شیخ زاہد فیاض سینئر نائب ناظم اعلی تحریک منہاج القرآن کی ڈاکٹر شاہد محمود کے ہمراہ پریس بریفنگ
منہاج ویلفیئرفاؤنڈیشن نے آغوش کے نام سے ایک جامع منصوبے کا آغاز کر رکھا ہے
آغوش کی جدید طرز تعمیر کی حامل کثیر المنزلہ عمارت کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری
ہے
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے انتہائی قلیل مدت میں ملک بھر میں 617 سکولز، 43 کالجز اور
ایک چارٹر یونیورسٹی قائم کی ہے
اسلامی تعلیمات میں یتیموں کے ساتھ رحم اور شفقت کرنے کے احکامات جگہ جگہ ملتے ہیں۔ ان ہی تعلیمات کی روشنی میں یتیم اور بے سہارا بچوں بالخصوص 2005ء میں آنے والے قیامت زلزے میں ماں باپ کے شفیق سائے سے محروم ہو جانے والے بچوں کی تعلیم و تربیت اور کفالت کے لیے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے آغوش کے نام سے ایک جامع منصوبے کا آغاز کر رکھا ہے۔ ان خیالات کا اظہار تحریک منہاج القرآن کے سینئر نائب ناظم اعلی شیخ زاہد نے ناظم منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن ڈاکٹر شاہد محمود، افتخارشاہ بخاری، عاقل ملک اور جواد حامد کے ہمراہ آغوش فیز 2 کی نئی عمارت اور منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے دیگر فلاحی و تعلیمی منصوبہ جات کے ساتھ ساتھ رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی آسمان سے باتیں کرتی مہنگائی کے حوالے سے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے یتیم و بے سہار ا بچوں کی تعلیم اورکفالت کے منصوبے آغوش کے پہلے فیز کا آغاز تین سال قبل کر دیا تھا۔ جس میں 100 بچوں کی تعلیم و تربیت اور رہائش کا اعلی انتظام موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم اس پریس بریفنگ کے ذریعے یہ اعلان کرتے ہیں کہ آغوش کی جدید طرز تعمیر کی حامل کثیر المنزلہ عمارت کی تعمیر کا کام تیز ی سے جاری ہے۔ نئی عمارت کا بیسمنٹ اور گراؤنڈ فلورکی تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔ یہ عمارت عصر حاضر کی تمام جدید سہولیات سے آراستہ ہو گی۔ ایک سوال کے جواب میں شیخ زاہد فیاض نے بتایا کہ آغوش کے 500 سو یتیم بچوں کے پرورش اور کفالت کا ادارہ ہو گا۔ جس میں بچوں کو گھر جیسا ماحول دیا جائے گا۔ ہر 25 بچوں کو ایک آیا ماں کی خدمات حاصل ہوں گی۔ بچوں کو معیاری خوراک کے ساتھ ساتھ دودھ اور پھل بھی فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے اس منصوبے پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سیر و تفریح اور ہوٹلنگ کے ساتھ ساتھ بچوں کے لیے آؤٹ ڈور اور ان ڈور گیمز کا باقاعدہ انتظام ہو گا۔ شام کے اوقات میں ٹیوشن کے لیے باقاعدہ اساتذہ کا تقرر عمل میں لایا جائے گا۔ شیخ زاہد فیاض نے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے دیگر منصوبہ جات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ معاشرتی ترقی کا تصور تعلیمی ترقی کے بغیر ممکن نہیں۔ اس سلسلے میں شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی سرپرستی میں منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے فروغ تعلیم کے لئے ملک کے طول و عرض میں تعلیمی اداروں کا ایک جال بچھا دیا ہے۔ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے انتہائی قلیل مدت میں ملک بھر میں 617 سکولز، 43 کالجز اور ایک چارٹر یونیورسٹی قائم کی ہے۔ ہم قائد تحریک کے اس اعلان پر عمل کر رہے ہیں کہ سر سید نے قوم کو ایک علی گڑھ دیا تھا۔ میں ان شاء اللہ 100 علی گڑھ کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم غریب اور ہونہار طلبہ کے اخراجات منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن برداشت کرتی ہے۔ مستحق اور نادار طلبہ کو سکول کی کتابیں بھی مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ شیخ زاہد فیاض نے کہا کہ اجتماعی شادیوں کا اہتمام منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کا طرہ امتیاز ہے۔ صرف لاہور میں نہیں بلکہ پاکستان کے دیگرشہروں میں بھی اجتماعی شادیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے ایسی غریب اور نادار بچیاں جن کے والدین ان کی رخصتی کے لئے جہیز کا سامان نہیں کر سکتے ان کے لیے اجتماعی شادیوں کا یہ سلسلہ شروع کیا ہے۔ شیخ زاہد فیاض نے کہا کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے وسائل کے ذرائع اجتماعی قربانی، زکوۃمہم اور عطیات و صدقات ہیں۔ مخیر حضرات کا تعاون منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن پر اعتماد کی علامت ہے۔ انہوں نے زکوۃ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر یتیم اور بے سہارا بچوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت کرنا مقصود ہو تو ہمارے ملک میں ایک سال کی زکوۃ سے 300 ایسے مراکز تعمیر کئے جا سکتے ہیں جن میں ایک لاکھ سے زیادہ بچوں کی پرورش ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آغوش کی نئی عمارت پر 34 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی اور منہاج ویلفئیر فاؤنڈیشن اکٹھی ہونے والی ساری زکوۃ آغوش کے فلاحی منصوبے پر خرچ کرئے گی۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے آغاز سے ہی مہنگائی کے عظیم طوفان نے پاکستانی عوام کو اپنے نرغے میں لے لیا ہے۔ توقع تھی کے ارباب حکومت اپنے اقتدار کی باہمی رسہ کشی سے کچھ وقت نکال کر غریب عوام کے سلگتے ہوئے مسائل کی طرف دھیان دیں گے۔ لیکن افسوس حکومت کو نہ تو غربت اور مہنگائی سے عوام کی ہلا کتوں انفرادی و اجتماعی خود کشیوں کے تدارک سے غرض ہے اور نہ ہی ملک کی سلامتی اور ملکی وقار کا احساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کا آغاز ہو چکا ہے اور اس کے ساتھ ہی اشیاء خورد و نوش کی قلت اور قیمتوں میں ہوشرباء اضافے نے پہلے سے نڈھال عوام کو ادھ موا کر کے رکھ دیا ہے۔ آٹے گھی چینی کی قلت اور قیمتوں میں ظالمانہ اضافے کی وجہ سے غریب عوام کے لیے سحر و افطاری کا اہتمام انتہائی مشکل ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ دو وقت کی روٹی سے تنگ عوام آٹے، چینی کے حصول کے لیے انتہائی ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں کسی بھی اسلامی ملک کی حکومت کو اشیائے ضروریہ کی عام اور ارزاں دستیابی کو ضروری بنانا ہو تا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دیگر غیر ضروری کاموں سے صرفِ نظر کر کے غریب عوام کو رمضان المبارک میں اشیائے خورد و نوش کی ارزاں فراہمی اور ملک کی سلامتی کے حوالے سے ضروری اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ حکومت ملکی حالات کے پیشِ نظر رمضان المبارک میں فول پروف سیکیورٹی پلان ترتیب دے گی اور یقینا سیکیورٹی پر حکومت کی خصوصی توجہ ہو گی۔
تبصرہ