ڈاکٹر حسن قادری کا یونیورسٹی آف میلبورن میں ریاست مدینہ پر لیکچر
دستورمدینہ دنیا کا قدیم ترین اور اولین تحریری دستور ہے: چیئرمین منہاج القرآن
مختلف ممالک اور مذاہب کے لاء سٹڈی کے طلباء و طالبات نے لیکچر سنا
لاہور (18 جولائی 2024ء) منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے یونیورسٹی آف میلبورن آسٹریلیا میں نیشنل سنٹر فار اسلامک سٹڈیز کی خصوصی دعوت پر دستورِ مدینہ اور ویلفیئر سٹیٹ کے تصور پر لیکچر دیا۔ لیکچر میں مختلف ممالک اور مذاہب کے لاسٹڈی کے طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ یونیورسٹی آف میلبورن کی لاء فیکلٹی ممبرز نے بھی لیکچر سنا اور دستور مدینہ کے تقابلی جائزہ پر محققانہ گفتگو پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی تعریف کی۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اپنے لیکچر میں کہا کہ دستورمدینہ دنیا کا قدیم ترین اور اولین تحریری دستور ہے۔ دستور مدینہ کے ذریعے پیغمبر اسلام حضرت محمد ؐ نے مدینہ میں آباد مختلف مذاہب کے قبائل پر مشتمل ریاست قائم کی اور اس ریاست میں آباد ہر شہری کو ان کے عقائد کے مطابق مذہبی آزادی دی اور انہیں انصاف اور تحفظ فراہم کیا۔ مختلف مذاہب پر مشتمل اس ریاست کو اُمت واحدہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام بین الاقوامی امن اور بھائی چارہ کے فروغ کے لئے مشترکہ جدوجہد پر یقین رکھتا ہے۔ اس کا ثبوت ریاست مدینہ ہے۔ دستور مدینہ کا امریکی، برطانوی اور یورپی دساتیر سے محققانہ موازنہ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ دستور مدینہ تاریخ عالم کا پہلا دستور ہے جس نے ویلفیئر سٹیٹ کا تصور پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ جدید جمہوریت کے بانی برطانیہ میں 1215ء میں میگنا کارٹا کے نام سے ایک معاہدہ وجود میں آیا جبکہ دستور مدینہ اس معاہدے سے 593 سال قبل تحریر ہوا۔ میگناکارٹا کا معاہدہ یکطرفہ طور پر تحریر کیا گیا تھا جبکہ دستور مدینہ کی تحریر پر اتفاق کرنے والوں میں کثیر اقوام اور مذاہب کے نمائندے شامل تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ کا غیر تحریری آئین 1911ء میں پاس ہوا، امریکہ کاآئین 1776ء میں بنا جبکہ دستور مدینہ کئی صدیاں قبل 622ھ میں حضور نبی اکرم ؐ کی نگرانی میں ضبط تحریر میں لایا گیا۔ دستور مدینہ کے ذیل میں لفظ اُمت کو سیاسی اصطلاح کے طور پر استعمال کیا گیا تاکہ کثیر المذہبی اور کثیر الثقافتی سماج کے مابین رواداری کو فروغ دیا جا سکے۔
یونیورسٹی آف میلبورن کی انتظامیہ نے انتہائی مفید اور تاریخی دستاویز پر محققانہ گفتگو کرنے پر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا شکریہ ادا کیا۔
تبصرہ