شدید گرم موسم میں طویل لوڈشیڈنگ نے عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے: ارشاد طاہر
شدید گرم موسم میں طویل لوڈشیڈنگ نے عوام سے جینے کا حق چھین لیا
ہے۔
ماضی میں ڈیمز کے مسئلے کو حل کرنے کی بجائے اسے سیاسی ضرورت کیلئے استعمال کیا گیا۔
عوام کو اشیائے ضرورت پر سبسڈی دی جائے: ارشاد طاہر
لاہور: تحریک منہاج القرآن لاہور کے امیر ارشاد طاہر نے کہا ہے پاکستان بدترین معاشی بحران کی لپیٹ میں ہے جبکہ عوام توانائی کے اذیت ناک بحران کا ڈائریکٹ نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ خسرہ، ڈینگی وائرس، بے روز گاری، مہنگائی، دہشت گردی اور عدم تحفظ کے شدید احساس نے تو پہلے ہی عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی تھی مگر اس شدید گرم موسم میں طویل لوڈشیڈنگ نے تو ان سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔
وہ مرکزی سیکریٹریٹ میں تحریک منہاج القرآن لاہور کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جبکہ اس موقع پر حفیظ اللہ جاوید، رمضان ایوبی، شہزاد احمد، ارشاد اقبال، شبیر دیو، دلاور محمود اور چوہدری افضل گجر بھی موجودہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور میں سب سے بڑا تحفہ لوڈ شیڈنگ کا دیا۔ 11 مئی کے غیر آئینی اور اصلاحات کے بغیر ہونے والے الیکشن میں اکثریتی سیٹیں جیتنے والی پارٹی نے بھی پہلے لوڈ شیڈنگ میں اضافہ اور پھر کمی کا کہہ کر پہلا سیاسی ڈرامہ کیا۔ عوام لوڈ شیڈنگ سے تنگ ہیں جبکہ بحران کو حل کرنے کے دعوے کرنے والے اب جان چھڑا رہے ہیں اور عوام کے مسائل کو حل کرنا انکی ترجیحات میں شامل نہیں۔
ارشاد طاہر نے کہا کہ اگر حکومت نے لوڈ شیڈنگ کے جن پر قابو نہ پایا تو اسے عوامی عدالت کا سامنا کرنا ہو گا۔ اس وقت وطن عزیز مسائل کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے پچھلے65 سالوں سے آنیوالی ماضی کی حکومتوں نے ڈیمز کے مسئلے کو حل کرنے کی بجائے اسے سیاسی ضرورت کیلئے استعمال کیا جو ایک سیاسی المیہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ توانائی کے حالیہ خوفناک بحران کا حل نکالنا اولین ترجیح ہونا چاہیے۔
اس سلسلے میں شارٹ اور لانگ ٹرم پلاننگ کر کے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ کالا باغ ڈیم کے ساتھ ساتھ چھوٹے چھوٹے ڈیم فوری بنائے جائیں تا کہ آنے والے سالوں میں توانائی بحران سمیت زرعی بحران سے بھی بچا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بیروزگاری کے خاتمے کیلئے ابھی فوری فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ عوام کو اشیائے ضرورت پر سبسڈی دی جائے۔معاشی بحران پر قابو پانے کیلئے ملک میں امن قائم کیا جائے تا کہ بیرونی سرمایہ کار ملک میں سرمایہ کاری کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔
تبصرہ