نئی گاڑیوں کی خریداری وزیراعلیٰ پنجاب کے اپنے اعلان کی نفی ہے: پاکستان عوامی تحریک
وی آئی پی پیز کی حفاظت کیلئے 225 ملین کی جدید گاڑیوں کی خریداری
قومی خزانے کا ناجائز استعمال ہے
دہشتگرد حملوں میں عوام مر رہے ہیں مگر پیسہ وی آئی پیز کی حفاظت پر خرچ ہو رہا ہے،
اجلاس
کھرب پتی حکمران اپنی حفاظت اپنی دولت سے کریں عوام کا پیسہ عوام کی حفاظت پر خرچ کیا
جائے
لاہور (27 مارچ 2015) پاکستان عوامی تحریک پنجاب کا ہنگامی اجلاس صوبائی صدر بشارت جسپال کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں وی وی آئی پیز کیلئے 225 ملین کی 3 جدید گاڑیوں کی خریداری پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ نئی گاڑیوں کی خریداری وزیراعلیٰ پنجاب کے اپنے اعلان کی نفی ہے، اس وقت دہشت گرد حملوں میں صرف عوام مر رہے ہیں مگر قومی دولت وی وی آئی پی حکمرانوں کی حفاظت پر خرچ کی جا رہی ہے جو سرکاری حیثیت کا ناجائز استعمال، عوامی مسائل سے لاتعلقی اور بدعنوانی ہے، اجلاس میں جنرل سیکرٹری پنجاب فیاض وڑائچ، شیخ زاہد فیاض، راضیہ نوید، راجہ زاہد، ساجد بھٹی، جواد حامد، احمد نواز انجم و دیگر نے شرکت کی۔
بشارت جسپال نے کہا کہ وی وی آئی پیز کیلئے جدید قیمتی گاڑیوں کی خریداری کی سمری منظور کر کے وزیراعلیٰ پنجاب نے نئی گاڑیاں نہ خریدنے کے اپنے ہی اعلان اور کھوکھلے دعوے کو ہوا میں اڑا دیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کے اعلان کے بعد لاہور میں 3 دہشت گرد حملے ہوئے، تینوں میں عام لوگ شہید ہوئے مگر افسوس وزیراعلیٰ پنجاب کو عوام سے زیادہ اپنی فکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 225 ملین کی یہ 3 جدید گاڑیاں وزیراعلیٰ پنجاب، پنجاب کی کابینہ کمیٹی کے سربراہ حمزہ شہباز اور وزیراعظم میاں نواز شریف کی حفاظت اور ان کے اہلخانہ کے استعمال کیلئے خریدی جا رہی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ میاں شہباز شریف نے 2008 میں برسراقتدار آنے کے بعد سستی شہرت کیلئے ایوان وزیراعلیٰ کیلئے سابق حکمرانوں کی طرف سے خریدی گئیں بلٹ پروف گاڑیاں بیچنے اور پیسے تعلیمی شعبہ پر خرچ کرنے اور سادگی اختیار کرنے کا نعرہ لگایا تھا مگر اعلان کردہ بلٹ پروف گاڑیاں تو نہ بک سکیں مگر مزید قیمتی گاڑیاں خریدنے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقتدر عوامی نمائندوں کو سستی شہرت کیلئے ہتھکنڈے اختیار نہیں کرنے چاہییں۔ انہوں نے اجلاس میں مطالبہ کیا کہ کھرب پتی وی آئی پی حکمران اپنی حفاظت اپنی دولت سے کریں عوام کا پیسہ عوام کی حفاظت پر خرچ کیا جائے۔
تبصرہ