معاشی دہشتگردی کے خلاف آپریشن شروع کرنیوالے اسے منطقی انجام تک پہنچائیں، ڈاکٹر طاہرالقادری
تخت لاہور میں آپریشن ہوا تو پنجاب اسمبلی بھی مخالفانہ قراردادوں
میں پیچھے نہیں رہے گی
ماڈل ٹاؤن میں بے گناہوں کا خون بہانے والے ریاست سے لڑنے والوں کے سامنے بھیگی بلی
بنے ہوئے ہیں، خطاب
16 دسمبر 2015 کے دن قوم نے دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ سنا دیا ملکی اداروں کو مزید کس
اخلاقی قوت کی ضرورت ہے؟
لاہور (18 دسمبر 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ معاشی دہشتگردوں اور سہولت کاروں کے خلاف آپریشن منطقی انجام تک پہنچانا انہی کی ذمہ داری ہے جنہوں نے یہ آپریشن شروع کروایا۔ جس دن تخت لاہور کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی شروع ہوئی تو پنجاب اسمبلی بھی مخالفانہ قراردادیں پاس کرنے میں پیچھے نہیں رہے گی۔ ماڈل ٹاؤن میں بے گناہوں کا خون بہانے والے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے سامنے بھیگی بلی بنے ہوئے ہیں۔ وہ گذشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کی مشاورتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ قومی آپریشن کو ایک خاص صوبہ اور علاقہ تک محدود کرنے کی وجہ سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ پنجاب میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل اور انسانیت کے دشمن دندناتے پھر رہے ہیں یہاں سیاسی اور مذہبی دہشتگردی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ وزارت داخلہ کی اپنی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی فنڈنگ لینے سب سے زیادہ اڈے پنجاب میں ہیں۔ ہزاروں ایکڑ سرکاری اراضی پر قبضے کرنے والے، ٹارگٹ کلرز اور خزانہ لوٹنے والے اعلیٰ آئینی ایوانوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ لاہور، فیصل آباد، گوجرانول، راولپنڈی کی گلیوں میں کریمنلز کا راج ہے یہاں کی پولیس کسی بھی دوسرے صوبہ کی پولیس سے زیادہ رشوت خور، نا اہل اور نکمی ہے، یہاں آپریشن کیوں نہیں ہوتا؟ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ دہشتگردوں کے ہمدرد آج بھی ریاست کی رٹ کو کھلے عام چیلنج کر رہے ہیں اور حکمران آئینی اختیارات استعمال کرنے کی بجائے مواصلاتی نیٹ ورک جام کر کے ان کے عزائم کی تکمیل کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ قوم جاننا چاہتی ہے ماڈل ٹاؤن میں بے گناہوں کا خون بہانے والے حکمران ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں سے خوفزدہ کیوں ہیں ؟ انہوں نے کہاکہ ملکی اداروں کو فیصلہ کرنا پڑے گا کہ کرپٹ حکمرانوں، کرپٹ جمہوریت اور نا اہل اسمبلیوں کو مضبوط کرنا ہے یا ملک کو دہشتگردوں سے محفوظ بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ 16 دسمبر 2014 اور 16 دسمبر 2015 کے دن پوری قوم نے دہشتگردوں اور ان کے ہمدردوں کے خلاف اپنا فیصلہ سنا دیا ملکی اداروں کو اب مزید کس قومی اتفاق رائے اور اخلاقی قوت کی ضرورت ہے؟
تبصرہ