سانحہ ماڈل ٹاؤن اوپن سیکرٹ، قاتل حکمران تاخیری ہتھکنڈے اختیار کررہے ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
حکمرانوں کے ایماء پر ان کے وکلاء قانونی دلائل کی آڑ میں عدالتی فیصلوں کی تضحیک کررہے ہیں
ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کی عدالت عالیہ سے استدعا ہے فیصلہ جلد سنایا جائے، وکلاء سے گفتگو
قانون شہادت کے آرٹیکل 85 اور پنجاب انفارمیشن ایکٹ کے تحت عدالتی رپورٹ پبلک ڈاکومنٹ ہے
لاہور (11 اکتوبر 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن اوپن سیکرٹ ہے، قاتل حکمران تاخیری ہتھکنڈے اختیار کررہے ہیں۔ عدالت عالیہ سے ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کی استدعا ہے کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کا فیصلہ جلد سنایا جائے، قاتل حکمرانوں کے ایماء پر ان کے وکلاء قانونی دلائل کی آڑ میں عدالت کے فیصلوں کی تضحیک کررہے ہیں۔ وہ عوامی تحریک کے وکلاء رہنماؤں کے وفود سے بات چیت کررہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ قانون شہادت آرڈر 1984 ء کے آرٹیکل 85 کے مطابق ٹربیونلز، عدالتی اور ایگزیکٹو کی کارروائی پبلک ڈاکومنٹ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹوانفارمیشن ایکٹ 2013ء کے سیکشن 13 کے مطابق ایسی معلومات روکی جا سکتی ہیں جن کے اجراء سے قومی دفاع اور سکیورٹی کو خطرات لاحق ہوں، نقص امن کا خطرہ ہو یا بین الاقوامی تعلقات کے متاثر ہونے کا احتمال ہو مگر جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں ایسا کچھ نہیں ہے، اس کے باوجود پنجاب حکومت تین سال سے جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ پبلک کرنے سے انکاری ہے۔
نہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے پبلک ہونے سے صرف حکومت میں بیٹھے ہوئے طاقتور قاتلوں کو خطرہ ہے جنہوں نے دن دہاڑے 100 لوگوں کو گولیاں ماریں 14 کو شہید کیا اور یہ سارا ظلم کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے پبلک ہونے سے مظلوموں، مقتولوں کے ورثاء کو انصاف ملنے کی راہ ہموار ہو گی۔ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ ایک پبلک ڈاکومنٹ ہے اور اسے حاصل کرنا شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کا آئین کے آرٹیکل 19-A کے تحت تسلیم شدہ بنیادی حق ہے جسے قاتل حکومت نے غصب کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء انصاف کے بنیادی حق کیلئے عدالت کی طرف دیکھ رہے ہیں، انہیں بلاتاخیر انصاف دیا جائے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکومتی وکلاء نے عدالت کو کمٹمنٹ دی تھی کہ اپیل کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہو گی اور وہ اس کا حصہ بنیں گے مگر تاخیری ہتھکنڈے اختیار کیے جارہے ہیں۔ عدالت قاتلوں کو مزید کوئی رعایت نہ دے۔
تبصرہ