طلباء اپنا رشتہ اسلحہ کی بجائے کتاب سے جوڑیں اور معاشرے میں مثبت رویوں کے فروغ کے لیے کردار ادا کریں
تعلیم کے بغیر قوم ترقی نہیں کر سکتی لہذا طلبہ کی اولین ذمہ داری صرف اورصرف تعلیم کا حصول ہے
مصطفوی سٹو ڈنٹس موومنٹ کے یوم تاسیس کے موقع پر صدر ایم ایس ایم چوہدری امجد جٹ و دیگر کا خطاب
مصطفوی سٹو ڈنٹس موومنٹ گزشتہ پندرہ سالوں سے تعلیمی اداروں میں فروغ تعلیم اور فروغ امن کے لیے کوشاں ہے۔ ہمارامقصد اعلی تعلیمی معیار اور اسلام کے آفاقی نظام کو طلباء تک پہنچانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مصطفوی سٹو ڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر چودھری امجد حسین جٹ نے 15ویں یوم تاسیس کے موقع پر مرکزی سیکرٹریٹ منہاج القرآن پر منعقدہ ’’فروغ امن سیمینار‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی تعمیر میں باشعور نوجوان اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ شعور کے لیے اچھے ماحول میں تعلیم و تربیت کا ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم طلباء یونین کی بحالی کے حق میں ہیں، مگر کسی بھی گروہ کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ تعلیمی اداروں کا ماحول خراب کرے اور وہاں کے پرامن ماحول سے کھیلے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلباء اپنا رشتہ اسلحہ کی بجائے کتاب سے جوڑیں اور معاشرے میں مثبت رویوں کے فروغ کے لیے کردار ادا کریں۔ ملک سعید عالم نے سیمینار سے خطاب کرتے ہویے کہاکہ ایم ایس ایم نے ہمیشہ اعلی انسانی اقدار کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا ایم ایس ایم طلبہ میں فروغ امن کے لیے رواداری اور الفتوں کا پیغام عام کر رہی ہے۔ حنیف مصطفوی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ہم پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کا عہد کرتے ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا لٹریچر ہمارے لیے زاد راہ ہے۔ تحریک منہاج القرآن کے مرکزی راہنما ساجد محمود بھٹی نے کہا کہ تعلیم کے بغیر قوم ترقی نہیں کر سکتی، لہذا طلبہ کی اولین ذمہ داری صرف اور صرف تعلیم کا حصول ہے۔ کسی بھی معاشرے کی ترقی میں طلبہ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ فروغ امن سیمینار میں تنویر خان، بشر خان لودھی، باسط ملک، صدیق جان اور ظہیر عباس گجر نے بھی شرکت کی۔ سیمینار کے آخر میں صدر ایم ایس ایم لاہور حافظ رمضان نیازی اور ان کی ٹیم کے دیگر ممبرز نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم فروغ امن کے لیے ہمہ وقت کوششیں کرتے رہیں گے اور ایم ایس ایم تعلیمی اداروں میں امن، محبت، بھائی چارہ اور کتاب سے لگاؤ پیدا کرنے کے لیے اپنی جدوجہد ہمیشہ جاری رکھے گی۔ امن سیمینار میں طلبہ تنظیموں اور اہم سیاسی و سماجی شخصیات کی ایک کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔
تبصرہ