منہاج القرآن انٹرنیشنل برطانیہ کے زیر اہتمام مانچسٹر میں غوث الاعظم کانفرنس
منہاج القرآن انٹرنیشنل برطانیہ اور جمیعت المسلمین برطانیہ کے زیر اہتمام 2 اگست بروز اتوار مانچسٹر وکٹوریہ پارک جامع مسجد میں عظیم الشان اور تاریخی غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس عظیم الشاں کانفرنس میں خصوصی خطاب حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ العالی نے کیا اور اس کانفرنس کی صدارت صاحبزادہ السید عبدالقادرجمال الدین الگیلانی نے فرمائی۔
کانفرنس کا آغاز دنیائے اسلام کے نامور قاری سید صداقت کی پرسوز آواز سے تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ اس کے بعد حسان منہاج محمد افضل نوشاہی نے ہدیہ عقیدت بحضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیش کیا۔ اس عظیم الشان کانفرنس کے سٹیج سیکرٹری کے فرائض الفرغانہ انسٹیٹیوٹ کے پرنسپل علامہ محمد رمضا ن قادری نے سرانجام دیئے۔ جبکہ اس پروگرام میں صدر سپریم کونسل صاحبزادہ حسن محی الدین قادری، صاحبزادہ حماد مصطفیٰ المدنی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمدعباسی، سفیر یورپ علامہ نذیر احمد خان قادری اور علامہ عظیم نے خصوصی طورپر شرکت کی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمد طاہر القادری نے اس عظیم الشاں غوث الاعظم کانفرنس میں آپ نے حسب معمول ولائیت کے مفہوم، حضور سیدی الشیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی کرامات اور تعلیمات کو قرآن و احادیث کی روشنی میں نہایت مدلل اور نئے پیرائے میں تقریباً چار گھنٹے تک خطاب کیا۔ آپ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اہلسنت والجماعت صحیح العقیدہ ہونے کے باوجود کمزور وکلاء اور دلائل کی وجہ سے مخالفین سے علمی محاذ پر خود کو اسی وجہ سے تاحال سچا کرنے میں ناکام رہی ہے کہ ہمارے ہاں سیف الملوک اورکرامات تک ہر دلیل کو آخری سہارا مان لیا گیا ہے جبکہ سیف الملوک (جسے وہ خود بھی بڑے شوق سے سنتے ہیں) سے صرف اپنے دل کا رانجھا تو راضی کیا جا سکتا ہے ایک مدلل اور جامع دلیل کے طور پر مخالفین کے سامنے پیش نہیں کیا جا سکتا۔
آپ نے فرمایا کہ قرآن کریم میں 90 مقامات پر اولیاء اللہ کا ذکر ہے لیکن پھر بھی اہل علم کے مطالعہ اور ریسرچ سے رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے علمی میدان میں یہ موضوع تشنہ ہے اور آج پیری مریدی کو کمرشلائز کر دیا گیا ہے اور برطانیہ میں مخصوص موسموں میں نامزد پر موٹرز میدان میں آ کر اس قابل عزت و احترام ’’نام‘‘ کو مارکیٹنگ کیلئے استعمال کرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ لیکن اُمت آگاہی حاصل کر لے سچے پیر اور کامل مرشد کی پہچان یہ ہے کہ وہ مرید کی تلاش نہیں کرتا بلکہ مریدوں کو ڈھونڈنے والا کوخود مریدوں کا مرید ہوتا ہے نہ کہ مرشد کامل۔
حضور السید ی الشیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کے مقام و مرتبہ کا ذکرکرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ وہ ولایت کے غوث الاعظم اور علم کے امام اکبر ہیں جو اپنی زندگی میں ہر روز 13 علوم پر درس دیتے تھے اور ان دروس سے ہرسال تین ہزار طلبہ فارغ التحصیل ہوتے تھے۔ جن کی گیارہ پشتوں تک ساری اولاد علمی سربلندیوں پر فائز رہی۔ آپ نے اپنے مدلل خطاب میں فرمایا کہ القدس کو فتح کرنے والے صلاح الدین ایوبی کے لشکر میں بھی حضورغوث الاعظم رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی بڑی تعداد نے مجاہدین کے طور پر حصہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ کرامات ولی اللہ کی روحانی رفتار کی گرد ہوتی ہیں جو ہمارے نفس کی طلب کا نام ہے جبکہ اللہ کی طلب رکھنے والے تو استقامت اختیار کرتے ہیں اور ولایت کرامت نہیں بلکہ استقامت کا نام ہے کرامت محض اس کا ایک گوشہ ہے۔
آج کے زمانے میں خالی تقریروں سے عقیدوں کی حفاظت ناممکن ہے کیونکہ اقوال کی زیادتی اور اعمال کی کمی انسانیت کیلئے سود مند نہیں بلکہ نقصان دہ ہے۔ آپ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ کہ اُمت مسلمہ کو نوجوان نسل کے ایمان، عقیدہ اور ثقافت کی حفاظت کیلئے محض تقریر اور نعرہ بازی کی بجائے سنجیدگی اختیارکرنا ہوگی اور اس عملی نفاذ کے لئے تقریر، تحریر اور تدریس کو یکجا کرنا ہوگا کیونکہ کمزور دلائل کیوجہ سے ایک سچے اور مضبوط مقدمہ کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور نوجوان نسل کو دینی علوم سے صحیح آگاہی کیلئے تصوف کو دوکانداری اور کاروبار کی بجائے قرآن و احادیث اور محدثین کی تعلیمات کی روشنی میں تعلیم و ترویج دینے کی ضرورت ہے۔ پروگرام کے اختتام پر جمعیت المسلمین کے راجہ افسر کیانی، محمد نعیم طاہراور منہاج القرآن مانچسٹر کے صدر عتیق اللہ بٹ نے تمام مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ کانفرنس کے اختتام پر درود و سلام کے بعد صاحبزادہ السید الشیخ عبدالقادرجمال الدین الگیلانی نے اُمت مسلمہ اور بالخصوص پاکستان کی مضبوطی و استحکام کیلئے دعا فرمائی۔
رپورٹ : آفتاب بیگ (سیکرٹری میڈیا برطانیہ)
مرتب : میاں اشتیاق (سیکرٹری امور خارجہ)
[
تبصرہ