ساری پارٹیاں دھرنے پر بیٹھی ہیں اور الیکشن کمیشن خود کو شفاف الیکشن کی مبارکبادیں دیے جارہا ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری
اشرافیہ کے مفادات کو تحفظ دینے والے نظام کے تحت 50الیکشن بھی رائی برابر تبدیلی نہ لا سکیں گے
موجودہ الیکشن میں جیتنے والے 90فیصد کا تعلق سیاسی خاندانوں سے ہے
تبدیلی غریب عوام کی ضرورت ہے جاگیر داروں اور سرمایہ داروں کی نہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہ ہے کہ سیاسی جماعتوں میں اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں مگر ورکرز کا پارٹی اور لیڈر شپ کے ساتھ ہر حالت میں اخلاص اصل سرمایہ ہوتا ہے۔ موجودہ الیکشن میں جیتنے والے 90فیصد کا تعلق سیاسی خاندانوں سے ہے۔ الیکشن کے بعد صرف پارٹی کاچہرہ بدلا ہے پارلیمنٹ میں وہی خاندان پہنچے ہیں۔ تبدیلی غریب عوام کی ضرورت ہے جاگیر داروں اور سرمایہ داروں کی نہیں۔ پاکستان میں الیکشن کا فلسفہ یہ ہے کہ عوام صرف ووٹ ڈالیں اور گھوڑے جیتیں۔ اگر تبدیلی کے علمبردار لانگ مارچ کے دوران ہم سے آن ملتے تو انہیں آج دھرنوں کی ضرورت نہ ہوتی۔ اگر الیکشن کمیشن کے خلاف میری پٹیشن کی سماعت کر لی جاتی تو الیکشن کمیشن کو تحلیل کرنا پڑتا جو جج نہیں چاہتے تھے۔ اگر آئین کے مطابق الیکشن کرائے جاتے تو 11 مئی کے بعد دھرنے نہ ہوتے۔ آئین کا آرٹیکل 218 تقاضا کرتا ہے کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل آرٹیکل 213 کے مطابق ہو مگر ECP نے آئین کو پامال کرکے by Design الیکشن کرائے وہ عالمگیر ورکرز کنونشن سے خطاب کررہے تھے جو ملک بھر میں 300 مقامات اور دنیا کے مختلف ملکوں میں ویڈیو لنک کے ذریعے سنا گیا۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ساری پارٹیاں دھرنے پر بیٹھی ہیں اور الیکشن کمیشن خود کو شفاف الیکشن کی مبارکبادیں دیے جارہا ہے۔ الیکشن ٹربیونلز کا وجود بھی الیکشن کمیشن کی طرح غیر آئینی اور غیر قانونی ہے اس لیے یہ انصاف نہ دے پائے گا صرف دکھاوے کے لیے چند زخموں پر مرہم رکھ دیے جائیں گے۔ کرپٹ نظام کے تحت دیے ہوئے مینڈیٹ کے تحت مرکز اور صوبوں میں حکومتیں تشکیل پا جائیں گی اور لوگ آہستہ آہستہ بھول جائیں گے کہ ان کے ساتھ کس بلا کی دھاندلی ہوئی تھی۔ نظام کو شکست دینے کے لیے ہم نے آئینی، قانونی اور جمہوری جدوجہد شروع کردی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ پوری قوم کرپٹ نظام کے خلاف اٹھ کھڑی ہو۔
انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کے مفادات کو تحفظ دینے والے نظام کے تحت 50 الیکشن بھی رائی برابر تبدیلی نہ لا سکیں گے۔ ہم عوام کی طاقت سے استحصالی نظام کے خلاف جنگ لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی کسی پارٹی کے خلاف بات نہیں کی، میں اس کرپٹ نظام کے خلاف لڑ رہا ہوں جس کی سیاسی پارٹیاں بھی قیدی ہیں۔ قوم نے نظام کے خلاف میری باتوں کو سمجھا اس لیے 47 فی صد لوگ ووٹ ڈالنے نہیں گئے جلد ووٹ ڈالنے والے بھی کرپٹ نظام کی قباحتوں کو جان لیں گے تب اس نظام کو جڑ سے اکھاڑنے کا وقت آجائے گا۔
تبصرہ