شہر اعتکاف 2024: شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری کا ’’انسانی نفسیات اور قرآنی شخصیتِ محمدیﷺ‘‘ کے موضوع پر خطاب
حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کا شہرِ اعتکاف کی آٹھویں نشست سے ’’انسانی نفسیات اور قرآنی شخصیتِ محمدیﷺ‘‘ کے موضوع پر خطاب
انہوں نے کہا کہ آج معاشرے میں کفر اور اِنتشار پھیلا کر نوجوانوں کے ذہنوں میں یہ تصور پختہ کیا جا رہا ہے کہ کوئی خدا ہے ہی نہیں۔ جو لوگ خدا کی ذات اور اس کے وجود کے منکر ہیں، وہ حضور نبی اکرم ﷺ کو بھی رسول اور نبی نہیں مانتے۔ وہ یہ الزام لگاتے ہیں کہ قرآن مجید کوئی اُلوہی کتاب نہیں بلکہ رسول اللہ ﷺ نے (معاذ اللہ) خود لکھی ہے۔ یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ اِنسان کے اِرد گرد کے حالات و واقعات اُس کی طبیعت، مزاج، طرزِ فکر اور طرزِ عمل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ جب حضور نبی اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت ہوئی اُس وقت مکی معاشرے میں حق، نیکی، عدل و اِنصاف، شرافت، انسانیت، صالحیت، صداقت، پرہیزگاری اور پاکیزگی نام کی کوئی چیز نہ تھی۔ شر، جاہلیت، ظلم و جبر، گمراہی اور کفر و شرک کے سوا کچھ نہ تھا۔ اُس ماحول میں حضور ﷺ نے اپنی حیات کے ابتدائی چالیس برس گزارے۔ کفر و شرک کے ماحول میں 40 برس گزارنے کے بعد حضور نبی اکرم ﷺ نے یک لخت دعوتِ حق دی کہ ایک خدا ہے، وہ وحدہٗ لا شریک ہے۔ جھوٹ، جہالت اور ظلم و جبر کی فضا میں آپ ﷺ نے نیکی اور اچھائی کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ علم حاصل کرو، سچ بولو، امانت پوری کرو، بتوں کی پوجا نہ کرو، ایک خدا کی عبادت کرو، صلہ رحمی کرو، پڑوسیوں اور کمزوروں کے حقوق ادا کرو، حرام کاموں سے بچو، قتل و غارت گاری نہ کرو، عورتوں پر تہمت نہ لگاؤ اور یتیم کا مال نہ کھاؤ۔
انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ کو سیدہ خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا سے اتنی محبت تھی کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں: حضور ﷺ مدینہ منورہ میں آخرِ عمر تک جب بھی کہیں تشریف فرما ہوتے سیدہ خدیجہ کا تذکرہ ضرور فرماتے اور انہیں یاد فرماتے۔ اگر حضور نبی اکرم ﷺ اللہ کے سچے رسول نہ ہوتے اور قرآن اللہ کی سچی کتاب نہ ہوتی، تو پھر قرآن مجید میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ نہ ہوتا بلکہ حضور ﷺ کا تذکرہ ہوتا۔ لیکن قرآن مجید میں حضرت موسیٰ کا ذکر 131 آیات میں 136 مرتبہ آیا ہے۔ یہ امر دلیل ہے کہ یہ کتاب رسول اللہ ﷺ کی تحریر کردہ نہیں بلکہ اللہ کی نازل کردہ سچی کتاب ہے۔ قرآن اگر حضور ﷺ کی اپنی لکھی کتاب ہوتی تو اس میں اِنسانی جذبات کا ادراک ہوتا اور قرآن کی کیفیت مختلف ہوتی۔ مگر جب قرآن کے اندر psychological angles سے شخصیتِ محمدی ﷺ کو دیکھتے ہیں تو پھر ایک ایک آیت ثابت کرتی ہے کہ یہ کتاب حضور ﷺ کی تحریر کردہ نہیں بلکہ اللہ رب العزت کی نازل کردہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنا کام کر دیا ہے، اب اسے دنیا کے کونے کونے تک پہنچانا آپ لوگوں کی ذمہ داری ہے۔ تحریک منہاج القرآن کی ذمہ داری موجودہ اور آئندہ صدیوں میں دین کی حفاظت، سربلندی، اشاعت، قدروں کو زندہ کرنا اور کٹے ہوئے لوگوں کو دین سے جوڑنا اور اگلی نسلوں تک منتقل کرنا ہے۔ میرے اِس پیغام کو سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کے ہر کونے تک پہنچائیں۔ آپ نے اس کی منصوبہ بندی کرنی ہے کہ اور اس پیغام کو کم از کم پاکستان کے 10 کروڑ لوگوں تک ضرور پہنچانا ہے، تاکہ ہر ایک کو اللہ اور رسول ﷺ کی شناخت کروائی جائے اور ہر ایک کو دین سے متعلق کرکے اس کے ایمان کو بچایا جائے۔ ہمیں کسی شعبے میں جانے کے لیے 20 سال تک پڑھنا پڑتا ہے، پھر ہم اُس موضوع پر بات کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ جب کہ ہم نے دین، قرآن، تفسیر، حدیث، فقہ، فلسفہ اور دلائل کبھی نہیں پڑھے اور دین کبھی کسی سے سیکھا نہیں۔ پھر جب دین پر گفتگو کرتے ہیں تو کہتے ہیں: میری عقل نہیں مانتی کہ خدا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آپ ہوتے کون ہیں یہ کہنے والے کہ خدا نہیں ہے۔ اپنی صحبت درست کریں۔ زندگی میں بھلائی اور تباہی دونوں چیزیں صحبت ہی لاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اِعتکاف 2024ء میں میرا پیغام یہ ہے کہ خود کو قرآن مجید سے جوڑ لیں۔ قرآن مجید نہ پڑھنے اور اس سے دور ہونے کی وجہ سے ہم ہدایت کے ذریعے سے کٹ گئے ہیں۔ اسے ترجمہ عرفان القرآن اور The Manifest Qur’an کے ساتھ پڑھیں۔ قرآن کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کریں اور اس میں غور و فکر کرکے فہم حاصل کریں۔ ہمارا فریضہ ہے کہ ہر ایک کو خدا کی معرفت کرائی جائے۔ ہر ایک کا تعلق قرآن کے ساتھ جوڑا جائے اور ہر ایک کا دین بچایا جائے۔ اِعتکاف 2024ء کے میرے خطابات کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانا اب آپ لوگوں کی ذمہ داری ہے۔ میرے پیغام کو زیادہ سے زیادہ پھیلانے کے لیے ٹھوس لائحہ عمل وضع کریں اور سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہوئے ہر ایک تک لازمی پہنچائیں۔ نوجوانو! بیٹو اور بیٹیو! دین پڑھو اور سیکھو۔ دین کو چیلنج نہ کرو کیونکہ آپ کے پاس وہ بنیادی authorities نہیں ہیں کہ آپ دین کو چیلنج کرسکیں۔ جب آپ کسی مذہب دشمن کو سنیں گے تو وہ آپ کو ورغلائے گا اور غلط طرف لے جائے گا۔ مگر جب آپ دین کو اچھی طرح سیکھ لیں گے تو پھر کوئی آپ کو غلط سمت نہیں لے جا سکے گا۔
تبصرہ