منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کا دورہ برطانیہ
منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر صاحبزادہ حسین محی الدین قادری انگلینڈ کے دورہ پر لندن پہنچ گئے۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل لندن کے قائدین و کارکنان نے ایئرپورٹ پر آپ کا شاندار استقبال کیا۔ حسین محی الدین قادری نے اپنے تنظیمی و تحریکی اور دعوتی دورے کا آغاز لندن میں ایک اجلاس سے کیا۔ اجلاس میں منہاج القرآن انٹرنیشنل لندن کے عہدیدار بھی شریک تھے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی خطرناک لہر پاکستان سمیت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ پاکستانی حکومت کو خصوصی طور پر عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے نعرہ بازی کی بجائے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ عوام امن و امان کی ابتر حالت کی وجہ سے انتہائی مایوسی کا شکار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بیرونی سرمایہ کار تو درکنار ملکی سرمایہ کار اور پڑھا لکھا طبقہ بھی بیرون ممالک رہنے پر مجبور ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گو پاکستان میں عدلیہ اور میڈیا آزادی کے دعویدار ہیں لیکن تاحال دونوں اداروں کو اپنے فیصلوں اور پالیسیوں کے اختیار میں ملکی حالات کو ’’نظریہ ضرورت‘‘ کو مدنظر رکھنا پڑ رہا ہے جس کو مکمل آزادی کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی سیاسی حالات کے باوجود عدلیہ اور میڈیا نے ایک مثبت سمت سفر کا آغاز کر دیا ہے اور امید ہے کہ پاکستان کے باقی ادارے بھی خود احتسابی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے کم از کم اپنی سمت کا تعین کرنے کی کوششیں تیز کر دیں گے۔
حسین محی الدین قادری نے کہا کہ این آر او پر عدالتی فیصلہ سرد خانے کی نظر نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہر ایک کا بے لاگ حساب و کتاب ہونا چاہیے اور پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت واپس کرنے والوں سے دولت واپس لے کر عام معافی دے دینی چاہیے تاکہ وہ ملکی ترقی و خوشحالی میں کردار ادا کر کے اپنے گناہوں کی تلافی کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک منہاج القرآن، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی قیادت میں دنیا بھر میں دین اسلام کی پیغام امن و آشتی کو دنیا بھر میں عام کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں مغربی ممالک کے اعلیٰ اداروں اور پالیسی سازوں کو بھی اسلام کے اس حقیقی پیغام کو پہنچانے کی کوششیں جاری ہیں۔
حسین محی الدین قادری نے بتایا کہ ان کی برطانیہ آمد کا مقصد برطانیہ بھر کی چار اہم یونیورسٹیوں میں اسلام اور انسانی حقوق کے موضوع پر لیکچرز اور آکسفورڈ کی مسلم کرسچین سٹڈیز کا اہم دورہ ہے جو مختلف رنگ و نسل اور مذاہب کے حامل معاشرتی طبقات کو ایک دوسرے کو سمجھنے اور قریب لانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
رپورٹ: آفتاب بیگ (لندن)
تبصرہ