شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری بحیثیت روحانی پیشوا

(پروفیسر چوہدری محمد اشرف، ڈائریکٹر FMRi)

خاندانی پسِ منظر اور روحانی ماحول

مملکت اسلامیہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی مردم خیز سر زمین شہر جھنگ میں ایک معزز و محترم خاندان ماہنی سیال اپنی دیانت و شرافت اور خداترسی و عبادت کے سبب مشہور تھا۔ آج سے ستاون برس قبل اِس خاندان کی ایک عظیم علمی و روحانی، عابد و زاہد اور شب زندہ دارشخصیت حضرت ڈاکٹر فرید الدین قادری رحمہ اﷲ علیہ کے گھر ایک بہت خوبصورت بچہ پیدا ہوا، جو ان کی ملتزم پر غلاف کعبہ تھام کر خشوع و خضوع کے ساتھ مانگی گئی دعاؤں کا ثمر تھا۔ اس پیارے بچے کو پا کر گھر بھر میں خوشیوں کی ایک لہر دوڑ گئی۔ بچے کو ’’طاہر‘‘ کے پیارے نام سے موسوم کیا گیا۔ حضرت فرید الدین رحمہ اﷲ علیہ بغداد شریف کی بلند پایہ روحانی شخصیت نقیب الاشراف حضرت سیدنا ابراہیم سیف الدین رحمہ اﷲ علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت تھے۔ آپ کے دادا میاں خدا بخش رحمۃ اللہ علیہ جنہوں نے چوراسی سال کی طویل عمر پائی، نہایت عبادت گزار اور صالح شخصیت تھے۔ ان کا بیشتر وقت مراقبے میں گزرتا تھا۔ ننھے ’’طاہر‘‘ انہیں حالتِ مراقبہ میں بازو سے ہلا کر پوچھتے: ’’دادا جان آپ کہاں تھے؟‘‘ تو جواب ملتا: ’’آقا ں کی کچہری میں تھا۔ ‘‘ آپ کی دادی محترمہ ایک صالحہ، صابرہ، سخی اور غریب پرور خاتون تھیں، وہ 1915ء میں اللہ کو پیاری ہوگئیں مگر 1980ء میں پینسٹھ سال کے بعد دیوار کی مرمت کے دوران ان کی قبر کا ایک حصہ کھلنے پر مزدور یہ دیکھ کر حیرت زدہ ہوگئے کہ کفن اپنی اصل حالت میں تھا اور قبر انور سے نکلنے والی خوشبو اور مہک نے اردگرد کے ماحول کو معطر کر دیا۔

اس پیارے بچے کی عظیم والدہ خورشید بیگم سادگی، صبر و رضا، ہمت و جرات کا پیکر تھیں، اپنے دل و جان سے پیارے بچے کی پرورش و تربیت میں ان کا بہت بڑا ہاتھ ہے جہاں تک ان کے عظیم المرتبت والد گرامی کا تعلق ہے تو ان کی ساری زندگی ہی بارگاہ الہی میں سجدہ ریزیوں اور شب بیداریوں میں بسر ہوئی۔ حضور شیخ الاسلام فرماتے ہیں کہ ’’جب میں چھوٹا تھا تو رات کے وقت اچانک آنکھ کھلنے پر دیکھتا کہ ابا جی قبلہ رحمہ اﷲ علیہمصلّے پر عبادت کر رہے ہیں اور سجدہ ریزیوں اور ہچکیوں اور سسکیوں کا لامتناہی سلسلہ جاری ہے۔ میں اپنی والدہ ماجدہ سے پوچھتا کہ ’’ابا جان کیوں رو رہے ہیں؟‘‘ وہ مجھے فرماتیں: ’’بیٹا! یہ عبادت کر رہے ہیں، رو رو کر التجائیں کر رہے ہیں اور اپنے مولا کو منا رہے ہیں۔ ‘‘ ایسے پاکیزہ و مقدس ماحول اور بہترین خاندانی پس منظر رکھنے والا یہ خوش بخت بچہ آج اپنی اعلیٰ خداداد صلاحیتوں، بہترین تعلیم و تربیت، پاکیزہ عملی زندگی، سخت ریاضت و عبادت اور انتھک شوقِ مطالعہ سے اس صدی کی عظیم شخصیت شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی صورت میں تحقیق و تصنیف، تحریر و تقریر، علم و عمل اور تصوف و روحانیت کے اعلی ترین مقامات پر پہنچ کر ایک درخشاں ستارہ بن کر جگمگا رہا ہے۔

