نبی اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ رہنمائی کا بہترین ذریعہ ہے:علامہ رانا محمد ادریس
مسلمان اپنی زندگی کو سنت نبوی ﷺ کے مطابق ڈھالیں:نائب ناظم اعلیٰ منہاج القرآن
نصرتِ رسول ؐیہ ہے کہ ایمانداری، عدل وانصاف اور بھائی چارے کو فروغ دیا جائے
جامع شیخ الاسلام ماڈل ٹائون میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب
لاہور (15 نومبر 2024) نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن علامہ رانا محمد ادریس نے جامع شیخ الاسلام ماڈل ٹاؤن میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق حضور نبی کریم ﷺ سے محبت اور وفاداری ہر مسلمان کا بنیادی عقیدہ اور فریضہ ہے۔ رسول اکرم ﷺ کے جو حقوق آپ ﷺ کے ماننے والوں پر واجب ہوتے ہیں ان میں یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ کی بھرپور مدد ونصرت کی جائے اور آپ ﷺ کا مکمل دفاع کیا جائے۔ آپ ﷺ کی عزت و ناموس کا دفاع کرنا تمام اہل ایمان پر ہر دم واجب ہے۔ آپ ﷺ کی اطاعت اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے اور آپ ﷺ کی نافرمانی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے۔
نبی آخر الزماں ﷺ کی نصرت اور وفاداری کا مطلب ہے کہ مسلمان اپنی زندگی کو سنت نبوی ﷺ کے مطابق ڈھالیں اور ان کی تعلیمات کو اپنی عملی زندگی میں نافذ کریں۔ انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ ہماری راہنمائی کا بہترین ذریعہ ہے، اور اس کی پیروی کرنے سے دنیا و آخرت میں کامیابی نصیب ہو تی ہے۔
انہوں نےکہا کہ علمائے کرام اپنے خطبات میں حضور ﷺ سے وفاداری کے تقاضے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی اہمیت پر زور د یں۔ نبی ﷺ کی نصرت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے کردار، اعمال اور اخلاق سے دنیا کو یہ بتائیں کہ اسلام ایک پرامن اور محبت و بھائی چارے کا دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کی محبت کا اظہار صرف زبانی دعووں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ہونا چاہیے، جو دین کی خدمت اور اسلامی اقدار کے فروغ کے لیے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ نصرتِ رسول ﷺ کا سب سے بڑا تقاضا یہ ہے کہ مسلمان اپنی روزمرہ زندگی میں ایمانداری، عدل، انصاف، اور بھائی چارے کو فروغ دیں، کیونکہ یہ وہ اصول ہیں جنہیں نبی کریم ﷺ نے اپنی پوری زندگی میں عملی طور پر اپنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے بچوں اور نوجوان نسل کو سیرت نبوی ﷺ سے روشناس کروانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ مستقبل میں اسلام کے حقیقی پیغام کو سمجھ سکیں اور اس پر عمل پیرا ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان کو نبی کریم ﷺ کی نصرت اور وفاداری کے تقاضے پورے کرنے کے لیے اپنے کردار اور ایمان کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ ہم دنیا میں اسلام کا روشن چہرہ پیش کر سکیں۔
تبصرہ