بی اے کی شرط ختم کرنا سینٹ و قومی اسمبلی کو بلدیاتی ادارے بنانے کے مترادف ہے : ڈاکٹر رحیق احمد عباسی
یہ جہالت کو فروغ دینے اوراس کی حوصلہ افزائی کرنے کے مترادف ہے
تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے سینٹ و قومی اسمبلی سے
گریجوایشن کی شرط ختم ہونے پر تبصرہ
تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے سینٹ و قومی اسمبلی سے گریجوایشن کے بغیر الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت بل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عرصہ دراز تک پاکستان کے کروڑوں سادہ لوح عوام سے ایک سنگیں مذاق ہوتا رہا کہ قانون ساز اداروں سینٹ و قومی اسمبلی میں انگوٹھا چھاپ ممبران بھی برسراقتدار رہے۔ گزشتہ حکومت کا شاید یہ ایک ہی ایسا کام ہے جو قابل تحسین تھا۔ جس سے کم از کم امید کی کرن تو روشن ہوتی تھی۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ ان مقدس ایوانوں میں آہستہ آہستہ ممبران کی کوالٹی کو اور بڑھایا جاتا اور مستقبل قریب میں انتہائی اہل افراد کی ایوان میں موجودگی کو یقنیی بنایا جاتا۔ مگر شومئی قسمت کہ گریجوایٹ لوگوں پر مشتمل ایوان نے خود ہی اصلیت کے چراغ گل کر دئے اور دائرے کا سفر جاری رکھتے ہوئے ایک مرتبہ پھر قوم کو زیرو پوائنٹ پر لاکھڑا کیا ہے۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ تعلیم کی شرط ختم کر دی جائے تو ایوان بالا اور ایوان زیرین کی حیثیت قانون ساز اداروں کی بجائے محض بلدیاتی اداروں کی سی رہ جاتی ہے جو صرف گلیاں اور نالیاں بنانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زمانے بھر کا یہ قاعدہ ہے کسی بھی شخص کو کوئی ذمہ داری سوپننے سے پہلے اس کام سے متعلق اس کی سوجھ بوجھ اہلیت اور صلاحیت دیکھی جاتی ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ آپ ایک ایسے شخص کو ڈرائیور بنا دیں جو ڈرائیونگ کی ابجد سے بھی واقف نہ ہو۔ جس ملک میں نائب قاصد بھرتی ہونے کے لیے کم از کم تعلیم کی شرط موجو د ہو اور دستور ساز اداروں کے ممبران ایسی شرط سے بھی آزاد ہوں آج کے ترقی یافتہ دور میں قوم کے ساتھ اس سے بڑا مذاق کوئی نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے سب سے اعلی ادارے پارلیمنٹ میں جاہل، ان پڑھ اور بے شعور لوگوں کی ممبر شپ کے لیے پاکستان کی ساری پارلیمانی جماعتوں کا اتفاق رائے اس بات پر ہے کہ شاید یہ ساری جماعتیں اند ر سے ایک ہیں۔ جہاں ان کے مفادات کا تعلق ہو وہاں ان میں کوئی اختلاف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری اور پارلیمانی اداروں پر پہلے ہی اعتماد ختم ہو رہا ہے۔ اس فیصلے سے عوام الناس کی نظروں میں سیاسی جماعتیں اور ان کے قائدین بے پردہ ہو گئے ہیں۔ یہ جہالت کو فروغ دینے اوراس کی حوصلہ افزائی کرنے کے مترادف ہے۔ اس سے تعلیم یافتہ افراد کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے اور وہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ اس ملک میں عزت، تعلیم اور قابلیت کی کوئی شرط نہیں سرمایہ دار، وڈیرے اور جاگیردار ان کی اولادیں ہی معزز ہیں اور پارلیمنٹ کے لیے ان کے حصے ہیں چاہیں وہ نااہل ہی کیوں نہ ہوں۔
تبصرہ