سانحہ ماڈل ٹاؤن : اے ٹی سی جج کی طرف سے آئی جی پنجاب کی جوائننگ رپورٹ منگوانے کا فیصلہ

آئی جی پنجاب نے 17 جون 2014 ء کی صبح چارج سنبھالا، ریکارڈ بدلا جا سکتا ہے: وکلاء عوامی تحریک
تعزیرات پاکستان کی دفعہ 111 کے تحت غیر قانونی اقدام پر حکم دینے والا بھی برابر کا ملزم ہے، وکلاء

لاہور (3 فروری 2017) عوامی تحریک کے14 کارکنوں کو قتل کیے جانے کے کیس میں شریف برادران کو طلب کیے جانے سے متعلق دائر استغاثہ کیس کے حوالے سے انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج چودھری محمد اعظم نے آئی جی کی چارج سنبھالنے سے متعلق جوائننگ رپورٹ کا ریکارڈ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عوامی تحریک کے وکلاء نے مؤقف اختیار کیا کہ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لیے بطور خاص بلوچستان سے پنجاب تعینات کیا گیا اور انہوں نے سانحہ سے قبل صبح اپنا چارج سنبھال لیا تھا۔ ہم نے دو گواہ بھی پیش کیے ہیں جنہوں نے وائرلیس پر آئی جی کے احکامات سنے۔ وکلاء نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت کیس سے متعلق جملہ ریکارڈ طلب کر سکتی ہے لہٰذا وہ آئی جی پنجاب کی جوائننگ رپورٹ کا ریکاڈ طلب کرے جس پر اے ٹی سی جج نے رپورٹ طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔

ایک سوال کے جواب میں عوامی تحریک کے وکیل رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 111 کے مطابق مجاز اتھارٹی کے قانونی حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے اگر کوئی غیر قانونی اقدام سرزد ہو جاتا ہے تو اس پر حکم دینے والا اور عمل کرنے والا دونوں قصور وار ہوں گے۔ رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے استغاثہ تاخیر سے دائر کیے جانے کے حوالے سے اپنے دلائل میں کہا کہ ایف آئی آر کے اندراج سے لیکر، اتفاق رائے سے جے آئی ٹی کی تشکیل اور جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے حصول تک حکومت نے ہمیں الجھائے رکھا اور ہم قانونی چارہ جوئی کرتے رہے۔ ہم چاہتے تھے استغاثہ میں جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کا حوالہ بھی شامل کریں جو ہمیں اب تک نہیں مل سکی۔ مزید سماعت 7 فروری بروز منگل کو ہو گی۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، چودھری امتیاز ایڈووکیٹ، محبوب چودھری ایڈووکیٹ، رفاقت علی کاہلوں ایڈووکیٹ، یاسر چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ آئی جی پنجاب اپنی جوائننگ رپورٹ کے ریکارڈ میں ردوبدل کریں گے اور کوشش کی جائیگی کہ وہ وقوعہ کے بعد جوائننگ رپورٹ ظاہر کریں اس سے پہلے بھی ایم ایل سی کے ریکارڈ میں ردوبدل کرنے کی کوشش کی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بھی حقائق کو مسخ کیا گیا اور جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں حقائق تبدیل کرنے میں ناکامی پر اسے جاری کرنے سے انکار کر دیا گیا۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت کے دوران اے ٹی سی جج اور عوامی تحریک کے وکلاء پینل کے سربراہ رائے بشیر احمد کے درمیان دلچسپ مکالمہ بھی ہوا ایک موقع پر رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے جج سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر دور میں امام برحق نے سچ بولا اور اس کی قیمت چکائی۔ اقتدار اور امام جب بھی آمنے سامنے آئے امام شہید ہوا کیونکہ امام نے حق پر کمپرومائز نہیں کیا اور تاریخ نے اقتدار کو نہیں امام کو یاد رکھا۔ انہوں نے اے ٹی سی جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا فیصلہ تاریخ رقم کرنے جارہا ہے۔ اس فیصلے نے حوالہ بننا ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top