شہادت امام حسین کانفرنس
منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام "شہادت امام حسین کانفرنس" 27 دسمبر 2009ء بمطابق 9 محرم الحرام 1431ھ کو منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا انعقاد مرکزی سیکرٹریٹ کے صفہ ہال میں ہوا اور امیر تحریک صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے اس کی صدارت کی۔ جبکہ عالمی امن اتحاد کونسل کے چیئرمین علامہ مشتاق حسین جعفری، صاحبزادہ امانت رسول قادری، قائمقام ناظم اعلیٰ شیخ زاہدفیاض اور تحریک علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ علی غضنفر کراروی مہمان خصوصی تھے۔ علاوہ ازیں ناظم منہاج القرآن علماء کونسل علامہ سید فرحت حسین شاہ، ناظم رابطہ منہاج القرآن علماء کونسل صاحبزادہ محمد حسین آزاد، مولانا محمد عثمان سیالوی، ناظم اجتماعات جواد حامد، امیر لاہور ارشاد احمد اور دیگر علماء و مشائخ اس موقع پر موجود تھے۔ سنی شیعہ حاضرین کی بڑی تعداد اور خواتین بھی کانفرنس کے شرکاء میں شامل تھیں۔
پروگرام کا باقاعدہ آغاز نماز عشاء کے بعد شب آٹھ بجے تلاوت و نعت سے ہوا۔ ناظم رابطہ منہاج القرآن علماء کونسل علامہ محمد حسین آزاد نے کہا کہ شہادت حسین تاریخ انسانی کا وہ عظیم واقعہ ہے جو رہتی دنیا تک زندہ و تابندہ رہے گا اور تاریخ اسے فراموش نہیں کرسکتی۔
انہوں نے کہا کہ آج شہادت حسین تاریخ انسانی کا وہ پیغام ہے جو وقت کے یزیدی کرداروں کو للکار رہا ہے۔ آج حسینی کردار کوعام کر کے ہمیں دنیا میں امن قائم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن نے شہادت امام حسین کانفرنس کا انعقاد اسی مقصد کے فروغ کے لیے کیا ہے۔ تاکہ دنیا میں دہشت گردی کا خاتمہ کر کے امن قائم کیا جا سکے۔
تحریک علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ علی غضنفر کراروی نے کہا کہ حسینیت ایک فلسفہ ہے، ایک کردار ہے جو کہ وقت کا کوئی یزید نہ مٹا سکتا ہے اور نہ اسے ختم کر سکتا ہے۔ اگر امام حسین علیہ السلام نے صرف اقتدار پر قبضہ کرنا ہوتا تو وہ یزید کے ساتھ ٹکر نہ لیتے بلکہ اس سے سمجھوتہ کر کے اپنا حصہ حاصل کر لیتے۔ انہوں نے کہا کہ شہادت امام حسین دنیا کے لیے یہ پیغام ہے کہ حق، خون دے کر لیا جاتا ہے۔ حسین کی شہادت، قتل نہیں بلکہ مرگ یزید تھی۔ انہوں نے کہا کہ امام حسین امن کا پیغام اور یزید ظلم کا نشان ہے۔ آج ساری دنیا میں یزید کو دنیا ایک ظالم کے طور پر جانتی ہے جبکہ امام حسین کا نام امن اور محبت کی نشانی ہے۔
علامہ مشتاق حسین جعفری نے کہا کہ شہادت امام حسین ہمیں اس بات کا پیغام دیتی کہ مسلمان ایک ہو جائیں۔ آج بدقسمتی سے مسلمان مختلف فرقوں میں تقسیم ہو کر دوسروں کو کمزور ہونے کا پیغام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ نے یزید کو للکار کر اس بات کا ثبوت دیا کہ باطل قوتوں کے ساتھ سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ اگر انہوں نے ایسا کرنا ہوتا تو پھر وہ یزید کے خلاف علم بغاوت بلند نہ کرتے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن نے شہادت امام حسین کانفرنس کا انعقاد کر کے مذاہب کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کانفرنس کے ذریعے ہم شہادت امام حسین کے سبق کو اپنی عملی زندگی میں عام کرنے کا عزم کرتے ہیں۔
تحریک منہاج القرآن کے قائمقام ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض نے اختتامی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج مسلمان مختلف طبقات میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ ایسے میں ہمیں حسینی کردار کی ضرورت ہے۔ وہ کردار جو اسلام کو دنیا کے سامنے ایک معتدل اور امن پسند دین کے طور پر پیش کر سکے۔ یہ اس وقت ممکن ہو سکتا ہے جب ہم اپنی زندگی میں یہ عزم کر لیں کہ یزیدی عناصر سے سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مذہبی ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے تمام مکاتب فکر کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر رہے ہیں۔ اور پیغام امن دنیا کے ہر کونے میں پہنچا رہے ہیں۔
پروگرام شب ساڑھے گیارہ بجے دعا کے بعد ختم ہوا۔ جس کے بعد لنگر حسینی کا بھی اہتمام تھا۔
رپورٹ: ایم ایس پاکستانی
تبصرہ