شیخ الاسلام نے علمی، فکری، روحانی، تربیتی، فلاحی اور سیاسی میدان میں ایسی بنیادیں رکھیں جن سے فرد کی اصلاح اور معاشرے کی تطہیر ممکن ہوئی: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
شیخ الاسلام نے ہمیں غیرت، خودداری، ظلم کے خلاف ڈٹ جانے، مظلوم کا ساتھ دینے اور جہالت کے اندھیروں کو علم کی روشنی سے بدلنے کا درس دیا: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
گوشۂ درود پاک امتِ مسلمہ کو حضور نبی اکرم ﷺ سے جوڑنے کا عظیم ذریعہ ہے: صدر منہاج القرآن
مصطفوی معاشرے کی تشکیل میں تحریک منہاج القرآن کا کردار بے مثال اور تاریخ ساز ہے۔ اس تحریک کا بنیادی مقصد ایک ایسا مثالی اسلامی معاشرہ قائم کرنا ہے جو سراسر امن، محبت، انصاف، علم، روحانیت اور اخوت پر مبنی ہو۔ یعنی وہ معاشرہ جس کا عملی نمونہ خود حضور نبی اکرم ﷺ نے مدینہ منورہ میں قائم فرمایا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس خواب کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیے منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے ہمہ جہت جدوجہد کی۔ انہوں نے علمی، فکری، روحانی، تربیتی، فلاحی اور سیاسی میدان میں ایسی بنیادیں رکھیں جن سے فرد کی اصلاح اور معاشرے کی تطہیر ممکن ہوئی۔ تحریک نے لاکھوں افراد کو صرف عبادات تک محدود رکھنے کے بجائے انہیں باعمل، بااخلاق، باعلم اور باکردار مسلمان بنانے پر توجہ دی۔ مدارس، کالجز، یونیورسٹی، تربیتی نظام، گوشۂ درود، ویلفیئر پروگرامز اور بین المذاہب ہم آہنگی جیسے اقدامات کے ذریعے تحریک نے عملًا ایک مصطفوی معاشرے کی تشکیل کی سمت سفر کو ممکن اور مؤثر بنایا ہے، جو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک روشن مثال ہے۔
مصطفوی معاشرے کی تشکیل میں تحریک منہاج القرآن کا کردار:
پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: دورِ حاضر کے لوگ خوش نصیب ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ جیسی عظیم شخصیت عطا فرمائی ہے۔ آپ نے نہ صرف خود پوری زندگی حضور نبی اکرم ﷺ کی تعریف، توصیف اور درود و سلام سے وابستہ گزاری، بلکہ تحریک منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے ’’گوشۂ درود‘‘ اور ملک بھر میں ’’حلقاتِ درود‘‘ کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو درود و سلام کے نور سے جوڑ دیا۔
پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ: جب میں اس عظیم کام پر نظر ڈالتا ہوں تو مجھے اِمام شعرانی کا یہ قول یاد آتا ہے کہ: ہمیں یہ حکم دیا گیا ہے کہ امتِ محمدیہ کو حضور ﷺ کے درود و سلام سے جوڑا جائے۔ آج کے دور میں اسی روحانی ہدایت کو زندہ کرتے ہوئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے لاکھوں لوگوں کو درود و سلام کے ذریعہ آقا ﷺ سے جوڑ دیا ہے اور انہیں ایک روحانی نظام کے تحت وابستہ کر دیا ہے۔
گوشۂ درود کا قیام:
گوشۂ درود منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ لاہور میں ایک ایسی عظیم الشان عمارت ہے جہاں پر چوبیس گھنٹے ہر لمحہ بلا ناغہ، بغیر انقطاع کے آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام پر کثیر تعداد میں لوگ بیٹھ کر درود وسلام بھیجتے ہیں۔
تحریک منہاج القرآن کی علمی خدمات کا دائرہ:
ملک بھر سے لوگ بڑی محبت اور شوق کے ساتھ جب انہیں چھٹیاں ملتی ہیں، تو دس دن کے لیے ’’عشرۂ درود‘‘ میں شامل ہونے کے لیے آتے ہیں۔ ان دس دنوں میں وہ عبادات، نماز، قرآنِ مجید کی تلاوت اور صرف حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں درود و سلام پیش کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس دور میں اتنی خوبصورت اور روحانی روایت قائم کی ہے جس کی مثال ہمیں پہلے زمانوں میں نہیں ملتی۔
