سیدہ کائنات (رض) کانفرنس
(ایم ایس پاکستانی)منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام تیسری سالانہ سیدہ کائنات (رض) کانفرنس مورخہ 26 ستمبر کو الحمرا ہال لاہور میں منعقد ہوئی۔ اس عظیم الشان کانفرنس کی صدارت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کی۔ اس موقع پر معزز مہمانوں میں کراچی، کوئٹہ، پشاور، ملتان اور پنجاب یونیورسٹی کے مختلف ڈیپارٹمنٹ کی ڈینز اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نامور خواتین بھی موجود تھیں۔ ان میں مسز میمونہ شاہین، ناصرہ نصیر، امامیہ آرگنائزیشن کی مرکزی رہنماء سیدہ موسوی، کراچی یونیورسٹی سے ڈاکٹر فرحانہ سرفراز، جامعہ نعیمیہ سراجیہ لاہور سے نبیحہ عندلیب، عورت فاؤنڈیشن کی صدر مصباح طارق، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے اسلامک ریسرچ سنٹر کی ڈائریکٹر ڈاکٹر اکرم رانا، پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی سابقہ چیئرپرسن ڈاکٹر فوزیہ سلیمی، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کی لیکچرر مس طاہرہ فردوس، پنجاب یونیورسٹی میں اسلامک فیکلٹی کی ڈین ڈاکٹر ثمر فاطمہ، محترمہ فردوس بٹ، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی ڈاکٹر رخشندہ نواز، ڈاکٹر خالدہ عثمانی، ڈاکٹر فریدہ یوسف، شائستہ بخاری، لاہور ہائی کورٹ بار کی نائب صدر فردوس بٹ اور دیگر خواتین شامل تھیں۔ ان کے علاوہ مرکزی امیر تحریک صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، پیر خلیل الرحمن چشتی، سید علی غضنفر کراروی، منہاج ویمن لیگ کی ناظمہ فرح ناز اور دیگر معزز مہمان بھی سٹیج پر بیٹھے تھے۔
پروگرام کا باقاعدہ آغاز صبح 10 بجے تلاوت و نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا۔ اس سے قبل ملک بھر سے خواتین کی کثیر تعداد الحمرا ہال میں اپنی نشستیں سنبھال چکی تھیں۔ رش کے باعث الحمراء ہال کی گیلریاں بھی خواتین سے بھر چکی تھیں۔ اس کے علاوہ سٹیج کے بائیں جانب ایک بڑے پروجیکٹر کے ذریعے بھی پروگرام کو براہ راست دکھایا جا رہا تھا اور سٹیج کے مہمانوں کے لیے ایک بڑے ٹی وی کے ذریعے پروگرام کی تمام کارروائی لائیو دیکھنے کا انتظام بھی تھا۔ اس کے لیے ایک بڑی سٹینڈ سکرین سٹیج کے دائیں جانب نصب کی گئی تھی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ہال میں آمد پر حاضرین نے کھڑے ہو کر اور خیر مقدمی نعروں سے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی ناظمہ فرح ناز نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ الحمد للہ منہاج القرآن ویمن لیگ نے مسلسل تیسرے سال بھی رمضان المبارک میں سیدہ کائنات کانفرنس کا کامیاب انعقاد کیا ہے۔ اس کے انتظام و انصرام کا جو سہرا ویمن لیگ کی مرکزی ٹیم کے سر ہے وہیں اس تقریب کے خوبصورت اور کامیاب انعقاد میں فرانس کی سسٹر لیگ اور ویمن لیگ کا مرکزی کردار ہے جن کی سپانسرشپ سے یہ بزم سجائی گئی۔ اس موقع پر انہوں نے پروگرام میں آنیوالے معزز مہمانوں کا تعارہ بھی پیش کیا۔
انہوں نے کہ آج ہم نے اس پر فتن دور میں خواتین کو ایک ایسے پلیٹ فارم پر جمع کیا ہے جہاں سے انہیں سیدہ کائنات و جگر گوشہ رسول حضرت فاطمۃ الزاہرہ رضی اللہ عنھا کی حیات طیبہ سے تعلیمات کا درس ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سالانہ کانفرنس کے ذریعے ہم خواتین میں سیدہ کائنات رضی اللہ عنھا کی عملی تعلمیات کو گھر گھر میں عام کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے ہم نے اس قوم کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو جمع کیا ہے۔
کراچی یونیورسٹی سے ڈاکٹر سیدہ فرحانہ سرفراز نے کہا کہ آج کے دور کا المیہ ہے کہ تربیت کے پہلو کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ جس میں بنیادی کردار ماں کا ہوتا ہے۔ حضرت فاطمۃ الزہرۃ رضی اللہ عنھا نے اپنی زندگی سادگی اور متانت سے گزاری تھی۔ پیوند لگے کپڑے پہنے کئی کئی دن فاقے میں گزارے۔ اگر اس صورتحال کے پیش نظر ہم اپنی زندگیوں پر نظر ڈالیں تو پتہ چلے گا کہ ہم اسلامی اقدار کو بھول چکے ہیں جس کے ذمہ دار والدین اساتذہ اور میڈیا پر عائد ہوتی ہے۔
سابقہ چیئرپرسن ٹیکسٹ بک بورڈ ڈاکٹر فوزیہ سلیمی نے کہا کہ اسلام نے امت کو مکمل ضابطہ حیات اور کامل نظام عطا فرمایا ہے۔ خواتین کے حقوق و تحفظ کے لئے آئین فراہم کیا ہے۔ اسلام نے ہر حالت اور حیثیت میں عورت کو قابل احترام گردانتا ہے۔
