قربانی تسلیم و اطاعت الٰہیہ کا بے مثال عملی مظاہرہ ہے، علامہ شمس الرحمان آسی
برطانیہ (ابو ابرہیم) قرآن مجید کی تعلیمات سے اس حقیقت کا ادراک حاصل ہوتا ہے کہ اسلام سے پہلے بھی ہر امت کے لئے کسی نہ کسی طور پر قربانی کے عظیم عمل کو جاری رکھا گیا۔ ہر امت میں قربانی کے عمل کا موجود ہونا بھی ہمیں اس کی عظمت و اہمیت سے آگاہ کرتا ہے۔ امت مسلمہ، ہر سال رب العالمین کے عظیم پیغمبر حضرت ابراہیم ؑ کی لازوال قربانی کی یاد میں اللہ کے حضور یہ قربانی پیش کرتی ہے۔ وہ تاریخی یاد جب آپؑ نے اپنے نورِ نظر کو قربانی کے لئے پیش کر کے تسلیم و اطاعت الٰہیہ کا وہ بے مثال اور عدیم النظیر ثبوت پیش کیا کہ تاریخ جس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ خدائے بزرگ برتر نے عشق و محبت سے بھرپور آزمائش اور قربانی کے اس کڑے امتحان میں حضرت ابراہیم ؑ کو کامرانی سے بہرہ ور فرمایا۔
ان خیالات کا اظہار منہاج القرآن انٹرنیشنل برنلے کے ڈائریکٹر علامہ شمس الرحمان آسی نے ہفتہ وار محفل ذکر و نعت کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عید الاضحی کا عظیم تہوار اسی بے مثال قربانی کی یاد میں مناتے ہیں جس امتحان و آزمائش کے صلے میں رب ذوالجلال نے حضرت ابراہیم ؑ کی اس پیاری جانفزا، روح پرور اور فکر انگیز ادا کی سنت کو تا قیامت امتِ مسلمہ کیلئے رسمِ عاشقی قرار دیا۔ بلاشبہ رب کریم کو حضرت اسماعیلؑ کا خون بہانہ مقصود نہ تھا بلکہ حق تعالیٰ جل شانہ اخلاصِ نیت، ولولہ ایمان، جذبۂ ایقان و عرفان اورعزمِ اطاعت کی لگن دیکھنے کیلئے یہ کڑا امتحان لیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ بلاشبہ قربانی ہر وہ نیک عمل ہے جس کے ذریعے خدائے لم یزل کی رحمت اور فضل سے قرب کا مقصد حاصل ہو، جبکہ بارگاہِ صمدیت میں بصد عجز و نیاز خلوصِ نیت سے حلال جانور کی قربانی پیش کرنا عظیم باپ اور عظیم بیٹے کی وہ لازوال اور بے مثال یاد ہے جو قیامت تک باقی رہے گی۔
علامہ شمس الرحمان آسی نے مزید کہا کہ ہمیں قربانی اور اس کے اندر کارفرما مقصد کو سمجھنے کی اشدضرورت ہے جس کے لئے حضرت ابراہیم خلیل اللہ ؑ کی سیرت طیبہ کا مطالعہ بہت اہم ہے جس سے معلوم ہو گا کہ، آپ ؑ کی ساری زندگی امتحانات، ابتلاء اور آزمائشوں میں گزری، عظیم باپ کی یہ عظیم قربانی ہمیں درس دے رہی ہے کہ دنیاوی مال و متاع سے محبت کرنے کی بجائے اپنے خالق و مالک کے ہر حکم کے سامنے سر تسلیم خم کر دیا جائے۔ قربانی سے بندۂ مومن کو یہ سبق بھی ملتا ہے کہ خدائے قدوس کی رضا اور جذبۂ اطاعت ہر چیز پر مقدم ہے۔ مال، اولاد حتیٰ کہ جان نچھاور کر کے بھی اگر رضائے الٰہیہ حاصل ہو جائے تو یہ سودا مہنگا نہیں ہے، اور پھر اس عظیم سودے کو حاصل کرنے کے لئے عقل و خرد کو قربان کرتے ہوئے عشق پر اعمال کی بنیاد رکھنا پڑتی ہے اور اخلاصِیت کو اپنا ساتھی بنانا ضروری ہوتا ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ نے ربِ ذوالجلال کی رضاکیلئے عزیز و اقارب، وطن، اولاد حتیٰ کہ جان تک کی قربانی دے کر امتِ مسلمہ کیلئے ایک عظیم درخشاں اور شاندار مثال قائم کردی ہے، جو ہمارے لئے ایک کامیاب و کامران زندگی گزارنے کیلئے مشعلِ راہ ہے۔
تبصرہ