی انتہا پسندی اور منافرت سے خود کو بچائیں۔
علامہ احسن اویس نے بادامی باغ میں منہاج القرآن لاہور کے زیراہتمام منعقدہ درس قرآن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور نبی اکرمؐ اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر ہیں جو دنیا میں اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام لے کر آئے اور نبی نوع انسان کی رہنمائی فرمائی۔ علامہ صابر کمال وٹو نے چونگی امر سدھو میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رمضان رحمتوں، برکتوں والا مہینہ ہے۔ ایمان و تقویٰ کی بنیاد پر ہر مومن بندہ اپنی ہمت کے مطابق اس کی برکتوں اور رحمتوں سے لطف اندوز ہو گا۔ اس ماہ مبارک کو اللہ تعالیٰ نے اپنا مہینہ قرار دیا ہے۔
منہاج یونیورسٹی لاہور کے ڈپٹی چیئرمین صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری عزیز بھٹی ٹاؤن میں 17 مارچ 2024ء بروز اتوار نماز فجر کے بعد درس قرآن دیں گے۔ان کے خطاب کا موضوع ہے ”نوجوان نسل کو دین کی طرف کیونکر راغب کیا جاسکتا ہے“۔
دروس القرآن کی مجالس میں پیرسید انعام اللہ شاہ گیلانی، پروفیسر ذوالفقار علی، ڈاکٹر سلطان محمود، چوہدری امجد حسین، شہباز حسین قادری، اسلم پرویز قادری، چوہدری محمد اسلم، حاجی احمد صادق، حاجی عبد الخالق، اصغر ساجد، ثاقب بھٹی، حاجی خالد محمود سمیت اہم سیاسی، سماجی، مذہبی شخصیات نے شرکت کی۔
تبصرہ