اسلامی معیشت کی بنیاد محدود خواہشات اور لامحدود وسائل پر قائم ہے : صاحبزادہ حسین محی الدین القادری
اسلام اجارہ داری کے خلاف ہے، فری مقابلے اور فری مارکیٹ کی بات
کرتا ہے۔
بزنس کی اسلامی اخلاقیات اور قدروں کو سمجھنا ہوگا۔
سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے صاحبزادہ حسین محی الدین القادری کا خطاب
اسلامی معیشت کی بنیاد محدود خواہشات اور لامحدود وسائل پر قائم ہے جس سے انڈسٹری ترقی کرتی ہے اور ملک خوشحال ہوتا ہے۔ پاکستانی بزنس مین دیانتداری اور کوالٹی میں مستقل مزاجی کو اپنائیں تو عالمی سطح پر ان کا وقار بحال ہوجائے گا۔ اسلام مساوی معاشی حقوق کی بات کرتا ہے۔ اور سرمایہ داری اور سوشل ازم دونوں کے قریب نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سوشلزم سرمایہ دارانہ نظام کا ردعمل تھا جبکہ اسلام بزنس مین اور عوام دونو ں کے حقوق کی بات کرتا ہے ان خیالات کا اظہار تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے ممبر حسین محی الدین القادری نے سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، خلیل الرحمان چشتی، احمد نواز انجم اور وسیم ہمایوں بھی موجود تھے۔ حسین محی الدین القادری نے کہا کہ اسلام کا معاشی نظام اعتدال پر مبنی ہے۔ اگر فرد متاثر ہو رہا ہو تو اسلام معاشرے کو فائدہ نہیں دیتا اور اگر فرد کی وجہ سے معاشرہ متاثر ہو رہا ہو تو فرد کو رعایت نہیں دیتا اگر ایک ادارے کا نظام درست ہے اور اس کے ملازم اس کے خلاف ہوگئے ہیں تو اسلام ادارے کو تحفظ دے گا اور اگر ملازم درست ہیں اور ادارے کا نظام درست نہیں تو ملازموں کو فائدہ دے گا۔ اسلام نے مالک اور گاہک دونوں کے حقوق متعین کیے ہیں۔ اسلام کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کرتا اور منافع کی تقسیم کا عادلانہ نظام دیتا ہے اور بزنس میں مقابلے کیلئے کوالٹی پر زور دیتا ہے اور مد مقابل کا بزنس منفی ہتھکنڈوں سے خراب کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔ اسلام اداروں میں ایسے نظام کی بات کرتا ہے جہاں ملازم اپنا موقف بلا خوف بیان کرسکے۔ اسلام اجارہ داری کے خلاف ہے اور فری مقابلے اور فری مارکیٹ کی بات کرتا ہے۔ آج غیر اسلامی دنیا اسلام کے زریں اصولوں کو اپنائے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام جہاں اداروں کو ملازم کے حقوق کا پابند بناتا ہے وہاں ملازم کو بھی پابند کرتا ہے کہ کمپنی کے سیکرٹ محفوظ رکھے اور زیادہ مالی مفاد کیلئے کمپنی کو نہ چھوڑے کیونکہ کمپنی نے برے حالات میں بھی اس کا خیال رکھا ہوتا ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلامی تجارت کی اخلاقیات سکھائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آلودگی، گلوبل وارمنگ اور پانی کی آلودگی کی اسلام نے 14سو سال قبل بات کی تھی۔ حسین محی الدین القادری نے کہا کہ آج مغرب دہشت گرد کو مسلم دہشت گرد کہتا ہے تو وہ بد دیانت بزمین کو بددیانت مسلم بزمین بھی کہتا ہے۔ ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہوگا اور بزنس کی اسلامی اخلاقیات اور قدروں کو سمجھنا ہوگا۔ کیونکہ ایک مسلم ملک کے مضبوط ہونے سے مسلم اُمہ مضبوط ہوگی۔
تبصرہ