شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا یوم قائد اعظم محمد علی جناحؒ پر پیغام

25 دسمبر برصغیر کی تاریخ کا وہ دن ہے جس نے امتِ مسلمہ کو ایک ایسا رہنماء عطا کیا جو کردار میں صداقت، فکر میں استقامت اور قیادت میں اصول پسندی کا مظہر تھا۔ ان کا یوم پیدائش ہمیں یہ یاد دہانی کرواتا ہے کہ قومیں کردار، اصول اور قربانی سے بنتی ہیں۔ قائدِ اعظمؒ نے غلامی کے اندھیروں میں قانون، دلیل اور اخلاق کی شمع جلائی۔ انہوں نے آئینی جدوجہد، جمہوری طریقہ کار اور اصولی سیاست کے ذریعے ایک آزاد مملکت کا قیام ممکن بنایا۔ ان کی سیاست کا محور فقط اقتدار و اختیار حاصل کرنا نہ تھا بلکہ حقِ خود ارادیت، اجتماعی عدل اور انسانی وقار تھا۔
قائدِ اعظمؒ نے فرمایا تھا کہ پاکستان کی بنیاد انصاف پر ہوگی، اقلیتیں محفوظ ہوں گی اور ریاست شہریوں کے ساتھ مذہب، نسل اور زبان کی بنیاد پر کوئی امتیاز روا نہیں رکھے گی۔ یہ وہ اصول ہیں جو اسلامی تعلیمات اور جدید ریاستی اقدار کا حسین امتزاج ہیں۔ قائدِ اعظمؒ کے نزدیک اتحاد، تنظیم اور یقینِ محکم محض نعرے نہیں بلکہ عملی ضابطۂ حیات تھے۔ انہوں نے منتشر قوم کو ایک نظریے پر جمع کیا، مایوسی کو امید میں بدلا اور غلامی کو آزادی میں ڈھالا۔ آج ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ کیا ہم نے ان کے دیے ہوئے آئینی، اخلاقی اور فکری راستے کی حفاظت کی؟ کیا ہم نے پاکستان کو وہ فلاحی، پرامن اور باوقار ریاست بنایا جس کا خواب قائدِ اعظمؒ نے دیکھا تھا؟
آج کے اس پُرآشوب دور میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم قائدِ اعظمؒ کی فکر کو محض تقاریر اور تقریبات تک محدود نہ کریں بلکہ اسے اپنی سیاست، معیشت، تعلیم، عدل و انصاف اور ریاستی نظام میں نافذ کریں۔ پاکستان اُسی وقت مضبوط ہوگا جب آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور اخلاقی اقدار کو فروغ دیا جائے گا۔


















تبصرہ