اٹھارویں ترمیم کے تحت HEC کو تحلیل کر کے صوبوں کے حوالے کرنا درست نہیں ہے : حسین محی الدین القادری
ملک میں تعلیم پہلے ہی قابل رحم حالت میں ہے اس اقدام سے یہ بدتر ہو جائے گی
تعلیم کی نجکاری وفاق کو مزید کمزور کرے گی اور تعلیمی سیکٹر بھی سیاست سے آلودہ ہو
جائے گا
تعلیم پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، حکومت کو من مانی کی اجازت دینا جرم
ہوگا
یونیورسٹیوں کے معاملات میں سیاسی عمل کی دخل اندازی معیار تعلیم کو بری طرح متاثر
کرے گی
مختلف یونیورسٹیوں سے آئے ہوئے پروفیسرز سے ملاقات کے دوران گفتگو
پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کے صدر حسین محی الدین القادری نے کہا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو تحلیل کرنے کا حکومتی فیصلہ غیر دانشمندانہ اور خوفزدہ کرنے والے اشاروں سے معمور ہے۔ حکومت نے پہلے ہی HEC کے فنڈز میں کمی کر دی ہے اور اب اس مؤثر ادارے کو راستے سے ہٹانے کی ذمہ داری بھی لے لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اسلئے حکومت کو من مانی کی اجازت دینا جرم ہوگا۔ مثبت سوچ رکھنے والے تمام افراد اور تنظیموں پر فرض ہے کہ وہ حکومت کو اس اقدام سے روکنے کیلئے کردار ادا کریں۔ ایچ ای سی میں پہلے ہی صوبوں کی نمائندگی موجود ہے، اس لئے اٹھارویں ترمیم کے تحت اسے تحلیل کر کے صوبوں کے حوالے کرنا درست نہیں ہے۔
بنگلہ دیش، انڈیا اور سری لنکا میں بھی ایسے مرکزی ادارے قائم ہیں جو اعلیٰ تعلیم کو منظم کرتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ تعلیم کی نجکاری وفاق کو مزید کمزور کرے گی اور تعلیمی سیکٹر بھی سیاست سے آلودہ ہو جائے گا۔ وہ گذشتہ روز مختلف یونیورسٹیوں سے آئے ہوئے پروفیسرز سے ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے اعلیٰ تعلیم کیلئے کوئی ڈھانچہ اور استعداد نہیں رکھتے، اب جبکہ اٹھارویں ترمیم کے تحت بہت سی وزارتیں پہلے ہی صوبوں کو دے دی گئی ہیں اس لیے ان حالات میں اعلیٰ تعلیم کے اس اہم سیکٹر کو معیار کے ساتھ لے کر چلنا ان کیلئے ممکن نہیں ہو گا۔ ملک میں تعلیم پہلے ہی قابل رحم حالت میں ہے اور اس اقدام سے یہ بدتر ہو جائے گی۔ حکومت کی طرف سے HEC کو تحلیل کرنا واضح طور پر سیاسی فیصلہ ہے کیونکہ ممبران پارلیمنٹ کی ڈگریوں کی شناخت معادلہ اور تصدیق جیسا عمل HEC کی تحلیل کے بعد شفاف نہیں رہے گا۔ یونیورسٹیوں کے معاملات میں سیاسی عمل کی دخل اندازی معیار تعلیم کو بری طرح متاثر کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ HEC ایشیاء کوالٹی نیٹ ورک کا بورڈ ممبر اور Quality Assurance Agencies of the World کا ممبر ہے۔ یہ ممبر شپ اس نے اپنے اعلیٰ تعلیمی معیار کی بدولت حاصل کی ہے اس لیے یہ دونوں ممبر شپس کسی نئے متوقع ادارے کو نہیں دی جائیں گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نئے اداروں کی طرف سے تصدیق شدہ ڈگری کو عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا جائے گا اور اس پر شک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ HEC نے اعتبار اور ثقاہت حاصل کرنے اور اپنا خود مختار تشخص منوانے میں وقت لگایا ہے۔ اسلئے اس ادارے کو تحلیل کر دینا ملکی مفاد میں نہیں ہے۔
تبصرہ