1۔ روحانی تربیت

(i) صحبتِ والد گرامی کا فیض تربیت

آپ کے والد گرامی عالمِ بے بدل، صوفی کامل، مستجاب الدعوات ولی اللہ تھے۔ وہ تادم زیست اس پیارے لختِ جگر کی ہمہ جہتی تعلیم و تربیت میں مصروفِ عمل رہے۔ اپنی صحبت و تربیت کے زیرِ اثر تعلق باللہ، ربطِ رسالت اور رجوع الی القرآن کے بے پایاں سرمایہ کو آپ کے قلب و ذہن میں راسخ کرتے رہے۔ سنِ شعور سے قبل ہی آپ کو نماز پنجگانہ کی عادت ڈالی۔ اور تہجد کی لذتوں سے آشنائی کا اس طرح خوبصورت اہتمام فرمایا کہ اٹھانے کی ضرورت نہ پڑتی۔ فرید ملت رحمۃ اللہ علیہ جب خود بیدار ہوتے تو سوہن حلوہ، بسکٹ یا ایسی ہی کوئی اور چیز تیار کرکے گرم دودھ کے پیالے کے ساتھ حضور شیخ الاسلام کے بستر کے قریب رکھ کر فرماتے: ’’میں نے وضو کے لئے پانی رکھ دیا ہے اور جو کچھ دودھ اور سوہن حلوہ ہے وضو کرکے کھا لینا۔ ‘‘ اس طرح بڑے خوبصورت طریقے سے شب بیداری کی عادت آپ کے والد گرامی نے آپ میں اوائل عمری میں ہی پیدا فرما دی۔

(ii) بارگاہِ قدوۃ الاولیاء رحمہ اﷲ علیہ سے نسبت اور روحانی مقامات

جب حضور شیخ الاسلام کی عمر مبارک پندرہ سال کی ہوگئی تو والد ماجد کی ہدایت و رہنمائی میں تلاشِ مرشدِ کامل کے لئے مسنون استخارہ فرمایا اور واضح اشارہ ملنے پر آپ 1966ء میں کوئٹہ حاضر ہو کر شہزادہ غوث الوری قدوۃ الاولیاء حضور سیدنا طاہر علاؤ الدین القادری البغدادی کے دستِ حق پرست پر شرف بیعت سے فیض یاب ہوئے۔ نسبتِ غوثیت مآب حاصل کر کے آپ مرشد پاک کی تعلیمات، توجہات اور تربیت کے زیرِ اثر روحانی مقامات طے کرنے اور منازل سلوک طے کرنے میں مصروفِ عمل ہو گئے۔ 1973ء میں دوبارہ مرشد کامل کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر بیعتِ انقلاب سے سرفراز ہوئے اور اللہ تبارک و تعالیٰ سے عہد کیا کہ ’’میں اپنی زندگی احیائے اسلام کے لئے وقف کرتا ہوں۔ ‘‘ مرشد کامل آپ کو اپنی خصوصی دعاؤں اور توجہات سے نوازتے اور آپ کے تمام تر احوال و کیفیات، شب و روز کے معمولات، سفر و حضر کے حالات سے ہمہ وقت آگاہ رہتے۔

