ریاست مدینہ کی طرز پر پاکستان کے ریاستی و انتظامی خدوخال ترتیب دینے میں ترقی کا راز مضمر ہے، پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری
منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نےاپنے خطاب میں کہا ہے کہ مملکت خداداد پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو ہمیں ریاست مدینہ کے نظام کو سمجھ کر اس پر عمل کرنا ہو گا۔
پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ جب رسول اللہ ﷺ نے مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی تو پہلی بار 14 ریاستیں وجود میں آئیں اور پہلی بار اقتدار کی تقسیم کا نظام قائم ہوا۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ لوکل گورنمنٹ (لوکل باڈی سسٹم) کا تصور جو بعد میں مونٹیسکوئیو اور کانٹ جیسے فلسفیوں سے منسوب کیا گیا، دراصل ان کے اصل بانی رسول اللہﷺ ہیں۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ اس دور سے پہلے عرب معاشرہ جنگ، کرپشن، بربریت، جبر اور استحصال میں گھرا ہوا تھا۔ نہ انصاف کا احساس تھا، نہ انسانی حقوق کی پہچان، نہ بنیادی آزادیوں کا کوئی تصورتھا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور سربراہ مملکت ایک ایسا نظام قائم کیا جس میں اختیارات کی منتقلی، خود مختاری اور امانت کی اعلیٰ ترین مثالیں موجود تھیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی حکمران اپنے اختیارات سرنڈر نہیں کرتا ، لیکن نبی کریم ﷺ نے شروع میں ریاست کی تمام اکائیوں کو مکمل خود مختاری دی تھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے حقوق و فرائض میں آزاد ہو، تمہارا نظام زندگی، تمہارے معاملات اور اختیارات سب کچھ میں تم بااختیار ہو ریاست اس معاملہ کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستان آج حقیقی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے اس کے لیے برابری، مساوات اور اختیارات کی منصفانہ تقسیم کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا آنکھیں بند کر کے تمام صوبوں کو خود مختاری دینا ہوگی ۔ جب یہ دن آئے گا تو تمام صوبے یکساں ترقی کریں گے۔
پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ ریاست مدینہ کا پارلیمانی نظام مشاورت اور تخصص پر مبنی تھا۔ اس وقت پارلیمنٹ کے 50 ممبران تھے جن میں ٹیکنوکریٹس بھی شامل تھے کچھ ماہر معاشیات تھے، کچھ خارجہ امور کے ماہر تھے، کچھ عدالتی نظام سے واقف تھے، کچھ سفارت کاری، لوکل گورننس یا تعلیم کے ماہر تھے۔ قانون سازی کے وقت متعلقہ شعبے کا ماہر اپنی رائے دیتا ہے تاکہ فیصلہ علم، فہم اور مہارت کی بنیاد پر ہو۔
انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پارلیمانی اداروں کو مضبوط کیا، جمہوریت کو منتقل کیا، نظام حکومت کو نچلی سطح پر منتقل کیا اور بلدیاتی نظام کو اتنا طاقتور بنایا کہ عوامی فیصلے عوام کے ہاتھ میں ہوں۔ مقامی سطح پر ٹیکس وصول کیا گیا اور انہیں عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا گیا۔
پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ غیر مسلم قبائل کے حقوق، ان کے ٹیکس اور ان کے تحفظ کا نظام بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عدل کا حصہ ہے۔ یہ طرز حکمرانی ہے جس سے پاکستان کو صحیح معنوں میں ریاست مدینہ کے نقش قدم پر چلایا جا سکتا ہے۔


















تبصرہ