کوئٹہ یونیورسٹی سے طاہرہ فردوس اور پنجاب یونیورسٹی اسلامک سٹڈیز سنٹر سے ڈاکٹر ثمر فاطمہ اور فیصل آباد ایگریکلچر یونیورسٹی سے رخشندہ نواز نے کہا کہ سورۃ النساء اور سورہ نور میں خواتین کے حقوق و فرائض کو مکمل طور پر بیان کر دیا گیا ہے۔ ہمارا کردار مسلم عورت کا ہونا چاہئے اور ہمیں اپنی اولاد کی تربیت اپنے کردار کو سامنے رکھتے ہوئے کرنی چاہئے۔
فردوس بٹ اور ڈاکٹر اکرم رانا نے سیدہ کائنات حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کی حیات طیبہ کے مختلف گوشوں پر اظہار خیال کیا۔ اس میں انہوں نے خواتین کو سیدہ کائنات کو بطور ماڈل اپنانے کا زور دیا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا سوا ایک بجے خطاب شروع ہوا، خطاب کا موضوع "سیدہ کائنات (رض) قرآن کی نگاہ میں" منتخب کیا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کوثر مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اور سیدہ کائنات کا قرآن حکیم میں پانچ مرتبہ ذکر آیا ہے اور آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد میری اولاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کو نواسہ کی بجائے ہمیشہ اپنا بیٹا قرار دیا اور ان کا بیٹا ہونا قرآن کی نص سے بھی ثابت ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہلبیت سے محبت کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ جس دل میں میرے اہل بیت کی سچی محبت اور اتباع ہوگی وہ کبھی ایمان سے محروم نہیں ہوگا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ ذریت فاطمہ سلام اللہ علیھا ہی ذریت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے اور کائنات کے پہلے سید خود آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ سیدۃ النساء و العالمین حضرت فاطمۃ الزہرہ سلام اللہ علیھا، امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام بھی سید ہیں۔ فاطمۃ الزہرہ سلام اللہ علیھا کو اسی لئے سیدہ کائنات رضی اللہ عنھا کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تینوں بیٹے ختم نبوت کی حکمت کے پیش نظر کم سنی ہی میں وصال پاگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسل پاک چلانے کے لئے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کا انتخاب کیاگیا اور قیامت تک جو بھی سید ہوگا حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کی آل سے ہوگا اور اس کا سلسلہ نسب حسنی یا حسینی ہوگا۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے یزید سے ٹکر لے کر ثابت کیا کہ فاطمہ سلام اللہ علیھا کا بیٹا باطل سے سمجھوتا نہیں کرسکتا۔ یزید بڑا ڈکٹیٹر تھا اور ہر دور کے ڈکٹیٹر کے اندر فرعون، نمرود، قارون اور یزید کی صفات موجود رہی ہیں۔ اور اہل اقتدار کلمہ حق بلند کرنے والوں کو ہمیشہ اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہل بیت کی توصیف سن کر جس کی طبیعت میں گھٹن پیدا ہو وہ منافق ہے۔ اور اہل بیت سے بغض و نفاق رکھنا کفر ہے۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ سیدہ کائنات نسبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، تعلق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور رضائے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا محور و مرکز ہیں۔ سیدہ کائنات کانفرنس کا پیغام یہ ہے کہ ان جیسا شرم و حیا کا پیکر کوئی نہیں۔ اپنی زندگیوں کو شرم و حیا کا مرکز بنایا جائے۔ زہد اور عبادت کی کثرت کو زندگی کا حصہ بنا لیا جائے۔ ہاتھ اور دل کی سخاوت اختیار کی جائے، ہاتھ کی سخاوت غریبوں پر مال خرچ کرنا اور دل کی سخاوت دشمنوں کو بھی معاف کر دینا ہے۔ کانفرنس سے ثمر فاطمہ سابق چیئر پرسن پنجاب ٹیکسٹ بورڈ ڈاکٹر فوزیہ سلمیٰ، کوئٹہ یونیورسٹی کی لیکچرر طاہرہ فردوس، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی ڈاکٹر رخشندہ نواز اور ڈاکٹر سیدہ ریحانہ سرفراز کراچی یونیورسٹی نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ مرکزی قائدین تحریک منہاج القرآن مسکین فیض الرحمن درانی، ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، شیخ زاہد فیاض، علامہ علی غضنفر کراروی، علامہ پیر سید خلیل الرحمن چشتی، انوار اختر ایڈووکیٹ کے علاوہ دیگر قائدین بھی موجود تھے۔
پروگرام کا اختتام دعا سے ہوا اور صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی نے یہ دعا کروائی۔
تبصرہ