عوامی تحریک کے اقتصادی سروے میں ہزاروں نوجوانوں اور سیاسی قائدین کا حکومتی معاشی پالیسی پر عدم اعتماد
سروے میں 25 ہزار سے زائد نوجوانوں کی ریکارڈ شرکت، سروے ایک ہفتے
میں مکمل ہوا
سروے میں راجہ ناصر عباس، صاحبزادہ حامد رضا، اے این پی کے حاجی محمد عدیل، خرم نواز
گنڈاپور، میاں منظور وٹو، سردار عتیق الرحمان، فرید پراچہ، ایم کیو ایم کے سید امین
الحق، چودھری سرور، میاں محمود الرشید، احمد رضا قصوری، چودھری ظہیر الدین خان نے ریمارکس
دئیے
اقتصادی سروے معیشت کے حوالے سے آل پارٹی کانفرنس ہے: سیاسی قائدین
لاہور (27اگست 2015) پاکستان عوامی تحریک میڈیا سیل کے زیراہتمام ’’کیا ملکی معیشت بہتر ہور ہی ہے؟‘‘کے عنوان سے ملک گیر سوشل سروے کا انعقاد کیا گیا۔ سروے ایک ہفتے میں مکمل ہوا جس میں 25 ہزار سے زائد اندرون و بیرون ملک مقیم پاکستانی نوجوانوں نے ریکارڈ شرکت کی۔ سیاسی جماعتوں کے سربراہان، سینئر رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے اپنی رائے دی اور ن لیگ کی معاشی پالیسیوں کو کسانوں، صنعتی مزدوروں اور خط غربت سے نیچے رہنے والی 50 فیصد سے زائد آبادی کیلئے تباہ کن قرار دیا، سوشل سروے کے دوران مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامدرضا، عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے سینئر رکن سید امین الحق، آزاد جموں کشمیر مسلم کانفرنس کے سربراہ سابق وزیراعظم سردار عتیق الرحمن، تحریک انصاف کے رہنما چودھری محمد سرور، پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو، جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل فرید پراچہ، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمودالرشید، ق لیگ پنجاب کے جنرل سیکرٹری چودھری ظہیرالدین خان، آل پاکستان مسلم لیگ کے چیف کوآرڈینیٹر احمد رضا قصوری نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سوشل سروے میں سول سوسائٹی کی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی اپنی رائے دی۔
راجہ ناصر عباس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ن لیگ کی حکومت کی اپنی کوئی پالیسی نہیں، غیر ملکی بینک ہر تین مہینے بعد پالیسیاں ڈکٹیٹ کرواتے ہیں، ملک آگے نہیں پیچھے جارہا ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے اہم ایشو پر سروے کنڈکٹ کرنے پر عوامی تحریک کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس سوشل سروے کو معیشت پر آل پارٹی کانفرنس کہنا زیادہ اچھا ہو گا۔ ن لیگ کی حکومت کی معاشی دہشتگردی کے خلاف ایک لانگ مارچ اور دھرنے کی ضرورت ہے۔ 60 سالہ تاریخ میں کسی حکومت نے اتنے قرضے نہیں لیے جتنے ان نام نہاد معاشی ماہرین نے لے لیے۔
تحریک انصاف کے رہنما چودھری سرور نے کہا کہ زراعت اور کسان کو نظرانداز کر کے ملکی معیشت کو پاؤں پر کھڑا کرنے کا سوچا بھی نہ جائے۔ جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل فرید پراچہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سودی معیشت جب تک کام کررہی ہے ملکی معیشت ترقی نہیں کرسکتی۔ سردار عتیق الرحمن نے کہا کہ ترقی کا پہیہ آگے نہیں پیچھے کی طرف جارہا ہے، دو سالہ کارکردگی غیر تسلی بخش نہیں بلکہ مایوس کن ہے۔ سال بھر میں اکٹھا ہونے والا ریونیو سود کی رقم ادا کرنے کیلئے بھی کافی نہیں۔
عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ پاکستان اکانومی واچ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتا دیا ہے کہ معیشت تباہی کی طرف رواں دواں ہے اور وزارت خزانہ غلط اعداد و شمار دے رہی ہے۔ ن لیگ کی معاشی پالیسیاں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو خودکشی کرنے یا بیرون ملک چلے جانے پر مجبور کر رہی ہیں۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے سینئر رکن سید امین الحق معیشت میں جو تھوڑی بہت بہتری نظرآرہی ہے اس کا تعلق ن لیگ کی حکومت کی کارکردگی سے نہیں بلکہ اس کا تعلق عالمی سطح پر جو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئی ہیں ان سے ہے۔ اے این پی کے رہنما حاجی محمد عدیل نے کہا کہ ملک میں دو طرح کی معیشت ہے، ایک جائز معیشت اور ایک کالا دھن۔ کالا دھن تو ترقی کررہا ہے، بڑے بڑے محل بن رہے ہیں، چاہے وہ اسلام آباد میں ہوں، کراچی میں ہوں یا رائیونڈ میں لیکن جن منصوبوں سے اور صنعتوں سے غریب کو روزگار ملنا ہے وہ کہیں نظر نہیں آرہے۔ غریب دو وقت کی روٹی کو ترس رہا ہے۔
صوبائی اسمبلی پنجاب میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا کہ یہ واحد سوال ہے جس پر پوری قوم متفق ہے کہ ن لیگ کی معاشی پالیسیوں سے ملک کا بیڑا غرق ہورہا ہے۔ تعلیمی ادارے، ہسپتال اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں پر بھی برائے فروخت کے اشتہار لگ گئے۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور وٹو نے کہا کہ کاروباری تجربہ رکھنے والے ان حکمرانوں کو بار بار آزمایا گیا اور ہر بار انہوں نے مایوس کیا۔ ن لیگ جب بھی اقتدار میں آتی ہے سب سے زیادہ کسان متاثر ہوتا ہے۔ سوسائٹی کا ہر طبقہ سڑکوں پر ہے اس سے زیادہ ن لیگ کی معاشی پالیسیوں پر اور کیا عدم اعتماد ہو سکتا ہے۔
آل پاکستان مسلم لیگ کے چیف کوآرڈینیٹر احمد رضا قصوری نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جس ملک میں کرپشن کا پورا نظام قائم ہو چکا ہو اور اس کو جمہوریت کے نام پر تحفظ دیا جارہا ہو ایسے ملک میں معاشی ترقی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ میگا پراجیکٹ کے نام پر میگا جیبیں بھری جارہی ہیں۔ ق لیگ پنجاب کے جنرل سیکرٹری چودھری ظہیر الدین خان نے کہا کہ ملکی معیشت تباہ ہو نہیں رہی بلکہ ہو چکی ہے کیونکہ کسان کو تباہ کیا جارہا ہے۔ کسان کے پاس اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے اور بجلی کے بل دینے کے بھی پیسے نہیں ہوتے۔ دنیا کی معیشت کی ابتداء زراعت سے ہوئی اور زراعت کی تباہی کے ساتھ ہی دنیا تباہ ہو جائے گی۔
تبصرہ