بچوں کی تربیت کس عمر میں کرنا لازم میں سمجھیں؟

منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ اگر ہم آج اپنے بچوں کی تربیت کر لیں، انھیں راہِ اعمال پر گامزن کر لیں اور انھیں اللہ کی عبادت اور ریاضت کا پابند کر دیں، اس کی طبیعت میں اطاعت خدا اور اطاعت رسولِ کا ذوق، اچھی عادات، اچھی خصلتیں منتقل کر دیں اور چلنے، بولنے، مجلس میں بیٹھنے، گفتگو کرنے، اللہ کے حضور کھڑے ہونے اور بڑوں سے گفتگو کرنے کے آداب ان کے ذہنوں میں ڈال دیں تو بچپن کی عمر ایسی ہوتی ہے کہ جو چیز اس کے لیے مقرر ہوتی ہے اس کا اجر بھی اسی وقت میں ہی ملتا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا کہنا تھا کہ بچپن وہ وقت تھا کہ بچے کو سنوار تے، نیکوکار بناتے، پرہیزگار بناتے، حضور کا عاشق بناتے، خدا کا فرمانبردار بناتے، اولیاء صالحین کے در پر جھکنے والا بناتے، روزہ دار بناتے، صالح اور تقویٰ والا بناتے، اسے خشیت والا بناتے، اطاعتِ الٰہی کا پیکر بناتے اور اگر اس کے اندر خمیرِ انقلاب ڈالتے تو آج وہ انقلابی روح تیار ہو چکی ہوتی۔

پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے حضرت بابا فرید الدین گنج شکر کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی والدہ ماجدہ نے انہیں نماز کا عادی بنانے کے لیے شکر دینے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ انہوں نے آپ کے دل میں یہ بات ڈال دی اور کہا کہ بیٹے فرید الدین نماز پڑھا کرو۔ انہوں نے شاید پوچھا ہوگا کہ ماں نماز پڑھوں تو کیا ملتا ہے۔ فرمایا ہوگا کہ بیٹے نماز پڑھو تو خدا شکر دیتا ہے۔

انہوں نے واقعہ بیان کیا کہ حضرت بابا فرید الدین گنج شکر رح نے نماز شروع کر دی۔ جب روزانہ مصلہ پر کھڑے ہوتے، خدا کے حضور جھکتے، سجدہ ریز ہوتے، نماز ادا کرتے تو پھر آپ کی والدہ خاموشی سے مصلے کے نیچے شکر لا کر رکھ دیتیں۔ آپ کی عادت پختہ ہو جائے، جب آپ نماز پڑھ کر مصلے سے اٹھاتے تو نیچے شکر پڑی ہوتی، حضرت بابا فرید الدین گنج شکر خوش ہوتے کہ اللہ نے مجھے شکر دی ہے اور خوش ہو کر کھاتے اور اگلی نماز کا انتظار کرتے۔

منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ایک وہ وقت تھا کہ ماں نے عادت ڈالی اور ایک یہ وقت آیا کہ ایک روز ان کی والدہ محترمہ بیمار ہو گئیں اور وہ اٹھ نہ سکیں، جسم میں سکت نہ تھی اور آپ کے مصلے کے نیچے شکر نہ رکھ سکیں۔ وہ پریشان رہیں اور خدا کے حضور عرض کرتی رہیں کہ مولا تو ہی لاج رکھ لینا، میرے اس عمل کی لاج رکھ لینا۔ آج میرا بیٹا نماز پڑھ رہا ہے اور اگر مصلے کے نیچے شکر نہ ملی جو میں نہ رکھ سکی تو اس کا دل نہ ٹوٹ جائے۔

حضرت بابا فرید الدین گنج شکر نے معمول کے مطابق نماز پڑھی اور پڑھنے کے بعد جب مصلہ اٹھایا تو شکر تھی اور اسی طرح کھاتے ہوئے آ رہے ہیں۔ ماں بڑے پریشانی سے پوچھتی ہے کہ بیٹے نماز پڑھی تھی؟ حضرت بابا فرید الدین گنج شکر نےجواب میں کہا کہ جی ماں پڑھی تھی۔ پھر مصلہ اٹھایا تھا؟ جی ماں اٹھایا تھا۔ نیچے کیا تھا؟ ماں! شکر پڑی تھی۔اسی وقت وہ خدا کے حضور سجدے میں گر گئیں اور کہا کہ مولا! تُو نے میرے فرید الدین کو قبول کیا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top