سیاستدانوں کے نزدیک تعلیم کو انتہائی نچلی ترجیح حاصل ہے۔ خرم نواز
پاکستان میں تعلیمی صورتحال وقت گزرنے کے ساتھ بد سے بدتر ہو
گئی
تعلیمی حوالے سے سیاسی جماعتوں کے منشوراوراصل راہ عمل کے درمیان بہت فرق ہوتا ہے
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پورنے کہا ہے کہ پچھلے 66 سالوں سے پاکستانی سیاستدانوں کی تعلیم سے لاتعلقی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری جمہوریت اور سیاسی نظام ابھی تک حقیقی نہیں ہے۔ سیاستدانوں کو صرف اقتدار چاہیے ہوتا ہے کہ اور فطری عمل ہے کہ وہ ان قوتوں کے مفادات کیلئے کام کریں جو انہیں اقتدار پر برقرار رکھ سکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد کے ایک روزہ دورے سے واپسی پر روز پاکستان عوامی تحریک اسلام آباد کے عہدیداران سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ساری قوم کو سوچنا ہو گا کہ مختلف حکومتوں نے کتنی بار قومی سطح پر تعلیمی پالیسیاں بنائیں۔ کتنی بار درد مند اور سمجھدار ماہر تعلیم سر جوڑ کر بیٹھے اور انہوں نے تحقیق، تفتیش اور اعداد و شمار کی بنیاد پر تعلیمی پالیسیاں بنائی ہیں۔ جبکہ اس موقع پر ابرار رضا ایڈووکیٹ، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے صدر سعید خان نیازی، قاسم مرزا، طلحہ بٹ، نعمان کریم، ندیم احمد اور دیگر بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کا تعلیمی نظام کئی خامیوں سے بھرا ہوا ہے، خصوصاً معیاری تعلیم کیلئے مساوی مواقع پیدا کرنے کے نقطہ نظر سے ملک میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ حالات یہ ہیں کہ پچھلے 66 سالوں سے سیاستدانوں کے نزدیک تعلیم کو انتہائی نچلی ترجیح حاصل ہے۔ اس لئے پاکستان میں تعلیمی صورتحال وقت گزرنے کے ساتھ بد سے بدتر ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کو حاصل نچلی سیاسی ترجیح کی عکاسی سیاسی جماعتوں کے منشور اور سیاسی رہنمائوں کے بیانات سے بھی ہوتی ہے۔ سیاسی جماعتوں کے منشور اور برسر اقتدار آنے کے بعد تعلیمی انقلاب اور تبدیلی کیلئے ان جماعتوں کی اصل راہ عمل کے درمیان بہت فرق ہوتا ہے۔
تبصرہ