حکومتی محکمے اور اتھارٹی بروقت کاروائی کرتے تو اجناس کی مہنگائی و عدم دستیابی اور لوڈ شیڈنگ کا بحران پیدا نہ ہوتا : ڈاکٹر محمد طاہر القادری
جو حکومت آٹا، چینی، لوڈ شیڈنگ اور قمیتوں کا بحران حل کرے گی وہ عوام اور قوم
کا دل جیت لے گی
ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک کے جنرل سیکرٹری انوار اختر
ایڈووکیٹ سے لندن سے ٹیلی فونک گفتگو
تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلی و چئیرمین پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اجناس کے حالیہ بحران پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پھلوں و سبزیوں کی گراں فروشی کے خاتمے کے لیے منڈی آڑھتیوں کے خلاف حکومت کریک ڈاؤن کرے۔ پھلوں و سبزیوں کی گراں فروشی کے خاتمے کے لیے منڈی کے ذخیرہ اندزوں کے خلاف بھی حکومت کریک ڈاؤن کرے۔ حکومتی محکمے اور اتھارٹی بروقت کاروائی کرتے تو اجناس کی مہنگائی و عدم دستیابی اور لوڈ شیڈنگ کا بحران پیدا نہ ہوتا۔ انہوں نے ان باتوں کا اظہار پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی جنرل سیکرٹری انوار اختر ایڈووکیٹ سے لندن سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ آٹا اور چینی کی سپلائی کا وسیع اور آبرو مندانہ نظام اپنایا جائے۔ یوٹیلٹی سٹور اورسستے بازاروں میں اشیاء ضرورت کی عدم دستیابی بھی گراں فروشی کا باعث بن رہی ہے۔ حکومتی محکموں اور اتھارٹیوں کو مہنگائی و گراں فروشی کے تدارک کے لیے ماہ رمضان سے دو ماہ قبل کاروائی کا آغاز کرنا چاہیے تھا اور اجناس کی وسیع و آبرو مندانہ سپلائی کا نظام وضع کرنا چاہیے تھا۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ میڈیا کے دباؤ کی وجہ سے پہلی مرتبہ حکومتوں کو عوامی مسائل پر پریشانی لاحق ہوئی ہے۔ جو حکومت آٹا، چینی، لوڈ شیڈنگ اور قمیتوں کا بحران حل کرے گی وہ عوام اور قوم کا دل جیت لے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں اپنے اندرونی معاملات طے کرنے میں لگی رہتی ہے۔ لہذا عوامی مسائل حکومتوں کا ایجنڈا نہیں ہوتے اور حکومتوں کے پاس عوامی مسائل کے حل کرنے کے لیے وقت نہیں رہتا۔ ملکی معاملات ایڈہاک ازم کی بنیاد پر چلتے ہیں۔ طویل دورانیہ کے ترقیاتی منصوبے کٹھائی میں پڑئے رہتے ہیں۔ کوئی حکومت ان منصوبہ جات کے لیے اپنے بجٹ کی کٹوتی کے لیے تیار نہیں ہوتی۔ جبکہ حکومتی محکمے اور ارتھارٹیاں بھی مجرمانہ غفلت کا مظاہر ہ کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ملک میں بحران پیدا ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ اگلے سال شوگر کے بحران سے بچنے کے لیے گنے کے کاشت کاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور ملز مالکان سے ان کو ادائیگوں کا تحفظ دلوایا جائے۔ لوڈ شیڈنگ کے بحران سے نبٹنے کے لیے بروقت چھوٹے ڈیم بنائے جائیں اور ملک میں کوئلہ کے ذخائر سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے بروقت بنائے جائیں۔
تبصرہ