مجاہدات و ذوقِ عبادت

آپ کا مزاج مبارک اوائل عمری ہی سے صوفیانہ ہے۔ روحانی لذتوں کا احساس آپ کو ورثہ میں ملا ہے۔ رات کی تنہائیوں میں اپنی گریہ و زاری، تھرتھراتے ہونٹوں، بارگاہ الٰہی میں پھیلے ہوئے ہاتھوں کی کپکپاہٹ اور دھڑکتے دل کے ساتھ مانگی جانے والی دعاؤں میں یہ احساس نقطۂ کمال پر ہوتا ہے۔ نمازِ تہجد اور اعتکاف آپ کا بچپن ہی سے معمول ہے۔ قرآن مجید کی تلاوت بڑے ذوق و شوق، پرتاثیر لہجے اور خوش الحانی سے کرتے ہیںکہ سننے والے بھی مسحور ہو کر ایک پر کیف لذت سے سرشار ہو جاتے ہیں۔ صوفیاء اور اہل اللہ کی طرح آپ کو دریاؤں، سمندروں کے پانیوں، بلند و بالا پہاڑوں، سرسبزو شاداب وادیوں، جنگلوں اور ویرانیوں سے خصوصی انسیت ہے۔ صلحائے امت اور اولیاء اللہ کے مزارات پر باقاعدگی سے حاضری دیتے ر ہیں۔ نفلی نمازوں اشراق، چاشت اور اوابین بھی باقاعدگی سے ادا کرنے کا اوائل عمری سے معمول ہے۔ آپ فنا فی الشیخ، فنا فی الرسول اور فنا فی اللہ کے عظیم مراتب پر فائز ہیں۔ زیارتِ حرمین شریفین کے موقع پر آپ پر ایک عجیب روحانی کیفیت طاری ہوتی ہے۔ خصوصاً جب شہرِ محبوبِ ربِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضری کا شرف حاصل کرتے ہیں راتوں کو دیوانہ وار گلیوں میں پھرتے ہیں اور روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حاضری کے وقت آپ پر طاری ہونے والی رقت و وارفتگی بڑی روح پرور، ایمان افروز اور وجد آفریں ہوتی ہے۔ آپ سراپا عجز و نیاز، مجسمہ عشق و محبت اور پیکر خشوع و خضوع بن جاتے ہیں۔ بارگاہِ رسالتماب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نذرانہ محبت و عقیدت اور ہدیہ درود و سلام پیش کرنے میں کامل انہماک اور پوری توجہ کے ساتھ محو رہتے ہیں۔

نفلی روزے کثرت سے رکھنے کا معمول ہے۔ ایام بیض کے روزے نہ صرف خود پابندی سے رکھتے ہیں بلکہ اپنے متعلقین، متوسلین، رفقاء اور کارکنان (خواتین و حضرات) کو بھی باقاعدگی سے رکھنے کی تلقین فرماتے ہیں۔

تربیتِ رفقاء و متوسلین

حضور شیخ الاسلام نے تحریک منہاج القران کا آغاز اﷲ تبارک و تعالیٰ کی ذات پر کامل بھروسے اور پختہ عزم و یقین کے ساتھ کیا تھا۔ یہ تحریک آج سے تقریباً 27 برس قبل احیاء دین اور اصلاح امت کے لئے شروع کی گئی۔

تحریک منہاج القرآن سے وابستگی کے ساتھ تحریک منہاج القران روحانی تربیت کے ذریعے افراد امت کو تقویٰ و طہارت سے مزین کرنا چاہتی ہے۔ حضور شیخ الاسلام کے ساتھ نسبت کے حصول اور تحریک منہاج القرآن میں شمولیت کے لئے باقاعدہ عہد نامہ رفاقت کا فارم پر کیا جاتا ہے۔ حضور شیخ الاسلام کا فرمان ہے کہ ممبرشپ فارم پر کرنے والا ہر شخص غوث الاعظم کی مریدی میں آجاتا ہے۔ کیونکہ تحریک منہاج القرآن فیضان غوثیت کی امین ہے اور قدوۃ الاولیاء سیدنا طاہر علاؤ الدین کی روحانی سرپرستی میں ہے۔

صحبتِ شیخ

تن اور من کی دنیا سنوارنے کے لئے بچے، بوڑھے، جوان، مرد و خواتین رفاقت فارم پر کرکے اپنے اس پیشوا سے سنگت و نسبت اختیار کرکے محبتِ الٰہی اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں رونے والی آنکھوں، سوزو گداز سے معمور قلوب و اذہان کی نعمت عظمی سے مالا مال ہو رہے ہیں۔ اپنے محبوب مرشد، مربی، قائد، رہبر اور پیشوا کے ساتھ نسبت سے ان کی زندگیوں میں ایک واضح مثبت تبدیلی رو نما ہو رہی ہے۔

