حلال و حرام کا ہماری دینی و روحانی زندگی سے گہرا تعلق ہے: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
قرآن مجید میں کم و بیش 82 مقامات پر لفظ حرام کا تذکرہ ہوا، جامع شیخ الاسلام میں خطاب
نیک اعمال کی برکات سے مستفید ہونے کیلئے رزق حلال شرط اول ہے، صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل
لاہور (15 مارچ 2024ء) منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے جامع شیخ الاسلام اور رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسان کا دنیا میں آنے کا بنیادی مقصد امر بالمعروف و نہی عن المنکراور مثبت خطوط پر تعمیر معاشرہ کے لئے کوشش کرتے رہنا ہے، اپنے داخلی و خارجی احوال کو قرآن و سنت کے مطابق سنوارنا ہماری دینی و انسانی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت کا احسانِ عظیم ہے کہ ہمیں اپنی زندگیوں میں ایک بار پھر رمضان المبارک کا مہینہ میسر آیا، اس ماہِ مبارک کے فیوض و برکات سمیٹ کر ہم اپنی دنیوی اور اخروی زندگی کو سنوار سکتے ہیں۔ اعمال صالح کی خیر و برکات سے مستفید ہونے کے لئے رزق حلال کمانا اور کھانا بنیادی فریضہ اور شرط اول ہے۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ہمیں اپنے احوال درست کرنے پر خاص توجہ دینی چاہیے بالخصوص حلال و حرام کی تمیز رکھتے ہوئے ہمیں اپنی زندگیوں کو اس طرح نفع بخش بنانا چاہیے جس طرح اللہ اور کا رسولؐ چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں کم و بیش 82 مقامات پر لفظ حرام کا تذکرہ کیا گیا ہے جس سے اس کی اہمیت اور ناگزیریت کا ادراک ہو جانا چاہیے۔ ہماری جسمانی، دینی اور روحانی زندگی کے ساتھ حلال و حرام کا بڑا گہرا تعلق ہے۔ ہر چیز حلال ہے سوائے اس کے جسے قرآن و سنت نے حرام قرار دے دیا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر اُس چیز کو حرام قرار دیا ہے جو انسان کی عقل کے لئے نقصان دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم حلال و حرام کی بحث کرتے ہیں تو اس میں ہماری نیت کا بڑا گہرا عمل دخل ہوتا ہے۔ اگر ہمارا روزگار 8 گھنٹے کے لئے ہے تو ہم پابند ہیں کہ وہ 8 گھنٹے اس ادارے اور دفتر کے لئے مفید بنائیں۔ محض وقت گزار کر آجانا رزق حلال کی تعریف پر پورا نہیں اترتا۔ اسی طرح ہر اس شخص کو حاصل کئے گئے معاوضہ کو حلال بنانے کے لئے کئے گئے وعدوں پر پوری نیک نیتی اور اخلاص کے ساتھ عمل کرنا چاہیے۔
اسلام کی تعلیمات میں حلال و حرام کی تمیز اور ہر عمل کے اخلاقی معیار پر سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے۔ چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اختتامی دعا کروائی۔
تبصرہ