یہ صرف ایک کارنامہ نہیں، بلکہ اس دور میں ایسے سیکڑوں کام ہیں جو شیخ الاسلام اور ان کی قائم کردہ تحریک منہاج القرآن نے انجام دیے ہیں۔ انہوں نے لوگوں کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر علم کی روشنی کی طرف لانے کا عظیم مشن شروع کیا۔ آج پورے پاکستان میں تحریک منہاج القرآن کے تحت 650 سے زائد تعلیمی ادارے، اسکولز، کالجز اور یونیورسٹی قائم ہیں، جن میں سوا لاکھ سے زائد بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور علم و کردار کی روشنی سے منور ہو رہے ہیں۔
حضور شیخ الاسلام نے پوری دنیا کے اندر آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی محبت آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعظیم، حضور ﷺ کا مقامِ رفعت ایک بار پھر لوگوں کو روشناس کروایا ہے۔ پھر جب آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذاتِ بابرکات ہو اہلِ بیتِ اطہار ہوں، صحابۂ کرام ہوں، ان کی شان اور عظمت پر جب حملہ ہوا ہے تو تحریکِ منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے ہی دفاع کیا گیا ہے۔
جب دہشت گردی یا انتہاپسندی کے ذریعے اسلام کی خوبصورت تعلیمات کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی، یا شدت پسندوں نے اسلام کی غلط تشریح پیش کر کے اس کے پُر اَمن چہرے کو داغدار کرنے کی کوشش، تو ایسے نازک وقت میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے نہ صرف دہشت گردی کے خلاف 600 سے زائد صفحات پر مشتمل تاریخی فتویٰ دیا، بلکہ امن پر مبنی 25 سے40 سے زائد کتب اور تعلیمی نصابات بھی مہیا کیے۔ جب دنیا بھر میں دہشت گردی اپنے عروج پر تھی، تب انہوں نے اسلام کے اصل پُر اَمن پیغام کو دنیا کے سامنے پیش کر کے اس کے وقار کا دفاع کیا۔ شدت پسندوں نے جو دھبّے اسلام کے چہرے پر ڈالے تھے، انہیں علمی، فکری اور پرامن طریقے سے مٹایا۔
اسی طرح، پاکستان میں یا بیرونِ ملک اقلیتوں کے حقوق، ان سے محبت، بقائے باہمی، اور ان کے ساتھ عزت و احترام کے تعلق کی جو بات ہے، اُس محاذ پر بھی منہاج القرآن انٹرنیشنل ہمیشہ سب سے آگے دکھائی دی ہے، اور ہر سطح پر اقلیتوں کے تحفظ، امن، اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے مؤثر کردار ادا کیا ہے۔
تحریک منہاج القرآن اور خدمتِ خلق:
خدمتِ خلق کے لیے فلاحی کام ہوں، یتیم بچوں کی کفالت کا عظیم مشن ہو، یا دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں پانی کے لیے واٹر پمپ لگانے کا منصوبہ، تحریک منہاج القرآن ان سب میدانوں میں سرگرم عمل ہے۔ ہزاروں غریب بچیوں کی شادیاں کرانا، مستحقین کی مدد کرنا، اور معاشرے کے کمزور طبقات کے لیے سہارا بننا، یہ سب کام منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے مسلسل جاری ہیں۔ اسی طرح جب بھی مظلوم عوام کے حقوق کی بات ہو، ان کے لیے آواز بلند کرنا ہو یا ظالم نظام کے خلاف کھڑا ہونا ہو، پاکستان عوامی تحریک ہمیشہ اس جدوجہد میں پیش پیش رہی ہے۔
یہ سب سوچ، یہ شعور، یہ خدمتِ خلق کا جذبہ، یہ دلی ہمت اور نظریہ ہمیں اُس عظیم رہنما سے ملا ہے جنہیں ہم شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی کے نام سے جانتے ہیں۔ انہوں نے ہمیں نہ صرف غیرت اور خودداری کے ساتھ جینے کا شعور دیا، بلکہ ظلم کے خلاف ڈٹ جانے، مظلوم کا ساتھ دینے اور جہالت کے اندھیروں کو علم کی روشنی سے بدلنے کا درس بھی دیا۔ ساتھ ہی، تاجدارِ کائنات ﷺ سے محبت، ادب، اور درود و سلام کے گہرے روحانی تعلق کا شعور بھی عطا فرمایا۔
بلاگر: ڈاکٹر محمد اِقبال چشتی (ریسرچ اسکالر)


















تبصرہ