رفقاء، اراکین، محبین و معتقدین اور وابستگان ہفتہ وار شب بیداریوں، سالانہ روحانی اجتماعات و اجتماعی اعتکاف، دروسِ تصوف، گوشۂ درود اور ماہانہ مجلس ختم الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں شرکت سے براہِ راست آپ کی صحبت سے بہرہ یاب ہوتے ہیں۔ اپنے قلوب و اذہان کی میل کچیل دور کرتے ہیں اور انہیںبارگاہ الٰہی میں رونے والی، آنکھوں، لرزتے ہونٹوں آہ و بکا، گریہ و زاری، خشوع و خضوع سے مانگی گئی دعاؤں، التجاؤں، سسکیوں، آہوں کی انمول دولت نصیب ہونے لگتی ہے۔

نظامتِ تربیت

آپ نے اپنے وابستگان کی روحانی تربیت کے لئے صالحین کی ٹیم پر مشتمل ایک باقاعدہ شعبۂ تربیت قائم کر رکھا ہے جو تربیتی پروگراموں اور تربیتی ورکشاپس کے ذریعہ ان کی روحانی اور انفرادی و اجتماعی، ظاہری و باطنی اصلاح کے لئے مصروف عمل ہے۔

کتب و کیسٹس

’’سلوک و تصوف کا عملی دستور‘‘، ’’حقیقت تصوف‘‘، ’’اسلامی تربیتی نصاب‘‘، ’’تذکرے اور صحبتیں‘‘، ’’صفائے قلب و باطن‘‘، ’’حسنِ اعمال‘‘، ’’حسن اخلاق‘‘، ’’ حسن احوال‘‘، ’’حقیقت اعتکاف‘‘، ’’خشیت الٰہی اور اس کے تقاضے‘‘، ’’فساد قلب اور اس کا علاج‘‘ جیسی آپ کی عظیم الشان تصانیف روحانی تعلیم و تربیت کے لئے بہت مؤثر و مفید کردار ادا کر رہی ہیں۔

مشکلات و مسائل کا حل

روحانی و جسمانی امراض، خانگی و معاشرتی مسائل و مشکلات کے علاج و حل کے لئے آپ کی تصنیف ’’الفیوضات المحمدیہ‘‘ کے ذریعے پریشان حال مخلوقِ خدا فیض پا رہی ہے۔ اس میں درج اوراد و وظائف اور ادعیہ کی آپ نے عام اجازت دے رکھی ہے۔

منہاج العمل

رفقاء، عہدہ داران کی ظاہری و باطنی زندگیوں، عبادات و معاملات کو دوسروں کے لئے بہترین نمونہ بنانے، اخلاق و کردار کو سیرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق ڈھالنے کے لئے حضور شیخ الاسلام نے درج ذیل ’’منہاج العمل‘‘ عطا کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ’’من (باطن) کی اصلاح کے بغیر تن (جسم) کٹ بھی جاتے تو انقلاب نہیں آسکتا۔

عبادات

  1. ہمہ وقت روزانہ باوضو رہیں اور نمازِ پنجگانہ کی پابندی کریں۔
  2. روزانہ 100 مرتبہ درود شریف پڑھیں۔
  3. 100 مرتبہ روزانہ استغفار کریں۔
  4. روزانہ 100 مرتبہ کلمہ شریفکا ورد کریں۔
  5. روزانہ بعد نمازِ مغرب2 نفل آقا علیہ السلام کی طرف سے ادا کریں۔
  6. نمازِ تہجد کی پابندی کریں۔
  7. مکمل نماز مع ترجمہ اور آخری دس سورتیں زبانی یاد کریں۔
  8. ماہانہ شب بیداری اور درس قرآن میں شرکت کریں۔
  9. روزانہ عرفان القرآن سے ایک رکوع مع ترجمہ تلاوت کریں۔
  10. سال میں 10 دن گوشہ درود اور شہر اعتکاف میں بیٹھیں۔

