اسلام نے عورت کو عزت، جائیداد میں حصہ اور اعلی مقام عطا کیا : فاطمہ مشہدی
بجلی، گیس، آٹا اور چینی کے بحران سے خواتین بڑے کرب سے گزر رہی
ہیں : سمیرارفاقت ایڈووکیٹ
منہاج القرآن ویمن لیگ کے مشاورتی کونسل کے اجلاس سے مقررین کا خطاب
منہاج القرآن ویمن لیگ کے مشاورتی کونسل کے اجلاس سے مرکزی صدر منہاج القرآن ویمن لیگ فاطمہ مشہدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ نے عورت کو جنس بازار بنا کر رکھ دیا ہے۔ بعض معاشروں میں عورت کو ترقی کے نام پر استعمال کر کے ٹشو پیپرز کی طرح پھینک دیا جاتا ہے۔ جانوروں کو زیادہ قدر اور پوجا کی حیثیت دی جاتی ہے مگر عورت کو پاؤں کی جوتی کی حیثیت بھی نہیں دی جاتی۔ اسلام نے عورت کو عزت، جائیداد میں حصہ اور اعلی مقام عطا کیا۔ اسلام دین اعتدال ہے نہ عورت کو مادر پدر آزاد دیکھنا چاہتا ہے اور نہ قید کرنے کا حکم دیتا ہے۔ اسلام عورت کو بہتر ین ضابطہ اخلاق عطا کرتا ہے اور اسی ضابطہ اخلاق میں رہ کر عورت خاندان، معاشرہ اور قوم کے لیے اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ کی غیر فطری آزادی سے خاندانی نظام تباہ ہو گیا ہے۔ مقدس رشتوں کا احترام ختم ہو چکا ہے۔ ان کے مفکرین اپنی سوسائٹی کے ان سلگتے ہوئے معاملات سے بڑے پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغرب کی اندھی تقلید کی وجہ سے ملک پاکستان کے کچھ خاندان بھی تباہ ہو رہے ہیں۔ اگر ہم دین اسلام کو اپنا کر اپنی راہوں کو استوار کریں تو ہمارے مسائل کا حل یقینی ہے۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کے مرکزی ناظمہ سمیرا رفاقت ایڈووکیٹ نے کہا کہ بجلی، گیس، آٹا اور چینی کے بحران سے خواتین بڑے کرب سے گزر رہی ہیں۔ عوام کے دکھوں میں اضافہ جینے کا حق چھننے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اچھی قیادت اور جذبہ خدمت خلق ہی ملک کو بحرانوں سے نکال سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن ویمن لیگ خواتین کے دکھوں کو دور کرنے کی جدوجہد کر رہی ہیں۔ دکھی انسانیت کی خدمت کرنا سب سے بڑا جہاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناخواندگی کی وجہ سے خواتین استحصال کا شکار ہیں، خواتین کی تعلیم و تربیت کے لیے کوئی مضبوط اور موثر نظام موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قرآن کے نور سے اپنی نسلوں اور معاشرے کو منور کرنا ہوگا۔ اسلامی تعلیمات سے دوری ہمیں ذہنی، قلبی اور معاشرتی اضطراب میں مبتلا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر فرد کو اپنا فرض ادا کرنا چاہیے تاکہ دوسروں کے حقوق ادا ہوتے رہے۔ تقریب سے عائشہ شبیر، طاہر فردوس، انیلہ ڈوگر، زرین لطیف، عائشہ شفیق، آصفہ عظیم اور ثمینہ سلیم قادری نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