درود و سلام کا عمل صالحین کے نزدیک عشق و عقیدت کا اِظہار اور روحانی سکون کا ذریعہ ہے:پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری

سلف صالحین کا یہ طریقہ تھا کہ وہ کسی بھی مجلس میں حضور نبی اکرم ﷺ پر درود و سلام بھیجنے سے غفلت نہیں کرتے تھے: صدر منہاج القرآن

درود و سلام دراصل عشقِ رسول ﷺ کی خوشبو ہے جو دل و جان کو ایمان کی تازگی اور روحانی سکون بخشی ہے۔ یہ محض زبان سے ادا کیے گئے الفاظ نہیں بلکہ ایک ایسا پاکیزہ رشتہ ہے جو بندے کے قلب کو براہِ راست حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہِ اقدس سے جوڑ دیتا ہے۔ درود و سلام پڑھنے والا اپنے باطن کو محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے نور سے منور کرتا ہے، اور اسی کے فیض سے اللہ تعالیٰ کی بے شمار رحمتیں اس پر برستی ہیں۔ درود و سلام مغفرت، رفعتِ مقام اور قربِ الٰہی کا وسیلہ ہے۔ جو شخص اسے اپنی زندگی کا حصہ بنا لیتا ہے، اُس کی زبان ہمیشہ ذکرِ رسول ﷺ سے معطر رہتی ہے اور اس کا دل سکینت، نور اور ایمان کی حرارت سے لبریز ہو جاتا ہے۔

سلف صالحین کا درود و سلام سے تعلق اور آج کی غفلت:

پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے درود و سلام کی عظمت سے متعلق خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: امام شعرانی رحمۃ اللہ علیہ ایک عظیم بزرگ ہستی ہیں، جو بتاتے ہیں کہ ہمارے سلفِ صالحین یعنی پہلے اَدوار کے علماء، اولیاء اور بزرگانِ دین کا معمول یہ تھا کہ وہ کسی بھی مجلس میں درود و سلام پڑھنے سے کبھی غافل نہیں ہوتے تھے۔ ان کے ہاں یہ معمول اور اصول تھا کہ جہاں بھی بیٹھتے، حضور نبی اکرم ﷺ پر درود و سلام ضرور پڑھتے۔ افسوس ہے کہ آج ہم نے اسی عمل کو ایک اختلافی مسئلہ بنا دیا ہے۔ کوئی کہتا ہے درود کھڑے ہو کر پڑھنا چاہیے، کوئی کہتا ہے بیٹھ کر، بلکہ کچھ تو اس کے پڑھنے پر ہی بحث کرتے ہیں۔ حالانکہ سلف صالحین کے نزدیک یہ عمل عشق و عقیدت کا اظہار اور روحانی سکون کا ذریعہ تھا۔

درود نہ پڑھنے والے پر ذلّت و نحوست کا مسلّط ہونا:

ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کا کہنا تھا کہ: ہمیں خدا کا خوف کرنا چاہیے کہ اتنی فضیلت والا عمل جس کی اتنی زیادہ برکات ہیں اور جس کے نہ پڑھنے کا وبال ہے، ہم نے اس موضوع کو اتنا مختَلَف فیہ بنانے کی کوشش کی ہے کہ ہم آقا ﷺ کی توجہات سے خود کو محروم کرتے ہیں۔ امام شعرانی فرماتے ہیں کہ: سلف صالحین کا طریقہ تھا کہ وہ کسی بھی مجلس میں حضور نبی اکرم ﷺ پر درود و سلام بھیجنے سے غفلت نہ کرتے تھے۔ اس لیے کہ آقا ﷺ نے فرمایا: جو شخص مجھ پر درود و سلام نہیں بھیجتا ہوگا اُس پر ذلت اور نحوست مسلّط کر دی جائے گی۔

امام شعرانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہمارا طبقہ یعنی بزرگانِ دین، ائمہ اور علمائے کرام اس بات کی تعلیم دیا کرتے تھے کہ ہمیشہ خود بھی کثرت سے درود و سلام پڑھو، اور حضور نبی اکرم ﷺ کی امت کو بھی اس عمل میں مشغول رکھو۔ ہمیں یہ ہدایت کی گئی تھی، اگرچہ یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ ہدایت کہاں سے ملی، لیکن یہ ضرور فرمایا گیا کہ درود و سلام سے بڑھ کر کوئی اعلیٰ اور خوبصورت عمل نہیں۔ اس لیے خود بھی ہمیشہ درود و سلام پڑھتے رہو اور دوسروں کو بھی اس مبارک عمل کی طرف بلاتے رہو۔

حاصلِ کلام:

درود و سلام درحقیقت گناہوں کی بخشش اور روح کی پاکیزگی کا ذریعہ ہے۔ یہ ایسا نورانی عمل ہے جو بندے کو رحمتِ الٰہی کے سائے میں لے آتا ہے۔ جو شخص خلوصِ دل سے حضور نبی اکرم ﷺ پر درود وسلام بھیجتا ہے، اس کے گناہ مٹ جاتے ہیں، دل صاف ہو جاتا ہے اور روح سکون پاتی ہے۔ درود کی برکت سے انسان کے اعمال سنور جاتے ہیں، مصیبتیں دور ہوتی ہیں اور زندگی میں خیر و برکت پیدا ہوتی ہے۔ یوں درود و سلام محض زبان کا ذکر نہیں بلکہ گناہوں کی معافی، درجات کی بلندی اور قربِ مصطفیٰ ﷺ حاصل کرنے کا یقینی وسیلہ ہے۔

بلاگر: ڈاکٹر محمد اِقبال چشتی (ریسرچ اسکالر)

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top