معاملات

  • امانت، وعدے کی پابندی اور سچ بولنا
  • احترام انسانیت اور ہر ایک سے تواضع و انکساری سے پیش آنا
  • اعزاء و اقارب اور ہمسایوں سے حسن سلوک کرنا
  • رشتہ دار، اہل محلہ اور تحریکی وابستگان کی تعزیت، عیادت، خوشی، غمی، دریافت احوال اور ملاقات کے لئے جانا۔
  • مہینے میں کم از کم ایک مرتبہ کسی یتیم یا مسکین کو اپنے ساتھ کھانا کھلانا
  • خوشی و غمی کے مواقع پر غیر شرعی رسومات اور دیگر فضول خرچی سے پرہیز کرنا
  • رہن سہن میں سادگی اپنانا
  • اہل و عیال کی دینی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دینا
  • مسجد کی خدمت کو اپنا معمول بنانا

تحریکی ضروریات

  • ماہانہ زر تعاون باقاعدگی سے ادا کرنا
  • حسب استطاعت ایثار و قربانی کا بھرپور مظاہرہ کرنا اور ماہانہ آمدنی کا کم از کم ایک فیصد تحریک منہاج القرآن پر خرچ کرنا
  • دعوت بذریعہ کیسٹ کے منصوبہ میں عملی شرکت کرنا اور ہر ماہ ایک نیا رفیق بنانا
  • ہر ماہ مجلہ منہاج القرآن / العلمائ/ دختران اسلام کا بغور مطالعہ کرنا۔

