سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مجرم نشان عبرت بنتے تو سانحہ ساہیوال پیش نہ آتا: منہاج القرآن علماء کونسل
جن معاشروں میں انصاف نہیں ہوتا وہ قومیں تباہ و برباد ہو جاتی
ہیں: علامہ امداد اللہ قادری
ساہیوال کے روح فرسا واقعہ کی شدید مذمت، مقتولین کے ورثا سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں
چیف جسٹس سانحہ ساہیوال کے ذمہ داران کو کٹہرے میں لائیں، اجلاس میں مطالبہ
لاہور (21 جنوری 2019ء) منہاج القرآن علماء کونسل کا اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت مرکزی صدر علامہ امداد اللہ قادری نے کی۔ اجلاس میں ساہیوال واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ مقتولین کے ورثاء سے اظہار ہمدردی کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ امداد اللہ قادری نے کہا کہ عدل و انصاف کسی بھی قوم یا معاشرے کو استحکام عطا کرتا ہے اور بقا کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ جن معاشروں میں اللہ کے بندوں کے ساتھ انصاف نہیں ہوتا وہ قومیں تباہ و برباد ہو جاتی ہیں، اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داران کو سزا مل گئی ہوتی تو سانحہ ساہیوال کبھی پیش نہ آتا، ریاستی دہشتگردی کا کوئی مقدمہ درج ہوتا ہے تو عدل و انصاف کے تقاضوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے ذمہ داران کو بچانے والے بھی متحرک ہوجاتے ہیں۔
ماڈل ٹاؤن میں ریاستی گردوں نے 14 بے گناہوں کو شہید کر دیا، 100 لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا، بزرگوں اور عورتوں کے چہروں پر گولیاں ماری گئیں، ماڈل ٹاؤن میں قیامت برپا کرنیوالوں کو سزا ملی اور نہ اصلاح احوال کیلئے کوئی جامع منصوبہ بندی یا ٹھوس اقدامات کئے جا سکے، یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے افسوسناک واقعات شدت کے ساتھ رونما ہونے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس اور دل گرفتگی کے ساتھ ساہیوال کے روح فرسا واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ معصوم بچوں کے سامنے انکے والدین کو قتل کرنا مہذب معاشرے کے منہ پر طمانچہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقتولین کے ورثا سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔ سانحہ ساہیوال پر پورا ملک سوگ کی کیفیت میں ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد سانحہ ساہیوال کے دلخراش واقعہ نے ثابت کر دیا کہ اگر ماڈل ٹاؤن میں ظلم کرنیوالے درندوں کو سزائیں مل جاتیں، انہیں نشان عبرت بنا دیا جاتا تو آج ساہیوال کا افسوسناک سانحہ پیش نہ آتا۔ صدر منہاج القرآن علماء کونسل نے کہا کہ چیف جسٹس سانحہ ساہیوال کے ذمہ داران کو عدالت کے کٹہرے میں طلب کریں اور واقعہ میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو بے گناہوں کی جان لینے کی جرات نہ ہو۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مجرم نشان عبرت بنتے تو آج سانحہ ساہیوال پیش نہ آتا۔
دین اسلام کی تعلیمات ہیں کہ عدل و انصاف کا ترازو اس قدر مضبوط اور برابر ہو کہ سخت ترین نفرت اور شدید ترین محبت بھی اس ترازو کے کسی پلڑے کو جھکا نہ سکے۔ عدل و مساوات کا جو پیمانہ اسلام نے دیا ہے دنیا میں اسکی کوئی مثال نہیں ملتی۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن اور ساہیوال واقعے کے لواحقین کو انصاف ملنا چاہیے تاکہ آئندہ اس طرح کے ہولناک واقعات سے بچا جا سکے۔
اجلاس میں علامہ میر آصف اکبر، علامہ غلام اصغر صدیقی، علامہ عثمان سیالوی، مفتی خلیل حنفی، علامہ امداد اللہ شاہ و دیگر بھی موجود تھے۔
تبصرہ