اولیاء اللہ کے دل مخلوقِ خدا کے لیے بغض و کینہ سے پاک اور صاف ہوتے ہیں: پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری

اولیاء اللہ کی مجلس میں بیٹھنے والا شخص کسی سے نفرت نہیں کرتا اور نہ ہی کسی پر کفر کے فتوے لگاتا ہے: صدر منہاج القرآن

اولیاء اللہ کی صفات نہایت پاکیزہ، بلند اور دلوں کو منور کرنے والی ہوتی ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کے سچے دوست، بندگانِ خاص اور محبتِ الٰہی میں ڈوبے ہوئے لوگ ہوتے ہیں۔ ان کے دل حسد، بغض، کینہ، غرور اور نفرت جیسی بیماریوں سے پاک ہوتے ہیں، اور ان میں خلوص، اخلاص، عاجزی، صبر، حلم اور محبت جیسی صفات بدرجۂ اَتم پائی جاتی ہیں۔ وہ نہ صرف انسانوں سے، بلکہ اللہ کی ساری مخلوق سے محبت کرتے ہیں۔ ان کا دل ہر ایک کے لیے خیرخواہی، عفو و درگزر اور نرمی سے بھرا ہوتا ہے۔ اولیاء اللہ دوسروں کی لغزشوں کو معاف کر دیتے ہیں، کڑوی باتوں پر صبر کرتے ہیں اور ہر حال میں اللہ کی رضا کو مقدم رکھتے ہیں۔ وہ دلوں کو جوڑنے والے، نفرتیں مٹانے والے اور معاشرے میں امن و محبت پھیلانے والے ہوتے ہیں۔ ان کی صحبت دلوں کو سکون دیتی ہے اور ان کے سینے اللہ کے نور سے معمور ہوتے ہیں۔ حقیقت میں، اولیاء کے دل آئینہ ہوتے ہیں، جن میں اللہ کی مخلوق کو محبت، رحمت اور انسانیت کا عکس نظر آتا ہے۔

اولیاء اللہ کے دلوں کی صفات:

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے شانِ اولیاء کے متعلق خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: حضرت سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک میری امت کے ابدال (نیک و برگزیدہ لوگ) جنت میں صرف زیادہ نمازیں پڑھنے اور روزے رکھنے کی وجہ سے نہیں جائیں گے، بلکہ اس لیے کہ اُن کے دل پاک اور صاف ہوتے ہیں۔ انہوں نے اپنے دلوں کی صفائی کر لی ہوتی ہے، وہ مخلوقِ خدا میں سے کسی سے دشمنی، نفرت یا حسد نہیں رکھتے۔ اُن کے دل سب کے لیے محبت سے بھرے ہوتے ہیں۔ وہ ہر شخص سے، ہر فرقے اور ہر مسلک سے محبت کرتے ہیں۔ وہ نبی کریم ﷺ کی امت کے ہر فرد سے محبت کرتے ہیں، یہاں تک کہ اللہ کی پوری مخلوق سے محبت کرتے ہیں۔ اسی لیے وہ اللہ کے دوست ہوتے ہیں، اسی لیے اللہ نے اُن کے دلوں کو سلامتی عطا کی ہوتی ہے۔

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ: جب کوئی شخص اُن اولیاء اللہ کی صحبت میں بیٹھتا ہے تو اُس بیٹھنے والے کو بھی سلامتی میسر ہوتی ہے۔ اُن اولیاء کی وجہ سے اُن کی مجلس میں بیٹھنے والا شخص بھی کسی سے نفرت نہیں کرتا۔ کسی پر کفر کے فتوے نہیں لگاتا۔ وہ صرف محبت کی بات کرتا ہے۔ وہ شخص لوگوں کو خود سے دور نہیں کرتا بلکہ لوگوں کو اپنے قریب کرتا ہے۔ وہ لوگوں کو پچھاڑتا نہیں ہے بلکہ وہ لوگوں کو سینے سے لگاتا ہے اور یہی اہل اللہ کی نشانی ہوتی ہے۔

حاصلِ کلام:

اولیاء اللہ وہ برگزیدہ بندے ہوتے ہیں جن کے دل نفرت، حسد اور کینہ جیسے اَمراض سے پاک ہوتے ہیں۔ ان کے باطن میں اخلاص، نرمی، درگزر اور محبت رچی بسی ہوتی ہے۔ وہ نہ صرف انسانوں بلکہ تمام مخلوقِ خدا کے لیے خیر خواہی رکھتے ہیں۔ عبادات کی کثرت کے بجائے، ان کی اصل پہچان دلوں کی پاکیزگی اور محبتِ خلق ہوتی ہے۔ وہ ہر فرقے، ہر طبقے اور ہر انسان سے محبت کرتے ہیں، اور دوسروں کی غلطیوں کو درگزر کر کے دلوں کو جوڑنے کا کام کرتے ہیں۔ ان کی صحبت میں بیٹھنے والا بھی دل کی نرمی، برداشت اور محبت کا اثر قبول کرتا ہے۔ اہل اللہ لوگوں کو دور نہیں کرتے بلکہ قریب لاتے ہیں، وہ دل جیتتے ہیں، سینے سے لگاتے ہیں، اور نفرت کے بجائے الفت کو عام کرتے ہیں۔ یہی اُن کی حقیقی ولایت کی علامت ہے۔

بلاگر: ڈاکٹر محمد اِقبال چشتی (ریسرچ اسکالر)

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top