فرمودات و ارشادات

  • باطن میں فسق ہو اور دل انوار و معارفِ قرآنی سے خالی ہو تو قرآن کا مطالعہ بھی گمراہی کا باعث بن جاتا ہے۔
  • جو قلب و ذہن معاشی الجھنوں میں پھنسا ہو اس سے اخلاقی نزاکتوں کو پورا کرنے کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
  • توحید ایمان کا جسم اور رسالت اس کا حسن ہے
  • نعت پڑھنا اور سننا حسن ایمان ہے۔
  • تزکیۂ نفس اخلاص فی العمل کا نام ہے
  • گناہ سے نفرت کرو گنہگار سے نہیں۔
  • شریعت، طریقت اور معرفت ایک ہی حقیقت کے تین نام ہیں۔
  • کامل وہ ہے جسے مریدوں کی تلاش نہ ہو۔ اور جو دنیا میں مریدوں کے لئے مارا مارا پھرے وہ تو مریدوں کا مرید ہے۔
  • مومن ساری زندگی اﷲ کی محبت میں گرفتار رہتا ہے اور دنیا کو اپنے من میں جگہ نہیں دیتا، وہ دنیا کو ہمیشہ قید خانہ سمجھتا ہے اور اﷲ سے ملاقات کے لئے بیتاب رہتا ہے۔
  • تصوف اﷲ کو پا لینے کی جدوجہد کا نام ہے۔
  • وضو کا التزام، نماز تہجد کی پابندی اور ذکر الٰہی میں انہماک ہی آپ کا اسلحہ ہے اور آپ کی قوت کا راز ہے۔ آپ خود کو اس اسلحے سے لیس کرکے اپنی شخصیتوں کو انقلاب آشنا کر لیں گے تو آپ میں سے ہر ایک ہزاروں پر بھاری ہوگا۔
  • ہم نے قرآن سے ہدایت لینی ہے تو پھر اس کی پہلی شرط ہے کہ دل کی زمین سے شک کی جتنی زہریلی بوٹیاں ہیں ان کو نکال پھینکنا ہوگا اور دل کی زمین کو پاک اور صاف کرنا ہوگا۔
  • جن کو جنتوں والا مل گیا پھر سارا کچھ ان کے ہاتھ میں آجاتا ہے لہٰذا سب لوگ اسی راہ کے راہی بنیں اور یہی اصل سودا ہے جس کا ہم سب کو خریدار بننا ہے۔
  • نعمتِ خداوندی تنہائی میں میسر آتی ہے۔ تنہائی میں بہت کچھ ہے۔
  • جس کی خلوت صحیح ہوگئی اس کا سب کچھ صحیح ہوگیا۔
  • محبوب ہجوم میں نہیں ملا کرتے۔ یاد بھی ہجوم میں نہیں آتی۔ دل کو دوسری تمناؤں سے خالی کرلو یاد آگئی تو رفتہ رفتہ وہ بھی آئے گا۔
  • تو ہمارے کام میں لگ جا ہم تمہیں جلوت میں بھی خلوت عطا کر دیں گے۔
  • اﷲ والوں کی صحبت میں بیٹھا کرو، اﷲ کی رحمت کا نزول ہوتا ہے۔ مردہ دل زندہ ہوتے ہیں اور یاد آنے لگتا ہے۔ آداب نصیب ہوتے ہیں، اخلاق حسنہ نصیب ہوتے ہیں۔ بیداری نصیب ہوتی ہے۔
  • منہاج القرآن یہ عہد لے کر اٹھا ہے کہ مسلمانوں کی زندگیوں کو پھر سے ان روحانی قدروں سے آشنا کر دیا جائے کہ اُن کے قول و فعل کے تضاد سے پیدا ہونے والی ہزاروں روحانی بیماریاں خود بخود ختم ہو جائیں۔
  • ہم کتنے گنوار اور بد بخت ہیں کہ ہر وقت یاد الٰہی سے گریز کرتے ہوئے بھی ذرہ بھر خوف الٰہی نہیں رکھتے حالانکہ ہم سراسر ظلم اور معصیت کی وادیوں میں بھٹک رہے ہیں اور سرکشی و بغاوت کی دنیا میں سرگرداں ہیں۔
  • ہم بھی اﷲ سے ایسا ہی قلب حزیں مانگیں جو ہمہ وقت اﷲ کی یاد میں غمگیں رہے۔
  • یار اس وقت تک نہیں مانتا جب تک نرم و گداز بستروں کو چھوڑ کر راتیں اس کی حضوری میں بسر نہ کی جائیں۔ جب تک نیند کی بجائے آنکھوں کو اشکوں سے آشنا نہ کیا جائے ورنہ خالی جاگتے رہنا ہی کافی نہیں کیونکہ خالی رت جگا تو کتے بھی کاٹتے ہیں۔
  • بزرگانِ دین اور متقی لوگ اپنے خالق و مالک کی بندگی میں کوئی ایک لمحہ بھی یاد الٰہی سے غفلت میں گزرے تو اس گھڑی وہ اپنے آپ کو مسلمان ہی نہیں سمجھتے۔
  • منہاج القرآن درود سوز اور عشق و محبت کا پیامبر ہے اور شب بیداریوں کی محافل کا مدّعا و مقصود بھی اسی جذبۂ عشق و محبت اور رونے دھونے کے ماحول کو زندہ کرنا ہے، کیونکہ اسی رونے دھونے میں ہماری عظمت رفتہ کا سراغ اور مستقبل کی تعمیر کا راز ہے۔ کاش ہمیں بھی پہلے بزرگوں کی طرح رونا نصیب ہو جائے۔

ہم عصر علماء و مشائخ کی نظر میں مقام

1۔ السید احمد ظفر ا لگیلانی نقیب الاشراف دربار غوثیہ بغداد شریف

منہاج القرآن عالمی اور اسلامی تحریک ہے اس کے قائد و بانی ہمارے روحانی بیٹے ہیں۔ ان کی خدمات عالمی سطح پر اسلام کی عظمت و سربلندی کا باعث ہیں۔ پاکستان کے جملہ عقیدت مندان غوث الاعظم منہاج القرآن کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں۔

2۔ حضرت خواجہ قمر الدین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ

’’آپ نے بھی خطاب سنا قسم کھا کر اور اﷲ کو گواہ بنا کر یہ کہتا ہوں کہ مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ آواز ان (طاہر القادری) کی تھی کلمات امام غزالی کے تھے۔ ایسے محسوس ہو رہا تھا کہ ان کی زبان میں غزالی بول رہے ہیں کاش آپ کو بھی اس چیز کی معرفت ہوتی اور آپ بھی اس بات کو سمجھ سکتے۔ ‘‘

