منہاج القرآن انٹرنیشنل نیلسن میں ایہ ایم ریڈیو اور مسجد کا افتتاح
برطانیہ میں منہاج القرآن انٹرنیشنل نیلسن کے زیراہتمام ایف ایم ریڈیو اور نئی مسجد کی افتتاحی تقریب گزشتہ دنوں منعقد ہوئی۔ یہاں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مسجد کے صحن میں لگی تختی کی نقاب کشائی سے جامع مسجد کا افتتاح اپنے دست مبارک سے کیا۔ اس کے علاوہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے منہاج ویلفیئر فاونڈیشن کے زیراہتمام شروع کئے گئے پینڈل کے پہلے کمیونٹی "آواز" ایف ایم ریڈیو کا افتتاح بھی کیا۔ اس کے لیے آپ نے اپنے ہاتھ سے فیتہ کاٹا۔ اس افتتاحی تقریب کے موقع پر شیخ الاسلام نے انتظامیہ کے تمام احباب کو مبارک باد دی۔ آپ نے منہاج القرآن نیلسن کے تمام محنتی ساتھیوں کو خراجہ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ برطانیہ میں منہاج القرآن کا واحد سنٹر ہے جس نے نیلسن میں ہی دوسری جگہ خرید کر دوسری مسجد بھی مکمل کر لی ہے۔
افتتاحی تقریب میں برطانیہ بھر کے کثیر علماء کرام کے ساتھ سینکڑوں افراد نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے افتتاحی نشست کے موقع پر حاضرین سے خطاب بھی کیا۔ آپ نے کہا کہ ہم میں سے ہر شخص یہ خواہش رکھتا ہے کہ ہماری اولادیں اپنے ملک و قوم اور دین کی عزت کا باعث ہوں لیکن ہم اس نہج پر ان کی تربیت کا عملی سامان نہیں کر رہے۔ اگر ہم اپنی نئی نسل کی واقعتاً اچھی تربیت کرنا چاہتے ہیں تو اس کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنے من اور گھروں کے ماحول کی اصلاح کریں۔ اس مقصد کے حصول کیلئے تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تربیت کا زیور بھی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ بات بات پر غصہ کرنے کے عادی ہیں اور خصوصاً مذہبی لوگ غصے کو اپنے جلال اور رعب و دبدبہ کیلئے لازمی سمجھتے ہیں حالانکہ اسلام نے غصے کو سخت ناپسند کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر غصہ انسان کی طبیعت سے نکل جائے تو یہی اصل فقیری ہے۔ اگر یہ انسان کے اندر رہے تو آج کل کی پیری ہے۔ بے جا غصہ کرتے رہنے سے نہ صرف انسان کی اپنی شخصیت سخت متاثر ہوتی ہے بلکہ گھروں کا ماحول بھی پراگندہ ہوتا ہے۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ دین اسلام کی راہ پر چلنا ہی اصل کامیابی ہے اور اس کامیابی کی راہ میں کوئی بھی انسان خواہ وہ نبی ہو یا ولی، غوث ہو یا قطب، مخالفت اور مشکلات سے محفوظ نہیں رہا۔ تاریخ انسانیت میں کوئی نبی یا ولی ایسا نہیں گزرا جس کو برا بھلا کہنے والے یا جن کے دشمن موجود نہ ہوں لیکن اللہ کی ان برگزیدہ ہستیوں نے بڑی حکمت و دانائی سے افرادہ معاشرہ کی تربیت کا سامان کیا۔ وہ غصے کو پی جاتے اور لوگوں کی خطاؤں کو معاف کر دیتے تھے۔ آج ہماری حالت یہ ہے کہ ہم اپنے عزیزوں کو بھی قطع تعلق کر دیتے ہیں اور کبھی ان کی کسی غلطی کو چار و ناچار معاف بھی کر دیں تو دل سے اس کی خطا کو بھلانا بھی گوارا نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ پاک اس قدر رحیم و کریم ہے کہ وہ گناہ سے تائب ہوجانے والے کے گناہ کو بالکل مٹا دیتا ہے لیکن ہم ہر موقع پر اپنے دوست احباب کی غلطی کو دہراتے رہتے ہیں یوں ہمارے درمیان تناؤ بڑھتا رہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فقیری محض جبے یا تسبیح کا نام نہیں بلکہ حسن اخلاق کا نام ہے جو عبادت و بندگی کے انعام میں انسان کو عطا ہوتی ہے۔ انہوں نے عوام الناس کے ساتھ ساتھ علماء کرام کو خصوصی طور پر کہا کہ مادیت پرستی کے اس دور میں اسلام کی اصل تصویر کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے علماء کا کردار بہت اہم ہے۔
شیخ الاسلام نے نصیحت کی کہ اپنے اندر کے حسد اور غصے کو ہم نے خود اپنی محنت اور ریاضت سے ختم کرنا ہے نہ کہ کوئی وظیہہ اس کو ختم کرے گا۔ آپ نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ بھلا کبھی آپ نے آگ بجھانے کیلئے وظیفہ طلب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے عزیز و اقارب ہم سے اچھا برتاؤ کریں اور ہم بھی اچھائی کا جواب اچھائی سے دیں تو یہ اس کا بدلہ ہے۔ اگر کوئی ہم سے حسد یا برائی کرتا ہے تو اس کا غصہ انسان کی ذات سے نکل جائے تو یہی فقیری ہے۔ آپ نے کہا کہ اللہ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ اللہ پاک ہم سے محبت کرے تو ایسا بن جائے جیسا وہ چاہتا ہے۔
تقریب میں ان ساتھیوں کو اسناد اور شیلڈز بھی دی گئیں جنہوں نے مسجد کی تعمیر اور آواز ایف ایم کے حوالے سے گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔ اس افتتاحی تقریب میں نقابت کے فرائض علامہ شمس الرحمان آسی نے ادا کئے۔ دیگر انتظامات کے حوالے سے حاجی محمد یوسف، حاجی غضنفر علی، حاجی احمد رضا، حاجی محمد اقبال، رانا فاروق عالم، قاری محمد سعید ہاشمی، صغیر اختر اور دیگر رفقاء نے اہم کردار ادا کیا۔ پروگرام کا اختتام دعا سے ہوا۔
رپورٹ : ایچ ایس رحمان (سیکرٹری انفارمیشن نیلسن)
مرتب : ایم ایس پاکستانی
تبصرہ