فیک نیوز کا سیلاب کس کس کو ڈبو رہا ہے؟ پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری
منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ سوشل میڈیا ایسا پلیٹ فارم بن گیا ہے ہر شخص گھر بیٹھے دنیا، ملک، معاشرے یہاں تک کہ ہمسائے اور دوستوں کے گھر کے حالات تک سے باخبر ہو جاتا ہے۔ اب یہ تمیز ختم ہو گئی ہے کہ خبر اور علم میں کیا فرق ہے۔پہلے علم ان لوگوں کے پاس ہوتا تھا جو اس کی قدر جانتے تھے۔ اب علم عام نہیں ہوا بلکہ خبر عام ہو رہی ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا کہنا تھا کہ پہلے لوگ علم کیلئےجدوجہد کرتے، سفر کرتے، محنت سے علم حاصل کرتے، کتابوں کا مطالعہ کرتے، علما کی صحبت میں بیٹھتے اور پھر محنت کے ساتھ علم کو محفوظ کرتے اور آگے پہنچاتے تھے۔پہلے علم والے آیا کرتے تھے، اب خبر والے آ رہے ہیں۔ آج سوشل میڈیا کے ذریعے صبح اٹھتے ہی لوگ خبروں سے آگاہ ہو جاتے ہیں، مگر یہ سب صرف ابلاغ ہے۔ خبر نشر ہوئی سوشل میڈیا تک پہنچی، پھر لوگوں نے اسے پوسٹ کر دیا، شیئر کر دیا، ٹویٹ اور ری ٹویٹ کر دیا۔ مگر اس خبر میں علم کے وہ تمام تقاضے پورے نہیں ہوتے جو پہلے ضروری سمجھے جاتے تھے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا کہنا تھاکہ آج ہمیں جو کچھ مفت میں مل رہا ہے روایت، ترجمہ، حدیث، قول، اقوالِ زریں ہم اسے بغیر تحقیق کے آگے پہنچا دیتے ہیں۔ نہ کتابیں کھنگالی جاتی ہیں، نہ سورسز چیک کیے جاتے ہیں، نہ ویریفیکیشن ہوتی ہے۔ پہلے علم سینوں سے سینوں میں منتقل ہوتا تھا، اب شاید علم تو ہے مگر جاہلوں کے سپرد ہو گیا ہے کیونکہ احتیاط ختم ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب علم پلیٹ میں رکھ کر ٹویٹ اور واٹس ایپ کے ذریعے مل جاتا ہے مگر جس علم کے پیچھے محنت نہ ہو اس کی قدر نہیں ہوتی۔ جس خبر کے پیچھےمحنت نہ ہو اس کی اہمیت نہیں ہوتی۔من حیث القوم المیہ یہ ہے کہ اب بغیر تحقیق کے ہر بات آگے پہنچا دی جاتی ہے اور وہ بات آگے جا کر سینکڑوں ہزاروں لوگوں تک پھیل جاتی ہے۔ جب تحقیق ہوتی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔


















تبصرہ