3۔ غزالی زماں علامہ سید احمد سعید کاظمی رحمۃ اللہ علیہ

’’اﷲ تعالیٰ ان کے سینے میں فیوضات محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایسا نور رکھ دیا ہے جو وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھے گا اور ایک عالم کو فیضیاب کرے گا۔ کاش تم بھی اس نور کو پھلتا پھولتا دیکھ سکو، اﷲ کرے ان کے اس علمی، فکری اور روحانی نور سے پورا عالم اسلام اور دنیائے اہل سنت روشن و منور ہو جائے۔ ان شاء اﷲ ایسا ہوگا۔ ‘‘

4۔ ضیاء الامت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ

’’حدائے قدوس کا ہم پر احسان ہے کہ اس نے آج کے دور میں اس مرد مجاہد (شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری) کو حسنِ بیان اور دردِ دروں کے ساتھ سوچ، ذہن اور دل کی وہ صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں کہ جن کی بدولت سب طلسم پارہ پارہ ہو جائیں گے اور وہ دن دور نہیں جب غلامانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں کامیابی کا پرچم لہرا رہا ہوگا۔ ‘‘

5۔ حضرت پیر سید غلام رسول شاہ خاکی رحمۃ اللہ علیہ

’’یہاں ہر گلی اور ہر محلے میں پیر کے نام پر ڈاکو، چور اور رہزن موجود ہیں۔ یہ لوگ روحانیت یا تقوی سے کوئی تعلق نہیںرکھتے بلکہ شیطان کے بھائی ہیں۔ اس لئے ان جھوٹے پیر سے بچنا چاہئے۔ اس دور میں شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کے سوا کوئی دینی خدمت کا کام کما حقہ صحیح نہیں کر رہا۔ یہ بالکل حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں۔

6۔ حضرت مولانا پیر سید یعقوب شاہ پھالیہ شریف رحمۃ اللہ علیہ

’’یہ راہ جس پر وہ (شیخ الاسلام) امت کو لے کر جا رہا ہے کسی اور طرف نہیں بلکہ گنبد خضری کی طرف لے جارہی ہے۔

7۔ الشیخ السید محمد الیعقوبی (محدث شام)

میں نے اپنی آنکھوں سے یہاں ڈاکٹر صاحب کے علم و فکر کو قدآور و مفید پھل دار درخت کی طرح دیکھا جس پر ہمہ وقت اﷲ کے فضل و کرم سے فصلِ بہار کا اثر دکھاہی دے رہا ہے۔ ‘‘

8۔ شیخ ڈاکٹر عبد النعم النمر (مصر)

’’اگر ہم اس وقت غیر اسلامی ممالک میں دعوتِ اسلامی کا کام صحیح انداز میں کرنا چاہتے ہیں تو ادارہ منہاج القرآن کے طریق کار کو اپنانا چاہئے۔

9۔ فضیلت الشیخ السید یوسف ہاشم الرفاعی کویت

ڈاکٹر طاہر القادری صاحب ایک نابغۂ روزگار شخصیت ہیں پروفیسر صاحب اسلام کی نشاۃِ ثانیہ کے لئے پوری امت اسلامیہ کے ترجمان اور اسلام کے کامیاب وکیل ہیں۔

10۔ فضیلۃ الشیخ محمد بن علوی المالکی رحمۃ اللہ علیہ

قائد تحریک صاف نیت اور پاکیزہ مشن لے کر نکلے ہیں۔ ان کے ارادے بلند اور جذبے جوان ہیں اس لئے کامیابیاں ان کے قدم چوم رہی ہیں یہ اسی چیز اور برکت کا ایک حصہ ہے جسے اﷲ تعالیٰ امت محمدیہ پر ہر زمانے میں جاری رکھتا ہے۔ ‘‘

11۔ مولانا عبد الرؤف (سلسلہ چشتیہ جنوبی افریقہ)

’’پاکستان کا ہر شخص اپنی قسمت پر ناز کرے کہ انہیں اﷲ تعالیٰ نے پروفیسر محمد طاہرالقادری کی صورت میں ایک ایسی ہمہ پہلو شخصیت سے نوازا ہے جو بیک وقت صوفی بھی ہے، مجاہد بھی ہے، مجتہد بھی ہے، مقنن بھی ہے، مبلغ اور داعی بھی ہے۔ ‘‘

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top